امراؤ جان ادا (پاکستانی فلم)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
امراؤ جان ادا
ہدایت کارحسن طارق
پروڈیوسررابعہ حسن
منظر نویسسیف الدین سیف
ماخوذ ازامراؤ جان ادا
از مرزا محمد ہادی رسوا
ستارےرانی
شاہد
آغا طالش
رنگیلا
طلعت صدیقی
ناہید صدیقی
لہری
نیئر سلطانہ
آسیہ
زمرد
موسیقینثار بزمی
تاریخ نمائش
  • 29 دسمبر 1972ء (1972ء-12-29)
ملکپاکستان کا پرچم
زباناردو

امراؤ جا ادا (انگریزی: Umrao Jaan Ada ) 1972ء میں جاری ہونے والی پاکستانی فلم ہے جو مرزا محمد ہادی رسوا کے مشہور زمانہ ناول امراؤ جان ادا کہانی پر مبنی تھی۔[1]

امراؤ جا ادا 29 دسمبر، 1972ء کو پاکستان میں نمائش کے لیے پیش ہوئی۔ اس فلم کے ہدایت کار حسن طارق، فلم ساز ان کی صاحبزادی رابعہ حسن،مصنف اور نغمہ نگار سیف الدین سیف اور موسیقار نثار بزمی تھے۔ اس فلم میں ہدایت کار حسن طارق نے اپنی فلم میں بڑی حد تک ناول کی اصل کہانی کو برقرار رکھا اور یہی اس کی خوبی تھی۔ حسن طارق کی اس فلم کی کامیابی کے بعد اسی ناول پر بھارت میں ہدایت کار مظفر علی اور ہدایت کار جے پی دتہ نے دو اور فلمیں بنائیں جن میں سے پہلی فلم بہت کامیاب ہوئی جب کہ دوسری فلم بری طرح فلاپ ہو گئی۔

اداکار[ترمیم]

فلم کی کاسٹ میں رانی، شاہد، آغا طالش، رنگیلا، طلعت صدیقی، ناہید صدیقی، لہری، نیئر سلطانہ، آسیہ، زمرد اور ناصرہ شامل تھیں۔[1]

موسیقی[ترمیم]

اس فلم کامیابی میں اس فلم ے نغمات کا بہت دخل تھا جس کی موسیقی نثار بزمی نے ترتیب دی اور نغمات مشہور شاعر سیف الدین سیف نے تحریر کیے۔ اس فلم کے مندرجہ ذیل نغمات بہت مشہور ہوئے۔

نمبر شمار گانا نغمہ نگار گلوکار / گلوکارہ
1 جو بچا تھا وہ لٹانے کے لیے آئے ہیں سیف الدین سیف نور جہاں
2 جھومیں کبھی ناچیں کبھی گائیں خوشی سے سیف الدین سیف رونا لیلیٰ
3 آپ فرمائیں کیا خریدیں گے سیف الدین سیف رونا لیلیٰ
4 کاٹے نہ کٹے رے رتیا سیف الدین سیف رونا لیلیٰ
5 نجانے کس لیے ہم پر قیامت ڈھائی جاتی ہے سیف الدین سیف رونا لیلیٰ

حیرت انگیز بات یہ تھی کہ فلم کے سپرہٹ ہونے اور پاکستان کی شاہکار فلموں میں شمار ہونے کے باوجود یہ فلم کوئی نگار ایوارڈ حاصل نہیں کرسکی تھی۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ عقیل عباس جعفری: پاکستان کرونیکل، ص 365، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء