انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی
دیگر نام | آئی آئی ٹی یا آئی آئی ٹیز (جمع کی صورت میں) |
---|---|
قسم | عوامی جامعہ |
قیام | 15 ستمبر 1956 بہ ذریعہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی قانون 1956ء |
مقام | بھارت میں 23 مقامات پر |
زبان | انگریزی |
ویب سائٹ | www |
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (انگریزی: Indian Institute of Technology) یا جنہیں جمع ہونے کی وجہ سے انڈین انسٹی ٹیوٹس آف ٹیکنالوجی (انگریزی: Indian Institutes of Technology) بھی کہا جاتا ہے اور ان کے انگریزی الفاظ کے حروف کی وجہ سے مخفف انداز میں آئی آئی ٹی اور آئی آئی ٹیز بھی کہا جاتا ہے، بھارت کے خود مختار عوامی ادارہ جات کا نام ہے جہاں اعلٰی تعلیم کا نظم موجود ہے۔[1] یہ ادارہ جات انسٹی ٹیوٹس آف ٹیکنالوجی ایکٹ، 1961ء کے تابع ہیں جس نے یہ اعلان کیا ہے کہ قومی اہمیت کے حامل ادارہ جات کا درجہ عطا کیا ہے اور ان کے اختیارات، فرائض اور نگراں کاری کے دائرہ کار کی بنا رکھی۔[2] انسٹی ٹیوٹس آف ٹیکنالوجی ایکٹ، 1961ء ان 23 ادارہ جات کی فہرست فراہم کرتا ہے جو اس قانون کے تابع ہیں۔[3] ہر آئی آئی ٹی خود مختار ہے اور دوسرے سے مشترکہ کونسل (آئی آئی ٹی کونسل) سے جڑا ہوا ہے، جو ان کے نظم و نسق کا نگراں کار ہے۔ وزیر برائے ترقی انسانی وسائل بر سر عہدہ ہوتے ہوئے آئی آئی کونسل کے صدر نشین ہوتے ہیں۔[4]بمطابق 2018[update] مختلف گریجویشن پروگراموں میں 11,279 نشستیں ہیں۔[5]
آئی آئی ٹی کی اہمیت
[ترمیم]آئی آئی ٹی کی خصوصیات میں اہلیتی امتحان کے ذریعے داخلہ ، مناسب فیس اور طلبہ کے لیے تحفظات شامل ہیں۔ سال 1980ء اور 1970ء کی دہائی میں اس ادارے کے طلبہ بڑی تعداد میں غیر ملکوں میں جانے لگے۔جس کی وجہ سے برین ڈرین (یعنی اعلیٰ تعلیم یافتہ طلبہ کا مستقل طور پر دوسرے ممالک کو ہجرت کر جانا) کا مسئلہ پیدا ہو گیا۔ لیکن 1990ء کے دہائی میں اس صورت حال میں تبدیلی پیدا ہوئی۔1994ء میں گوہاٹی (آسام) اور 2001ء میں روڑکی میں آئی آئی ٹی شروع کیے گئے۔
حکومت ہند کا بہت بڑا بجٹ آئی آئی ٹی کی کالجیز پر لگتا ہے۔ طلبہ کو تجربات کرنے کے لیے قیمتی آلات، اہم مشینری فراہم کرتی ہے۔طلبہ میں سے کچھ پروفیشنل انجینئر ہوتے ہیں۔جو طلبہ کو پروجیکٹ بنانے میں ان کی مدد کرتے ہیں۔پرائیوٹ کمپنی کا ریسرچ اور ڈیولپمنٹ بھی آئی آئی ٹی کی نگرانی میں ہوتا ہے۔یہ ملک کی تعلیم کا سب سے مضبوط ستون ہے۔بہت سے لوگ آئی آئی ٹی کو بھارت جیسے عظیم ملک کا دماغ بھی کہتے ہیں۔[6]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "More IIT seats possible this year"
- ↑ "IIT Act (As amended till 2012" (PDF)۔ 03 دسمبر 2013 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 ستمبر 2012
- ↑ "Problem of plenty: As IITs multiply, the brand value diminishes"۔ Hindustan Times۔ 29 جون 2015۔ 31 اگست 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اکتوبر 2019
- ↑ "IIT Council Portal"۔ 18 جون 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جون 2015
- ↑ "IIT success kiss from 2 Telugu powerhouses"
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 26 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اکتوبر 2019