المعز بن بادیس
| المعز نسبة للمعز لدين الله الفاطمي مؤسس مدينة القاهرة | |
|---|---|
| (عربی میں: المعز بن باديس) | |
| معلومات شخصیت | |
| پیدائش | سنہ 1008ء [1] المنصوریہ |
| وفات | 2 ستمبر 1062ء (53–54 سال)[1][2] مہدیہ |
| مذہب | اہل سنت [2] |
| اولاد | تمیم بن المعز |
| خاندان | زیری شاہی سلسلہ [2] |
| عملی زندگی | |
| پیشہ | کیمیادان |
| درستی - ترمیم | |
ابو تمیم، شرف الدولہ، المعز بن بادیس صنہاجی، ( 398ھ - 4 شعبان 454ھ / 1008ء - ستمبر 1062ء) المعز بن باديس بن منصور بن بلکین بن زیری بن مناد الحمیری، الصنہاجی، المغاربی، شرف الدولہ ابن امیر المغرب، افریقہ (موجودہ تیونس) اور قیروان کے حکمران تھے۔ انھوں نے 47 سال تک حکومت کی، جو سلطنت بنی زیری کے طویل ترین ادوار میں سے ایک تھا۔ وہ 406 ہجری (1015ء) سے 453 ہجری (1061ء) تک بر سر اقتدار رہے۔ امام ذہبی نے ان کے بارے میں کہا: "افریقہ کے حکمران، المعز بن بادیس… شرف الدولہ، امیر المغرب کے فرزند"۔ انھوں نے مغربِ اسلامی کی تاریخ میں نمایاں کردار ادا کیا اور ان کے عہد میں اہم سیاسی و سماجی تبدیلیاں آئیں۔[3]
وہ حکمران جس نے مغرب اسلامی کی تاریخ بدل دی
[ترمیم]المعز بن بادیس 406 ہجری (1015ء) میں اپنے والد بادیس بن منصور کی وفات کے بعد صرف سات یا آٹھ سال کی عمر میں تخت نشین ہوا۔ اس کی تربیت اور رہنمائی اس کے وزیر ابو الحسن بن ابی الرجال نے کی، جنھوں نے اسے امام مالک کے مسلک اور اہل سنت و الجماعت کی تعلیمات پر پروان چڑھایا۔ اس وقت افریقہ (موجودہ تیونس و اطراف) میں فاطمی اسماعیلی خلافت کا غلبہ تھا، جو اہل تشیع کے اسماعیلی عقائد پر عمل پیرا تھی۔[4]
فاطمی اسماعیلی اثر و رسوخ سے بغاوت
[ترمیم]المعز بن بادیس نے فاطمی حکمرانوں کے خلاف جرأت مندانہ رویہ اختیار کیا اور اپنے اقتدار کے آغاز میں ہی اسماعیلی عقیدہ ترک کر کے اہل سنت کے عقائد کو اپنانے کا اعلان کر دیا۔ اس نے فاطمی خلیفہ المستنصر باللہ کی خلافت سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے 441 ہجری (1049ء) میں عباسی خلیفہ القائم بامر اللہ کی خلافت کو تسلیم کر لیا اور اس کے نام کا خطبہ پڑھوایا۔[3]
افریقہ میں فاطمی اقتدار کے خاتمے کے اقدامات
[ترمیم]المعز نے افریقہ میں اہل سنت کو مضبوط کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کیں، جن میں شامل تھے: اسماعیلی عقائد اور رسم و رواج کا مکمل خاتمہ۔ جو لوگ صحابہ کرام کی گستاخی کرتے تھے، ان کے خلاف سخت کارروائی۔ مملکت میں سرکاری طور پر امام مالک کے مسلک کو نافذ کرنا۔ فاطمی دور کی سکّہ سازی بند کر کے عباسی خلافت کے نام پر نئے سکے جاری کرنا۔ فاطمیوں کے نشانات، جھنڈے اور علامات کو ختم کر کے عباسی خلافت کی علامتیں نافذ کرنا۔[5]
