مندرجات کا رخ کریں

ایراسیسطراطس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایراسیسطراطس باشندۂ کیوس
ایراسیسطراطس از مصور انگرس

معلومات شخصیت
پیدائش تقریباً 304 ق م
وفات تقریباً 250 ق م
ساموس   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ میترو دورُس   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ طبیب
پیشہ ورانہ زبان قدیم یونانی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل طب [1]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ایراسیسطراطُس[2] (یونانی: Ἐρασίστρατος، انگریزی: Erasistratus؛ تقریباً 304 قبل مسیح – تقریباً 250 قبل مسیح) ایک یونانی عالم تشریح اور شاہی طبیب تھے جو سلوقس اول نیقاتور (فرماں روائے شام) کے دربار سے وابستہ تھے۔ وہ اپنے ہم عصر طبیب ایروفیلوس کے ساتھ ملا کر اسکندریہ میں علمِ تشریح کے ایک مکتبِ فکر کے بانی سمجھے جاتے ہیں، جہاں انھوں نے تشریحی تحقیق کا آغاز کیا۔

ایراسیسطراطُس کو طب کے منہاجی مکتبِ فکر کی بنیاد رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے، جس نے بقراطی نظریات میں شامل اخلاطِ اربعہ کے تصور کو چیلنج کیا۔[3] نیز انھیں اور ایروفیلوس کو احتمالاً علم الاعصاب کا بانی بھی قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اُنھوں نے نظام اعصاب کو پہچانا اور دماغی و استخوانی عضلات کے ذریعے حرکی ضبط میں اعصاب کے کردار کو پیش کیا۔[3]

ایراسیسطراطُس اور ایروفیلوس ان ابتدائی معالجین و سائنس دانوں میں شامل تھے جنھوں نے انسانی جسم کی تشریح کی اور ممکنہ طور پر زندہ جانداروں پر تشریحی تجربات بھی کیے۔[4][5][6] رومی مؤرخین جیسے آگسٹین، کلسوس اور طرطلیان کے مطابق انھوں نے اسکندریہ میں انسانی اعضا کی فعلیات جاننے کے لیے زندہ قیدیوں پر تشریحی تجربات کیے،[4] جن پر انھیں بعد میں خاص طور پر مسیحی مصنفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔[7] ایراسیسطراطُس اور ایروفیلوس کو غالباً وہ واحد معالج سمجھا جاتا ہے جنھوں نے نشاۃ ثانیہ سے قبل انسانی جسم پر منظم تشریح انجام دی۔[4]

ایراسیسطراطُس نے دل کی کیواڑیوں کی تفصیل بیان کی اور یہ نظریہ پیش کیا کہ دل احساسات کا مرکز نہیں بلکہ اس کا کام جسم میں خون کا دورہ کرانا ہے۔ وہ پہلے افراد میں شامل تھے جنھوں نے وریدوں اور شریانوں میں فرق کیا؛ ان کا خیال تھا کہ شریانیں ہوا سے بھری ہوتی ہیں اور ان میں ”روحِ حیوانی“ (نیوما pneuma) گردش کرتی ہے۔ ان کا یہ بھی ماننا تھا کہ جسم کا بنیادی عنصر ذرات ہیں، جو نیوما کے ذریعے متحرک ہوتے ہیں اور یہ روح دماغ سے اعصاب کے ذریعے حرکت کرتی ہے۔ ایراسیسطراطُس نے حسی اور حرکی اعصاب کے درمیان فرق واضح کیا اور ان کا تعلق دماغ سے جوڑا۔ دماغ کے بڑے اور چھوٹے حصوں یعنی بڑا حصۂ دمیغ اور چھوٹا حصۂ دمیغ (cerebrum و cerebellum) کی ابتدائی مگر تفصیلی تشریحات کا سہرا بھی انہی کے سر ہے۔ بعض ماہرین کے نزدیک وہ فعلیات کے بانی ہیں۔[8][9]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=nlk20000083447 — اخذ شدہ بتاریخ: 4 اپریل 2023
  2. حکیم محمد سعید (1987)۔ کتاب الابدان (پہلا ایڈیشن)۔ کراچی: ہمدرد فاؤنڈیشن پریس۔ ص 8
  3. ^ ا ب Wills, Adrian, and A Wills. “Herophilus, Erasistratus, and the Birth of Neuroscience.” Lancet 354, no. 9191 (November 13, 1999): 1719–20. doi:10.1016/S0140-6736(99)02081-4.
  4. ^ ا ب پ Ferngren, Gary. “Vivisection Ancient and Modern.” History of Medicine 4, no. 3 (July 2017): 211–21. doi:10.17720/2409-5834.v4.3.2017.02b.
  5. Heinrich von Staden [انگریزی میں] (1992). "The discovery of the body: Human dissection and its cultural contexts in ancient Greece". The Yale Journal of Biology and Medicine (بزبان انگریزی). 65 (3): 223–241. PMC:2589595. PMID:1285450.
  6. Connor T. A. Brenna (2021). "Bygone theatres of events: A history of human anatomy and dissection". The Anatomical Record (بزبان انگریزی). 305 (4): 788–802. DOI:10.1002/ar.24764. ISSN:1932-8494. PMID:34551186. S2CID:237608991.
  7. Tieleman, Teun. “Head and Heart.” Religion & Theology 21, no. 1/2 (March 2014): 86–106. doi:10.1163/15743012-02101003.
  8. "Erasistratus Of Ceos". Britannica (بزبان انگریزی).
  9. "Erasistratus". Encyclopedia.com (بزبان انگریزی).