ایارج

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ایارج یونانی زبان کے لفظ ایارہ کا معرب ہے جس کا معنی دوائے الٰہی ، دوائے شریف اور مصلح بیان کیا گیا ہے، مگر اکثر محققین کے نزدیک ایارج ، دواء مسہل کو کہتے ہیں کیونکہ ایارج ہی مسہلات میں پہلا مرکب ہے جسے اہلِ یونان نے اسہال بلغم اور تنقیہ دماغ کے لیے مرتب کیا تھا۔ اسہال و اخراج بلغم میں ایارج تریاقی افادیت رکھتا ہے۔ ایارجات میں ایارج فیقرا کے علاوہ ایارج بقراط، ایارج جالینوس ، ایارج لوغاذیہ، ایارج روفس اور ایارج ارکاغانیس مشہور ہیں۔

ایارج کی اقسام[ترمیم]

وجہ تسمیہ: ایارج کا مخترع بقراط ہے۔ یونانی زبان میں فیقرا کا معنی ’’تلخ نافع‘‘ ہے، چونکہ اصل و عمود اِس نسخے میں صبر یعنی ایلوا ہے اور وہ تلخ ہوتا ہے اِس لیے یہ ایارج ’’فیقرا‘‘ کے نام سے موسوم ہوا۔ بعض ماہرین کے مطابق فیقراء یونانی زبان میں صبر کے معنی میں آتا ہے، چنانچہ اِس نسخے میں جزءِ اعظم کی حیثیت سے صبر کی موجودگی کی وجہ سے اِسے ایارج فیقراء کہا گیا ہے۔ایارجات کی قوت 2 سال تک باقی رہتی ہے۔ اُس کو تیاری کے 6 ماہ بعد استعمال کرانے کی سفارِش کی گئی ہے۔ شیخ الرئیس نے اِس کے نسخے میں عود بلسان کا اضافہ کیا ہے۔ ایارج کے نسخہ میں : شحم اندرائن کو شامل کرنے پر یہ نسخہ مشحم کہلاتا ہے۔

وجہ تسمیہ: اِس کی وجہ تسمیہ نامعلوم ہے لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ لوغاذیا نام کے ایک یونانی طبیب کے نام سے منسوب و موسوم ہے۔

(3). ایارج ھو فقر اطیس/ایارج بقراط

وجہ تسمیہ: بقراط کے نام سے موسوم ہے۔ [1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

[2][3][4][5][6]

  1. کتاب دستور المرکبات صفحہ 43
  2. "دستور المرکبات ( اوّل) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 16 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2018 
  3. "دستور المرکبات ( دوّم) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 28 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2018 
  4. "دستور المرکبات ( سوّم) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 14 جون 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2018 
  5. "دستور المرکبات ( چہارم) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 22 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2018 
  6. کتاب دستور المرکبات

بیرونی روابط[ترمیم]