بنو ہلال اور بنو سلیم کا حملہ
[ترمیم]فاطمی حکمران المستنصر باللہ نے اس بغاوت کا بدلہ لینے کے لیے اپنے وزیر ابو محمد بن علی الیازوری کو حکم دیا کہ وہ بنو ہلال اور بنو سلیم جیسے بدوی قبائل کو افریقہ پر حملہ کرنے کے لیے تیار کرے۔ فاطمی حکومت نے ان قبائل کو سونے، ہتھیاروں اور مال و دولت سے نوازا اور انھیں قیروان، برقا اور دیگر علاقے لوٹنے کی اجازت دے دی۔
یہ حملہ "ہجرتِ ہلالیہ" (بنو ہلال اور بنو سلیم کی ہجرت) کے نام سے مشہور ہوا، جس نے مغربی اسلامی دنیا میں زبردست انتشار پیدا کر دیا۔ اس حملے نے بنی زیری حکومت کو شدید کمزور کر دیا اور افریقہ کے مختلف حصے چھوٹے چھوٹے امارات میں بٹ گئے۔[6]
المعز بن بادیس کی شخصیت
[ترمیم]تاریخ دانوں نے المعز بن بادیس کو ایک بہادر، دوراندیش، دانشمند اور علم دوست حکمران قرار دیا ہے۔ امام ذہبی لکھتے ہیں: "وہ ایک عظیم بادشاہ، بہادر، بلند حوصلہ، علم کا شیدائی اور سخی تھا۔ اس نے اپنے علاقے میں مالکی مسلک کو سرکاری طور پر نافذ کیا تاکہ مذہبی انتشار ختم ہو۔ وہ فاطمی خلافت کی غلامی سے آزاد ہو کر عباسی خلافت کی حمایت میں کھڑا ہوا اور فاطمی حکمرانوں کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہ ہوا۔"
المعز بن بادیس 47 سال تک افریقہ (تیونس اور قیروان) کے حکمران رہے، جو بنی زیری حکومت کا سب سے طویل دورِ حکمرانی تھا۔ ان کے اقدامات نے مغرب اسلامی کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔
وفات
[ترمیم]المعز بن بادیس 24 شعبان 454 ہجری (2 ستمبر 1062ء) کو برص یا جگر کے مرض میں مبتلا ہو کر وفات پا گئے۔ اس وقت ان کی عمر 54 سال تھی۔ انھیں رباط المنستير میں بنی زیری کے شاہی مقبرے میں دفن کیا گیا۔ ان کے درباری شاعر حسن بن رشیق القیروانی نے ان کی وفات پر مرثیہ کہا۔ المعز کا انتقال المهدية شہر میں ہوا، جو اس وقت بنی زیری حکومت کا دار الحکومت تھا۔[7][8]
بیرونی روابط
[ترمیم]- تاريخ الفتح العربي في ليبيا - الطاهر الزاوي
- الدولة الفاطمية - علي الصلابي
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/1836325 — بنام: Prince of Africa Muʻizz ibn Bādīs — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب پ بنام: emir av Ifriqiyah al-Muʻizz ibn Bādīs — ایس ای ایل آئی بی آر: https://libris.kb.se/auth/33469 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب سير أعلام النبلاء (ج18/140).
- ↑ تاريخ الفتح العربي في ليبيا (ص 286).
- ↑ تاريخ الفتح في ليبيا, لطاهر الزاوي, ص (289).
- ↑ المصدر السابق, ص (290، 291).
- ↑ سانچہ:استشهاد بکتاب
- ↑ الهادي روجي إدريس۔ كتاب الدّولة الصّنهاجيّة تاريخ إفريقية في عهد بني زيري من القرن 10 إلى القرن 12م۔ ج 1۔ ص 283–284
