انڈوں کا عطیہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

انڈوں کا عطیہ (انگریزی: Egg donation) ایک طریقۂ کار ہے جس کے ذریعے کسی عورت اپنے انڈوں کا عطیہ دیتی ہے تاکہ کوئی دوسرے عورت حمل اختیار کر سکے۔ یہ عمل امدادی تولیدی علاج یا حیاتیاتی طبی تحقیق کا حصہ ہو سکتا ہے۔ امدادی تولید کے اغراض کے لیے انڈوں کا عطیہ عمومًا اِن وِیْٹْرو فرٹیلائزیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے ہوتا ہے۔ اس کے تحت انڈے ایک تجربہ گاہ میں زر خیز بنائے جاتے ہیں۔ شاذ و نادر معاملوں میں یہ بھی کیا جا چکا ہے کہ غیر زر خیز انڈوں کو برفایا گیا اور محفوظ رکھا گیا تاکہ مستقبل میں ان کا استعمال ہو سکے۔ انڈوں کا عطیہ فریق ثالث سے تولید ہے اور یہ امدادی تولیدی ٹیکنالوجی ہے۔

ریاستہائے متحدہ امریکا میں امیریکن سوسائٹی فار ری پروڈکٹیو میڈی سین نے ان طریقوں کے لیے رہنمایانہ خطوط جاری کی ہے۔ اسی سلسلے میں وہاں کے فوڈ اور ڈرگ ایڈمن اسٹریشن نے بھی کئی رہنمایانہ خطوط جاری کر رکھے ہیں۔ ریاستہائے متحدہ کے ماہر کے ممالک میں کئی بورڈ ہیں جو اسی طرح کے ضوابط جاری کر رکھے ہیں۔ تاہم ریاستہائے متحدہ میں انڈوں کی عطیہ سے جڑی ایجنسیاں یہ طے کر سکتی ہیں کہ کیا وہ سوسائٹی کے ضابطوں کی تابع رہیں گی یا نہیں۔

انڈوں کے عطیے کی ضرورت اور جدید ایجادات[ترمیم]

انڈوں کے عطیے کی ضرورت کی ضرورت بہ طور خاص ان عورتوں کو ہوتی ہے جو یا تو خود کے انڈے نہیں پیدا کر پاتی ہیں یا پھر وہ تولیدی عمل کے قابل نہیں ہوتے۔ سنہ 1990ء کے اواخر میں تین افراد کی مشارکت سے ایک بچے کی تولید شروع ہو گئی تھی۔ لیکن 2016ء میں اردن کی خاتون کے لیے نئے بچے کی پیدائش میں بالکل مختلف اور بہت اہم طریقہ کار اپنایا گیا ہے۔بعض خواتین کی مائٹو کونڈریا میں جینیاتی نقائص پائے جاتے ہیں اور وہ نقائص پھر ماں سے بچے میں بھی منتقل ہوجاتے ہیں جس سے وہی مہلک بیماری بچے میں بھی ہوجاتی ہے۔ اردن کی خاتون میں جو نقص تھا اسے لیہ سنڈروم کہا جاتا ہے جو حمل میں کسی بھی بچے کے لیے مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔اس طریقہ کار میں جدید ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی تکنیک کے ذریعے ماں اور باپ کے ڈی این اے کو ایک عطیہ دینے والی خاتون کے صحت مند مائٹو کونڈریا سے جوڑا گیا تھا۔ ان ڈاکٹروں نے اسی طریقہ کار کا استعمال کیا جس میں ڈی این اے کا اہم حصہ تو ماں کے انڈے سے لیا گيا لیکن ایک صحت مند انڈے کی تخلیق کے لیے مائٹوکونڈریا عطیہ کرنے والی صحت مند خاتون کے انڈے سے حاصل کیا گیا اور پھر اسے باپ کے تولیدی مادے سے ملا گيا۔[1] انڈوں کے عطیہ کی اس ترقی یافتہ تکنیک کا خاصہ یہ ہوتا ہے کہ بچہ صرف ماں اور باپ کا ڈی این اے ہی نہیں رکھتا، بلکہ اس میں عطیہ دینے والے کا بھی مساوی عنصر ہوتا ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]