ایچ ایم خواجا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سندھ سونہرے ہر دؤر میں، ایسے انسان پیدا ہوئے ہیں۔ جن میں اندرونی جذبے سے ملک اور قوم کی خدمت کی ہے۔ ایچ ایم خوا بھی ایسے لوگوں میں شامل ہیں۔ اس نے تعلیمی میدانوں میں شاندار خدمت سر انجام دیں۔ آپ کا پورا نام حاجی خان اور آپ کے والد کا نام مہر علی ہے۔

ایچ ایم خواجا 8 اکٹوبر 1907ء میں ٹنڈی باگی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم بھی وہیں لی۔ جہان پر محمد صدیق "مسافر" جیسا استاد ملا۔ ثانوی تعلیم نور محمد ہا اسکول حیدر آباد، سندھ سے حاصل کی۔ جہاں سے 1928ء میں (میٹرک) پاس کی۔ 1932ء میں ڈی۔جی کالیج کراچی میں (بی۔ اے) کر کے، لاڑکانہ میں ٹیچر مقرر ہوئے۔ 1934ء میں نوشہرو فروز میں استاد مقرر ہوئے۔ 1935ء میں، ممبئی یونیورسٹی سے، اپنے خرچے سے ((بی۔ٹی)) امتحان پاس کیا۔ پھر سکھیا طور میرپور خاص ہا اسکول میں مقرر ہوئے۔ 1936ء میں سکاری نوکری چھوڑ کر، ڈسٹرک لوکلبورڈ نواب شاہ کے ایک چھوٹے مڈل اسکول میں ہیڈ ماستری قبول کی۔ اپ اپنی محنت اور کوشش سے، 1940ء میں اس مڈل اسکول کو ہائے اسکول کا درجہ دیا۔

پاکستان بننے کے بعد، ولس اسکول کو بھی ایچ ایم خواجا (جی۔پی) ہا اسکول میں شامل کیا گیا۔ جس کو "خواجا گارڈن" کے نام سے مشہور ہے۔ ایچ ایم خواجا شاگردوں کے لیے ہاسٹل، استادوں کے لیے کوارٹر اور لطیف ہال تعمیر کرائے۔ جن میں سندھ سمیت، بلوچستان اور دوسرے صوبوں کے شاگرد بھی رہتے ہیں۔ ایچ ایم خواجا کے شاگرد بڑے اہدوں پر فائز ہیں

ایچ ایم خواجا کو پھولوں اور پودوں سے بہت لگاؤ تھا۔ مونسپل کامیٹی کے اعزازی میمبر کی حیثیت سے اس نے نواب شاہ میں پودے لگوائے اور راستے بنوائے۔ جس سے نواب شاہ کے خوبصورتی میں زیادہ اضافہ ہوا۔

نواب شاہ کے سارے تعلیمی ادارے، جیسا کہ میونسپل (اسلامیہ) ہائر سیکنڈری اسکول، گورنمینٹ ہائر سیکنڈری اسکول، ایچ ایم خواجا (اپوا) گرل اسکول، گورنمینٹ ڈگری کالیج، قائد اعظم لا کالج بھی آپ کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اس کے سوا ایچ ایم خواجا ہا اسکول سوسائٹی نواب شاہ اور ایچ ایم خواجا گرل مڈل اسکول (نیو ارا) بھی آپ کے خرچ اور محنت سے قائم ہوئے۔

ایچ ایم خواجا 55_1954ء میں فورڈ فائونڈیشن امریکہ کی داعوت پر امریکا میں گئے۔جہاں تعلیمی اداروں کا معائنا کیا۔ وہاں پر اس نے امریکی تعلیمی سررشتی، تجربہ اور نظرین کا بہت ابھیاس کیا۔ وہاں سے واپس آکر اس نے اپنے تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے اور زیادہ محنت کی۔

ایچ ایم خواجا کی تعلیمی خدمتوں کے طور، پاکستان کے صدر فیلڈر مارشل ایوب خان، حسن کارکردگی کا تمغہ دیا۔ ایچ ایم خواجا کو میونسپل کامیٹی نواب شاہ کی طرف سے، شہر کی سونی چابی پیش کی گئی۔

ایچ ایم خواجا تعلیم اور تدریس سے ہی لاگاپیل تھے۔ اس نے یہ پہچانا کہ قوم کی ترقی کے لیے تعلیم کتنی ضروری ہے۔ جس کا اندازہ اس بات سے بھی لگا جاستا ہے "پچھاڑکن پساہن" میں بھی آپ تعلیم کے پھلاؤ کی ہدایتیں دیتے رہے۔

تعلیمی ماہر، دانشور، ادب اور ثقافت کی دنیا میں ایچ ایم خواجا، 92 ورہین کی عمر میں، 20 سیپٹمبر 1999ء میں وفات کر گئے۔