انورٹر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

انورٹر (inverter) یا بجلی کے انورٹر سے مراد وہ آلہ ہے جو ڈائرکٹ کرنٹ (ڈی سی) کو آلٹرنیٹنگ کرنٹ (اے سی) میں تبدیل کر دیتا ہے۔ عام طور پر اس آلے کو ڈی سی سولر پینیل یا بیٹری سے فراہم کی جاتی ہے۔

ایک سولر پارک میں سولر پینل کے نیچے نصب انورٹر۔

ڈی سی سے اے سی بنانے کے لیے پیچیدہ تکنیک کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن اے سی سے ڈی سی بنانے کے لیے صرف ڈائیوڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔
دور دراز کے علاقوں میں برقی تاروں کے ذریعے ڈائرکٹ کرنٹ پہنچانا مشکل اور مہنگا ہوتا ہے جبکہ آلٹرنیٹنگ کرنٹ کی ترسیل کم خرچ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں آلٹرنیٹنگ کرنٹ کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔

اقسام[ترمیم]

آئی سی L298 جو دہرے H برج بنانے میں استعمال ہوتا ہے اور ایسے آئی سی انورٹر بنانے میں کثرت سے استعمال کیے جاتے ہیں۔

پہلے انورٹر بنانے میں ٹرانسفورمر استعمال ہوتے تھے مگر ان کا استعمال کرنا مہنگا بھی پڑتا تھا اور بجلی ضائع بھی ہوتی تھی کیونکہ ٹرانسفورمر گرم ہو جاتے ہیں۔ اب ایسے سرکٹ کم قیمت میں دستیاب ہیں جو بغیر ٹرانسفورمر کے ڈی سی کو اے سی میں تبدیل کر دیتے ہیں اور زیادہ گرم بھی نہیں ہوتے۔

ایک تھری فیز انورٹر کا سادہ سرکٹ۔

چونکہ سولر پینیل کی وولٹیج دوپہر کی بنسبت صبح اور شام کو کم ہو جاتی ہے اس لیے ہر انورٹر میں MPPT (Maximum Power Point Tracking) کنورٹر استعمال ہوتا ہے جو کم یا زیادہ وولٹیج کو خود بخود مطلوبہ وولٹیج تک لے آتا ہے اور اس طرح سولر پینیل کی صلاحیت (efficiency) بڑھ جاتی ہے۔[1]

بنیادی طور پر انورٹر دو طرح کے ہوتے ہیں۔ اسٹرنگ اور مائیکرو۔ مائیکرو انورٹر صرف ایک سولر پینیل سے کام کر سکتا ہے جبکہ اسٹرنگ انورٹر کو کئی (مثلاً دس سے بیس) سولر پینیل کی ضرورت ہوتی ہے۔

اسٹرنگ انورٹر[ترمیم]

یو پی ایس (uninterrupted power supply) عام طور پر 12, 24 یا 48 وولٹ کی بیٹری سے چلتے ہیں اور 220 وولٹ کی اے سی بنا دیتے ہیں۔ اس کے برعکس اسٹرنگ انورٹر کو انپُٹ (input) وولٹیج لگ بھگ 200 سے 500 وولٹ ڈی سی کی دی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے کئی سولر پینیل کو سیریز میں جوڑا جاتا ہے۔ اس طرح سیریز میں جڑے سولر پینیل اسٹرنگ (string) کہلاتے ہیں۔ اسٹرنگ کی خامی یہ ہوتی ہے کہ اگر کسی ایک سولر پینیل پر سایہ ہو یا کسی اور خرابی کی وجہ سے اس سے کم کرنٹ بن رہا ہو تو پوری اسٹرنگ کا کرنٹ اسی کم ترین سطح پر آ جاتا ہے۔ اس خامی کو موڈیول بائی پاس ڈائیوڈ لگا کر ختم کیا جا سکتا ہے۔ عام طور پر یہ ڈائیوڈ سولر پینیل میں پہلے سے ہی نصب ہوتے ہیں۔
یو پی ایس اور انورٹر میں فرق یہ ہوتا ہے کہ یو پی ایس سولر پینل سے منسلک نہیں ہو سکتے۔ عام طور پر یو پی ایس سے بنی اے سی true sine wave نہیں ہوتی جبکہ بیشتر انورٹر true sine wave اے سی بناتے ہیں۔

آف گرڈ[ترمیم]

