مندرجات کا رخ کریں

ایوری باڈی ڈرا محمد ڈے

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایک اسٹک فگر محمد کا خاکہ، جو امن کا پیغام دے رہا ہے

"ایوری باڈی ڈرا محمد ڈے!" ایک خاکہ تھا [1]جو 20 اپریل 2010ء کو انٹرنیٹ پر پوسٹ کیا گیا۔ اس میں سب لوگوں کو تجویز دی گئی کہ وہ 20 مئی 2010ء کو اسلام کے بانی نبی محمد کا ایک خاکہ بنائیں۔ یہ آزادی اظہارِ رائے کو محدود کرنے کی کوششوں کے خلاف ایک احتجاج کے طور پر تھا، خاص طور پران دھمکیوں کے بعد جو ساؤتھ پارک سٹ کام کی کچھ اقساط میں محمد کے خاکوں کو نشر ہونے کے بعد شو کے براڈکاسٹروں کو موصول ہوئیں۔ اسلام میں پیغمبروں(بشمول محمد) کی تصاویر بنانے کی ممانعت ہے۔ کچھ مسلمان ایسی تصویری نمائندگی کے سخت خلاف ہیں، حتیٰ کہ اُن مغربی ممالک میں بھی جہاں قانوناً یہ عمل جائز ہے۔ جبکہ بعض انتہا پسند افراد اس قسم کی عکاسی پر سنگین دھمکیاں دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں بالآخر مختلف شکلوں میں خودساختہ سنسرشپ وجود میں آئی ہے۔

سیئٹل، واشنگٹن سے تعلق رکھنے والی کارٹونسٹ مولی نورِس نے" ایوری باڈی ڈرا محمد" کا خاکہ اس وقت بنایا جب South Park کے کارٹونسٹ ٹری پارکر اور میٹ اسٹون کو انٹرنیٹ پر محمد کی تصویر کشی کرنے پر موت کی دھمکیاں دی گئیں۔ مولی نورس کا یہ ردِ عمل انہی دھمکیوں کے جواب میں تھا۔[2]

پس منظر

[ترمیم]

ابتدائی طور پر اینی میٹڈ سیریز ساؤتھ پارک کی قسط "Super Best Friends" ( سپر بیسٹ فرینڈز)، جو 4 جولائی 2001ء کو نشر ہوئی، میں عیسیٰ، موسیٰ، محمد ، جوزف اسمتھ، سی مین (Aquaman کی پیروڈی)، کرشنا، گوتم بدھ اور لاؤ تسے کو دکھایا گیا تھا(یعنی تمام مذاہب کو طنز کا نشانہ بنایا گیا)۔ اس وقت قسط نشر ہونے پر تقریباً کوئی خاص ردِ عمل سامنے نہیں آیا تھا۔

ستمبر 2005 میں، ڈنمارک کے اخبار Jyllands-Posten کی جانب سے محمد کے متنازع خاکوں کی اشاعت نے دنیا بھر میں کئی مسلمانوں کی جانب سے شدید احتجاج کو جنم دیا۔ اس واقعے کے بعد، South Park کی قسط "Cartoon Wars II" (جو 12 اپریل 2006 کو نشر ہوئی) کے آغاز میں محمد کی تصویر مختصراً دکھائی گئی، مگر مرکزی نمائش کو Comedy Central چینل نے سینسر کر دیا تھا۔


ساؤتھ پارک کے مصنفین نے کامیڈی سنٹرل کی سنسر پالیسی کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے محمد کو دوبارہ منظرِ عام پر لانے کا ارادہ کیا۔ انھوں نے ایسا اسکرپٹ لکھا جس میں محمد کو کئی مشہور شخصیات اور سرخ بالوں والے افراد (جو اکثر مذاق کا نشانہ بنتے رہتے ہیں) یرغمال بنا لیتے ہیں، تاکہ وہ محمد کی تنقید سے محفوظ رہنے والی طاقت کو ختم کرسکیں۔ یہ نئی قسط نمبر"201"، 21 اپریل 2010ء کو نشر ہوئی، لیکن اس میں محمد کی تصویر کو مکمل طور پر بلیک آؤٹ (سینسر) کر دیا گیا۔

تفصیل

[ترمیم]

امریکی اینی میٹڈ سیریز ساؤتھ پارک، جو کامیڈی سنٹرل چینل پر نشر ہوتی ہے، نے 2010 میں دو اقساط ( 200 اور 201)میں عمومی طور پر سنسرشپ اور اسلام میں محمد کی تصویر کشی کی ممانعت کو موضوع بنایا۔ اپریل 2010 میں بنیاد پسند اسلام پسندوں نے South Park کے تخلیق کاروں، ٹرے پارکر اور میٹ اسٹون کو موت کی دھمکیاں جاری کیں کہ اگر وہ قسط 201 اور 200 نشر کرتے ہیں۔ یہ دھمکیاں اقساط کے نشر ہونے سے پہلے ہی انٹرنیٹ پر شائع کی گئیں۔اس ویب گاہ پر لکھا تھا:

"ہم نے میٹ اور ٹرے کو خبردار کرنا ہے کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں، وہ بیوقوفی ہے اور غالباً وہ اس شو کو نشر کرنے کے نتیجے میں تھیو وان گوخ کی طرح انجام کو پہنچیں گے۔ یہ کوئی دھمکی نہیں بلکہ ایک وارننگ ہے، اُس حقیقت کے بارے میں جو ان کے ساتھ پیش آئے گی۔"

(یاد رہے کہ تھیو وان گوخ کو اُن کی مختصر فلم "Submission" کے بعد ایک انتہا پسند اسلام پسند نے قتل کر دیا تھا۔)

ان دھمکیوں کے نتیجے میں، قسط 200 کو اُس کی غیر سنسر شدہ پہلی نشریات کے بعد واپس لے لیا گیا، دوبارہ ٹی وی پر نشر نہیں کیا گیا اور نہ انٹرنیٹ پر جاری کیا گیا۔ جبکہ قسط 201 کو صرف سنسر شدہ حالت میں نشر کیا گیا اور ابتدائی طور پر انٹرنیٹ پر بھی دستیاب نہیں کیا گیا۔

موت کی دھمکیوں کی بنیاد پر کی گئی اس سنسرشپ نے سیئٹل کی کامک مصنفہ مولی نورِس کو ایک انٹرنیٹ خاکہ بنانے کی ترغیب دی، جو ایک ایسی اپیل کے طور پر سامنے آیا جس میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ہر فرد سے کہا گیا کہ وہ محمد کا ایک اور خاکہ بنائے اور شائع کرے۔ نورس نے کہا کہ اسلامی دہشت گردوں کے لیے یہ ممکن نہیں ہوگا کہ وہ ہر اس شخص کو قتل کریں جو محمد کا خاکہ بنائے اور اپنے اس خاکے کے ذریعے اس نے ایک بائیکاٹ کی کال دی۔ محض ایک ہفتے کے اندر، نورِس کا یہ خیال فیس بک پر وسیع پیمانے پر پھیل گیا، بے شمار بلاگرز نے اس کی حمایت کی اور کئی بڑی امریکی اخبارات نے بھی اسے موضوع بنایا۔ کچھ ہی وقت بعد، فیس بک صارفین کی ایک بڑی تعداد نے20 مئی کو "Everybody Draw Mohammed Day" قرار دیا۔ جس سے خود نورِس نے بعد میں لاتعلقی اختیار کر لی۔

پاکستانی حکومت نے اس واقعے کے رد عمل میں 19 مئی کو فیس بک، یوٹیوب، فلکر اور ویکیپیڈیا کو بلاک کر دیا۔[3][4]

انتہا پسند اسلامی مبلغ، انور العولقی نے جولائی 2010 کے آغاز میں آن لائن میگزین Inspire میں مولی نورِس کے خلاف ایک فتویٰ جاری کیا، جس میں اس نے بالواسطہ طور پر نورس کی ہلاکت کا مطالبہ کیا[5]، اس کے بعد نورِس کو ایف بی آئی کی حفاظت میں لے لیا گیا۔ ایف بی آئی کے مشورے پر، اس نے ستمبر 2010ء میں اپنا نام تبدیل کیا اور نئی شناخت اختیار کر لی۔[6][7] سال 2015ء تک وہ روپوش تھیں۔

گیلری

[ترمیم]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

نوٹس اور حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 2010-04-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-05-27 {{حوالہ ویب}}: نامعلوم پیرامیٹر |consulté le= مجوزہ استعمال رد |access-date= (معاونتنامعلوم پیرامیٹر |langue= مجوزہ استعمال رد |language= (معاونتنامعلوم پیرامیٹر |site= مجوزہ استعمال رد |website= (معاونت)، ونامعلوم پیرامیٹر |titre= مجوزہ استعمال رد |title= (معاونت).
  2. http://thefastertimes.com/hate/2010/05/04/south-park-mohammed-and-the-first-amendment/
  3. Pakistan kappt Facebook wegen Mohammed-Malwettbewerb. Spiegel Online netzwelt
  4. fastcompany.com: Pakistan Blocks Blasphemic YouTube and Wikipedia as Facebook Considers Solutions
  5. James Gordon Meek, Katie Nelson: Cleric Anwar al-Awlaki Puts ‘Everybody Draw Mohammed’ Cartoonist Molly Norris on Execution Hitlist. NYDailyNews.com, 11. Juli 2010; abgerufen am 21. September 2010.
  6. Mark D. Fefer: آرکائیو شدہ (غیرموجود تاریخ) بذریعہ seattleweekly.com (نقص:نامعلوم آرکائیو یو آر ایل) In: Seattle Weekly, 15. September 2010; abgerufen am 21. September 2010.
  7. Molly Norris gibt es nicht mehr. In: Frankfurter Allgemeine Zeitung, 21. September 2010.