ایاز گل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایاز گل
(سندھی میں: :ایاز گُل ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 6 مارچ 1959ء (65 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سکھر،  سندھ،  پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ شاہ عبد اللطیف  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ایم اے،  فاضل القانون  ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر،  استاد جامعہ  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان سندھی  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی،  انگریزی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ شاہ عبد اللطیف  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
پی ٹی وی اعزاز   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

اياز گل (انگريزی:Ayaz Gul) سندھ پاکستان سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے مشہور شاعر ہیں[1] جس کی کئی کتابیں شائع ہوئی ہیں۔ ان کا کلام ریڈیو پاکستان ، حیدرآباد، خیرپور اور پاکستان ٹیلی وژن نیٹ ورک کراچی سینٹر سے نشر ہوا ہے۔

حالات زندگی[ترمیم]

ایاز گل کا پورا نام ایاز علی دل ہے اور اس کے والد کا نام رجب علی دل ہے۔ یہ 6 مارچ 1959ء کو سندھ کے ضلع سکھر کے شہر سکھر میں پیدا ہوئے۔[2]

تعلیم[ترمیم]

ایاز گل نے ابتدائی تعلیم سے ایف سی تک تعلیم سکھر میں حاصل کی۔ اس نے 1980ء میں ایم اے سندھی ادب میں کی ڈگری شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور سے حاصل کی اول گلڈ میڈل حاصل کیا۔ ایم اے بین الاقومی تعلقات میں 1981ء کی اور پھر ایل ایل بی کی ڈگری لی۔

شاعری کی ابتدا[ترمیم]

ایاز گل نے شاعری کی ابتدا بچپن سے کی۔ 1971 ء میں پہلا شعر لکھا جب ساتویں جماعت میں پڑھتا تھا اس کا پہلا شعر 1973ء میں ادیوں مئگزین کراچی میں شایع ہوا۔ اس کے بعد اس نے باقاعدہ لکھتے رہے اور اپنے ہمعصر شعرا میں نمائندہ جگہ لے لی۔ اس کی شاعری سندھی کے معیاری رسالوں اور اخباروں میں شایع ہوئی ہے۔ اس کی بہت کتابیں بھی شایع ہوئی ہیں۔[3]

ادبی اور علمی خدمات[ترمیم]

ایاز گل 1983ء میں سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کر کے تعلیم کے شعبے میں سندھی ادب کے لیکچرر مقرر ہوئے اور سات سال خدمات سر انجام دیں۔ 1990ء میں شاہ عبدالطیف یونیورسٹی میں لیکچرر مقرر ہوئے ہوئے۔ 1997ء میں اسسٹنٹ پروفیسر بنے۔ پروفیسر[4] اور شعبہ سندھی کے جیئر مین بنے۔ یہ میمبر سینیٹ اور سینڈیکیٹ کمیٹی شاہ عبد اللطیف یونیورسٹی، میمبر گورننس باڈی تعلیمی بورڈ سکھر رہے۔ تنویر عباسی چیئر اور سچل سرمست چیئر شاہ عبدالطیف یونیورسٹی کے انچارج رہے۔ میمبر بورڈ آف گورننس باڈی سندھی ادبی بورڈ بھی رہے ہیں۔ادب کے حوالے سے ایاز گل بچوں کی شاعری کے بھی نمایاں شاعر ہیں۔ سندھی ادبی سنگت سندھ کے سیکریٹری جنرل رہ چکے ہیں۔ ایاز گل کی شاعری نامور گلوکاروں نے گائی ہے۔یہ جدید غزل کے منفرد شاعر مانے جاتے ہیں۔[5]

ایوارڈ[ترمیم]

  • ایم اے سندھی ادب پہلی پوزیشن گولڈ میڈل ایوارڈ، 1980ء[6]
  • بہترین کتاب کا ایوارڈ، انسٹی ٹیوٹ آف سندھالوجی، 1978ء
  • کتاب گل تارا پر گولڈ میڈل ایوارڈ، ینگ رائیٹر فورم کی جانب سے، 1979ء
  • کتاب ڈینہں ڈٹھے جا سپنا پر گولڈ میڈل سندھ گریجویٹ ایسوسی ایشن، 1992ء
  • کتاب تو بن کہڑا چھانورا پر سندھی ادبی سنگت ایوارڈ، 1992ء
  • کتاب ڈکھ جی نہ پجانی آ، سندھی زبان کا با اختیار ادارہ، ایوارڈ 1997ء
  • اکادمی ادبیات پاکستان ایوارڈ ، 1997ء
  • سچل سرمست ایوارڈ، 1997ء اور 2000ء
  • ساؤتھ ایشیا پبلیکیشن اسٹار ایوارڈ، 2003ء
  • بہترین شاعر پی ٹی وی ایوارڈ، 2000ء اور 2001ء
  • شیخ ایاز شیلڈ، 2002ء

کتابیں[ترمیم]

  • سوچوں سرہا گل، 1978ء
  • گل ائیں تارا (بچوں کے لیے شاعری) 1979ء
  • پِيلا گل پلاند میں (غزل) 1980ء
  • ڈینہں ڈٹھے جا سپنا (شاعری) 1984ء
  • توبن کہڑاا چھانورا (شاعری) 1992ء
  • دک جی نہ پجانی آ (شاعری) 1997ء
  • ميلے جی تنہائی شاعری 1999ء[7]
  • سکھر جوں يادگيريوں (تالیف) 2001ء
  • پواں شل قبول (تنوير عباسی پر مقالے، ترتيب) 2006ء
  • روشن آ سانجھی (ترتيب) 2008ء
  • مسٹسزم سندھ اينڈ سچل سرمست، مرتب، 2011ء

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://www.dawn.com/news/1411760
  2. http://encyclopediasindhiana.org/article.php?Dflt=اياز%20گل
  3. "آرکائیو کاپی"۔ 18 جولا‎ئی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 ستمبر 2020 
  4. https://tribune.com.pk/story/653096/paying-tribute-speakers-at-salu-praise-dr-tanveer-abbasi?amp=1
  5. https://www.thenews.com.pk/print/65974-ghazal-singer-enthrals-audience-at-lok-virsa
  6. http://shairainshairi.blogspot.com/2018/06/blog-post_2.html?m=1
  7. "آرکائیو کاپی"۔ 18 جولا‎ئی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولا‎ئی 2020