آف گرڈ انورٹر سسٹم کو stand-alone بھی کہتے ہیں۔ آف گرڈ (off grid) انورٹر دن کو سولر پینیل کی مدد سے بجلی بناتے ہیں اور رات کو بیٹری کے ذریعے۔ ان کا کسی بجلی کی کمپنی سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔ دن کو بیٹری سولر پینل سے چارج ہو جاتی ہے جو رات بھر میں خرچ ہو جاتی ہے۔ بجلی کا استعمال (لوڈ) جتنا زیادہ ہو گا اتنی ہی زیادہ بیٹریوں کی ضرورت پڑتی ہے۔
ایسے گاؤں دیہات جہاں کوئی بھی بجلی کی کمپنی بجلی مہیا نہیں کرتی وہاں لوگ سولر پینیل اور آف گرڈ انورٹر کی مدد سے دھوپ سے اپنی بجلی خود بنا سکتے ہیں۔ ایسی بجلی پٹرول، ڈیزل یا گیس کی محتاج نہیں ہوتی۔ اسی طرح جنیریٹر کی دیکھ بھال اور مرمت پر کافی اخراجات ہوتے ہیں جبکہ سولر پینیل اور انورٹر کی دیکھ بھال اور مرمت کی بہت کم ضرورت پڑتی ہے۔
عام طور پر آف گرڈ انورٹر کی آوٹ پُٹ سنگل فیز ہوتی ہے۔

آن گرڈ[ترمیم]

آن گرڈ انورٹر کو گرڈ ٹائی (grid tie) بھی کہتے ہیں۔ اس انورٹر کا استعمال کنندہ اپنے سولر پینیل سے بنائی اپنی بجلی خود بھی استعمال کرتا ہے اور فالتو بجلی اپنے علاقے کی بجلی کی کمپنی کو فروخت بھی کر دیتا ہے۔ رات کو جب سولر پینیل کام نہیں کرتے اور انورٹر بجلی مہیا نہیں کر سکتا تو بجلی کی کمپنی اُسے بجلی فراہم کرتی ہے۔ اسی وجہ سے اس انورٹر کے استعمال کرنے والے کو کسی بھی بیٹری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن اگر رات کو بجلی فیل ہو جائے تو اندھیرا ہو جاتا ہے۔
ایسے انورٹر استعمال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ بجلی کی کمپنی اسے دوطرفہ (bidirectional) میٹر فراہم کرے (جسے نیٹ میٹر بھی کہتے ہیں) تاکہ حساب رکھا جا سکے کہ صارف نے دن کے وقت کتنی بجلی کمپنی کو دی اور دن یا رات کو کتنی بجلی کمپنی سے خریدی۔ کراچی میں KE (کراچی الیکٹرک) کی جانب سے لگائے جانے والے نیٹ میٹروں میں موبائل فون کی طرح sim لگی ہوتی ہے جو ہر مہینے خود بخود ریڈنگ متعلقہ دفتر بھیج دیتی ہے یعنی ایسے میٹروں کو میٹر ریڈر آ کر نہیں پڑھتے۔
ایسے انورٹر بجلی کا بل کم کرنے کے لیے سولر پینیل کے ساتھ لگائے جاتے ہیں۔
عام طور پر آن گرڈ انورٹر کی آوٹ پُٹ تھری فیز ہوتی ہے۔ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی واحد کمپنی KE صرف تھری فیز بجلی صارف سے خریدتی ہے جبکہ پنجاب میں واپڈا سنگل فیز بجلی بھی صارف سے خریدتا ہے اور تھری فیز بھی۔
اگر بجلی کی فراہمی کسی وجہ سے بند ہو جائے اور صارف کا انورٹر بجلی فراہم کرتا رہے تو اس بات کا خطرہ ہوتا ہے کہ بجلی کے تاروں کی مرمت کرنے والے عملے کو انورٹر کی وجہ سے بجلی کا جھٹکہ لگ جائے۔ اس صورت حال کو Islanding کہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تمام آن گرڈ انورٹر میں anti-islanding سرکٹ موجود ہوتا ہے جو بجلی بند ہونے کی صورت میں بجلی بنانا بند کر دیتا ہے۔

ہائبرڈ[ترمیم]

ہائبرڈ انورٹر میں آن گرڈ اور آف گرڈ دونوں طرح کے انورٹر کی خوبیاں ہوتی ہیں۔ یہ کسی آف گرڈ انورٹر کی طرح بیٹریوں سے بھی چلتا ہے اور بجلی کی کمپنی کے فیل ہونے (بلیک آوٹ) کی صورت میں اندھیرا نہیں ہونے دیتا۔ ساتھ ہی آن گرڈ انورٹر کی طرح یہ دن کو فالتو بجلی فروخت بھی کر سکتا ہے۔
ہائبرڈ انورٹر استعمال کرنے والے کو بھی دوطرفہ میٹر لگوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن اگر استعمال کنندہ اپنی بنائی ساری بجلی خود استعمال کرتا ہے اور بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کو بجلی فروخت نہیں کرنا چاہتا تو اسے دوطرفہ نیٹ میٹر لگوانے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ خیال رہے کہ عام بجلی کے میٹر ایکسپورٹ کو بھی امپورٹ ظاہر کرتے ہیں جس سے بجلی کا بل بڑھ جاتا ہے۔
عام طور پر ہائبرڈ انورٹر کی آوٹ پُٹ تھری فیز ہوتی ہے۔

