ایک-چین پالیسی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(ایک-چین حکمت عملی سے رجوع مکرر)
یک چین پالیسی
One-China policy
一个中国
عملی طور پر ایک-چین پالیسی
  ممالک جو صرف عوامی جمہوریہ چین کو تسلیم کرتے ہیں
  ممالک جو عوامی جمہوریہ چین کو تسلیم کرتے ہیں اور جمہوریہ چین سے بھی غیر رسمی تعلقات ہیں
  ممالک جو صرف جمہویہ چین کو تسلیم کرتے ہیں
روایتی چینی 一個中國政策
سادہ چینی 一个中国政策
ایک چین اصول
One China principle
روایتی چینی 一個中國原則
سادہ چینی 一个中国原则

یک چین پالیسی یا ایک-چین حکمت عملی(انگریزی: One-China policy) (چینی: 一个中国) ایک ایسی پالیسی ہے جو چین کو واحد ملک بیان کرتی ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ در حقیقت دو حکومتیں عوامی جمہوریہ چین اور جمہوریہ چین چین کے سرکاری نام سے موجود ہیں۔ بہت سے ممالک ایک چین کی پالیسی پر عمل کرتے ہیں، لیکن معنی بالکل وہ نہیں ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین اپنی سرکاری مواصلات میں خصوصی طور پر اصطلاح "ایک چین اصول" کا استعمال کرتا ہے۔ [1][2]

پس منظر[ترمیم]

1600ء کی دہائی کے آغاز سے پہلے تائیوان بنیادی طور پر تائیوان کے اصل باشندے آباد تھے لیکن ہان چینی کی مسلسل نکل مکانی سے یہ توازن قائم نہ رہ سکا۔

تائیوان پہلی مرتبہ "ژینگ چینگونگ" (کوشینگا) ایک منگ خاندان کے وفادار کے تحت 1662ء میں مملکت تونگنینگ کے طور پر جین کے زیر انتظام آیا۔ 1683ء چنگ خاندان نے تائیوان کو اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔

تائیوان پر ایک مختصر مدت کے لیے ولندیزی سلطنت (1624ء تا 1662ء) اور سلطنت ہسپانیہ (1626ء تا 1642ء، شمالی تائیوان صرف) کے زیر تسلط رہا۔ سلطنت جاپان نے تائیوان پر تقریباً نصف صدی (1895ء تا 1945ء) حکومت کی جبکہ فرانس بھی مختصر مدت (1884ء تا 1885ء) کے لیے شمالی تائیوان پر قابض رہا۔

مانچو چنگ کی 1683ء سے 1887ء تک چین کی حکومت کے دوران یہ صوبہ فوجیان کا بیرونی پریفیکچور تھا جس اسے ایک علاحدہ صوبہ فوجیان-تائیوان بنایا گیا۔ تائیوان جین کا سوبہ رہا یہاں تک کہ اسے 1895ء میں معاہدہ شیمونوسیکی (Treaty of Shimonoseki) کے تحت جاپان کے حوالے کر دیا گیا۔ [3]

اکتوبر 1945ء کے بعد تائپے میں جاپانی ہتھیار ڈالنے کی تقریبات کے بعد جمہوریہ چین کومنتانگ کے تحت فوجی قبضے کی مدت کے دوران تائیوان پر حکومتی پالیسی بن گئی۔ [4][5][6][7] 1949ء میں اصل سرزمین چین میں خانہ جنگی کی وجہ سے یہاں پر کنٹرول ختم ہو گیا۔ چیانگ کائی شیک نے تائیوان پر جلاوطنی میں حکومت قائم کی اور فوجی قانون کا نفاذ کر دیا۔ [8][9][10][11]

جمہوریہ چین آج بھی تائیوان پر حکومت کر رہی ہے تاہم 1990ء کی دہائی میں اس نے کئی دہائیوں تک پلنے والے فوجی قانون کو ختم کر کے جمہوریت کا نفاذ کر دیا ہے۔ اس مدت کے دوران تائیوان کی قانونی اور سیاسی حیثیت زیادہ متنازع بن گئی ہے اور تائیوان کی آزادی کے جذبات کا عام اظہار کیا جا رہا ہے جو پہلے غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "What is the 'One China' policy?"۔ BBC News (بزبان انگریزی)۔ 2017-02-10۔ 2019-01-09 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 جنوری 2019 
  2. "The One-China Principle and the Taiwan Issue"۔ www.china.org.cn۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 جنوری 2019 
  3. James W. Davidson (1903)۔ The Island of Formosa, Past and Present : history, people, resources, and commercial prospects : tea, camphor, sugar, gold, coal, sulphur, economical plants, and other productions۔ London and New York: Macmillan & co.۔ OL 6931635M 
  4. UK Parliament، May 4, 1955، 2011-07-21 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 23 اگست 2011 
  5. Sino-Japanese Relations: Issues for U.S. Policy، Congressional Research Service، December 19, 2008، 2012-03-22 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 23 اگست 2011 
  6. Resolving Cross-Strait Relations Between China and Taiwan، American Journal of International Law، July 2000، 2011-07-21 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 23 اگست 2011 
  7. Foreign Relations of the United States، US Dept. of State، May 3, 1951، 2012-03-22 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 23 اگست 2011 
  8. One-China Policy and Taiwan، Fordham International Law Journal، December 2004، 2012-03-22 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 23 اگست 2011 
  9. Kerry Dumbaugh (Specialist in Asian Affairs Foreign Affairs, Defense, and Trade Division) (23 February 2006)۔ "Taiwan's Political Status: Historical Background and Ongoing Implications" (PDF)۔ Congressional Research Service۔ 2011-07-07 میں اصل سے آرکائیو شدہ (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اگست 2011۔ While on October 1, 1949, in Beijing a victorious Mao proclaimed the creation of the People's Republic of China (PRC), Chiang Kai-shek re-established a temporary capital for his government in Taipei, Taiwan, declaring the ROC still to be the legitimate Chinese government-in-exile and vowing that he would "retake the mainland" and drive out communist forces. 
  10. "Introduction to Sovereignty: A Case Study of Taiwan"۔ Stanford University۔ 2004۔ 2014-11-07 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اگست 2011۔ Enmeshed in a civil war between the Nationalists and the Communists for control of China, Chiang's government mostly ignored Taiwan until 1949, when the Communists won control of the mainland. That year, Chiang's Nationalists fled to Taiwan and established a government-in-exile. 
  11. Republic of China government in exile، 2011-07-21 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 23 اگست 2011