اکبر علی خان (سیاستدان)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اکبر علی خان (سیاستدان)
رکن راجیہ سبھا
مدت منصب
1954 – 1972
Governor of Uttar Pradesh
مدت منصب
1972 – 1974
اوڈیشا کے گورنروں کی فہرست
مدت منصب
1974 – 1976
معلومات شخصیت
پیدائش 20 نومبر 1899ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حیدر آباد  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1994ء (94–95 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب Muslim
جماعت انڈین نیشنل کانگریس  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ عثمانیہ  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ عثمانیہ  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

نواب اکبر علی خان (20 نومبر 1899ء- 1994ء) ایک بھارتی سیاست دان تھا جو 1972ء سے 1974ء تک اترپردیش بھارت کا گورنر رہا[1] اور پھر 25 اکتوبر 1974ء سے 17 اپریل 1976ء تک اڑیسہ کا گورنر رہا۔ وہ 18 سال تک راج سبھا کا رکن رہا اور 12 سال تک راج سبھا کا ڈپٹی چیرمین بھی رہا۔ وہ عثمانیہ یونیورسٹی سے منسلک تھا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامیعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی سینٹ کا رکن بھی تھا۔ بعد میں 1957ء میں اس نے حیدرآباد میں پولی ٹیکنیک بھی قائم کیا[2]۔ علی اکبر نے اپنی تعلیم مفیدالانعام ہائیاسکول علی گڑھ کالج سے حاصل کی اور 1923ء میں اس نے اپنا بی اے عثمانیہ یونیورسٹی سے مکمل کیا۔ اس کے اس نے اپنا ایل ایل بی( آرنرز) سے کیا اور بیرسٹر ایٹ لا مڈل ٹمپل سے مکمل کیا اور 1927ء میں واپس آ کر ایک وکیل کے طور پر پریکٹس شروع کی۔ لندن سے بیرسٹر ایٹ لا کر کے واپس آنے پر اس کی شادی کرامت النساء بیگم سے ہوئی اس نے حیدرآباد میں دستوری اصلاحات کمیشن جاری کیا اور بلکی تحریک کا سربراہی رکن تھا۔ وہ حیدرآباد میونسپل کونسل کے نائب چئیرمین مقرر ہوئے۔ 1952ء سے وہ عثمانیہ گریجویٹ ایسوسی ایشن کا رکن تھا جہاں وہ اقتصادی کمیٹی اور نمائش کمیٹی کا رکن اور سربراہ تھا۔ وہ سترہ سال تک متحدہ ترقی پسند کمیٹی کا چئیرمین رہا اور 1939ء میں ہندوؤں کے ساتھ اختلافات کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کرتا رہا اور اسے دونوں طرف کے رہنماؤں کے سامنے پیش بھی کیا۔ اس نے ایم اے جناح کا مجلس اتحاد المسلمین کا دعوت نامہ رد کر دیا۔نیز اس نے حیدرآباد کی وزیر اعظم بننے کی پیشکش بھی مسترد کر دی۔ مندرجہ ذیل سالوں میں اسے بھارتی نیشنل کانگریس حیدرآباد ، علی گڑھ یونیورسٹی سینٹس، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی اور جیمز میں رکن اور استقبال کمیٹی نائب چئیرمین مقرر کیا گیا۔ اس نے پولی ٹیکنیک حیدرآباد کو عطیہ کے طور پر 15 ایکڑ کی زمین رامنتاپور میں دی اور 50,000 روپے نقد دیے۔ جواہر لعل نہرو کی موت کے بعد اس کا نام جواہر لعل نہرو رکھ دیا گیا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Archived copy"۔ 25 فروری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2012 
  2. "About Shri Akbar Ali Khan"۔ 17 فروری 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2018 

بیرونی روابط[ترمیم]