آف گرڈ انورٹر سب سے سستے ہوتے ہیں جبکہ ہائبرڈ سب سے مہنگے۔

ریئل ٹائم شیئرنگ[ترمیم]

real time sharing سے مراد انورٹر کی وہ خوبی ہے جس کی مدد سے وہ اپنی دھوپ اور انورٹر سے بنائی بجلی (سولر) اور بجلی کی کمپنی سے آنے والی بجلی (گرڈ) کو باہم ملا (mix) کر کے لوڈ کو چلاتا ہے۔ یعنی جب دھوپ کم ہو تو لوڈ سولر اور گرڈ دونوں کو استعمال کرتا ہے۔ اس طرح بجلی کے بل میں بڑی بچت ہوتی ہے۔
جو انورٹر یہ خوبی نہیں رکھتے وہ دھوپ کم ہوتے ہی سولر کو مکمل بند کر کے صرف گرڈ استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر Aerox 5.2 ریئل ٹائم شیئرنگ کی خوبی رکھتا ہے مگر Aerox Plus 5.2 یہ خوبی نہیں رکھتا۔ یہ دونوں سنگل فیز انورٹر ہیں اور بغیر بیٹری اور بغیر گرڈ کے صرف دھوپ سے کام کر سکتے ہیں۔ اس کے برعکس نائٹروکس 5.2 بغیر بیٹری کے کام نہیں کر سکتا۔

مائیکرو انورٹر[ترمیم]

اسٹرنگ انورٹر کے برعکس مائیکرو انورٹر صرف ایک سولر پینل کی ڈی سی کو اے سی میں تبدیل کرتا ہے اور اسی سولر پینیل کے نیچے نصب ہوتا ہے۔ ایسے بہت سارے سولر پینیل ایک دوسرے کے ساتھ متوازی (parallel) جوڑے جا سکتے ہیں کیونکہ ہر انورٹر دوسرے انورٹر سے فیز ایڈجسٹمنٹ (synchronization) کی صلاحیت رکھتا ہے۔ (پٹرول، ڈیزل اور گیس سے چلنے والے جنریٹر یہ صلاحیت نہیں رکھتے۔) اس طرح سولر پینل سے نکلنے والے تاروں میں ڈی سی کی بجائے اے سی کرنٹ ہوتا ہے اور کچھ سولر پینیل پر سایہ ہونے کے باوجود بہتر مقدار میں بجلی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن مائیکرو انورٹر کی قیمت زیادہ ہوتی ہے۔

ایک سولر پینیل کے نیچے نصب مائیکروانورٹر۔

ابہام[ترمیم]

اے سی سے دو الفاظ مراد لیے جا سکتے ہیں۔ آلٹرنیٹنگ کرنٹ اور ایئر کنڈشنر۔
حال ہی میں بازار میں ایسے ایئر کنڈشنر دستیاب ہوئے ہیں جو انورٹر اے سی کہلاتے ہیں۔ یہ صرف کمرے کی ہوا کو ٹھنڈا کرتے ہیں اور ان کا سولر پینیل یا بیٹریوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا نہ ہی یہ کسی بیرونی آلے کے لیے کوئی بجلی بناتے ہیں یعنی ان سے بننے والی بجلی یہ خود ہی خرچ کرتے ہیں۔ انورٹر اے سی کا کمپریسر دوسرے ایئر کنڈشنروں کے برعکس وقفے وقفے کی بجائے مسلسل لیکن سست رفتاری سے چلتا رہتا ہے۔
جو لوگ چاہتے ہیں کہ دن کو سولر پینل اور انورٹر کی مدد سے ایئر کنڈشنر استعمال سکیں انھیں سادہ کی بجائے انورٹر ایئر کنڈشنر خریدنا چاہیے کیونکہ سادہ اے سی کا کمپریسر نہ صرف بہت بڑا ہوتا ہے بلکہ وہ اسٹارٹ ہوتے وقت ایک لمحے کے لیے دُگنا کرنٹ لیتا ہے جو ہو سکتا ہے کہ سولر پینل سے فراہم نہ ہو سکے اور ایئر کنڈشنر trip ہو جائے۔
اس کے برعکس انورٹر ائر کنڈشنر کو جو سنگل فیز کرنٹ مہیا ہوتا ہے اسے پہلے ڈی سی میں بدلا جاتا ہے جسے انورٹر ایئر کنڈشنر کا انورٹر سرکٹ تھری فیز آلٹرنیٹنگ کرنٹ بنا دیتا ہے۔ تھری فیز موٹریں عموماً چھوٹی ہوتی ہیں اس لیے انورٹر ایئر کنڈشنر کا کمپریسر بھی بہت چھوٹا ہوتا ہے اور اسے اسٹارت کرنے کے لیے ایک لمحے کے لیے کسی بڑے کرنٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس وجہ سے انورٹر ایئر کنڈشنر دن کو زیادہ گھنٹوں تک سولر پینل پر کام کر سکتے ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

مزید دیکھیے[ترمیم]

بیرونی ربط[ترمیم]