باؤلی باغ
باؤلی باغ لاہور، پنجاب، پاکستان کے کشمیری بازار میں واقع ایک تاریخی مسجد سنہری مسجد سے متصل مغربی سمت میں واقع ایک مختصر سا باغ ہے، جو سکھ دور حکومت کی مناسبت سے تاریخی مقام رکھتا ہے۔
وجہ تسمیہ
[ترمیم]ماضی میں مقامی لوگوں کے پانی بھرنے کے لیے اس باغ میں ایک باؤلی ہوا کرتے تھی، جو مرور زمانہ کے ساتھ ختم ہو گئی۔ اسی بنا پر اسے باؤلی باغ کہا جاتا ہے۔
باؤلی کی تعمیر
[ترمیم]سکھ مذہب کے پانچویں گرو گرو ارجن دیو نے مغل شہنشاہ جہانگیر کے زمانے میں اس مقام پر ایک باؤلی بنوائی تھی۔ اس باؤلی کے ساتھ ایک بڑا لنگر خانہ بھی موجود تھا۔
بحق سرکار ضبطی
[ترمیم]گرو گوبند سنگھ کے زمانے میں ان کے اور قاضی کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا، جس کے بعد یہ باؤلی اور اس سے ملحقہ عمارات حکومت کی طرف سے ضبط کر لی گئی تھیں۔
رنجیت سنگھ
[ترمیم]مہاراجا رنجیت سنگھ ایک بار شدید بیمار ہوا تو اس کے نجومی نے اسے مشورہ دیا کہ اگر وہ اس باؤلی کو کھلوائے اور اس کے پانی سے غسل کرے تو وہ صحتیاب ہوجائے گا۔ چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا اور وہ ٹھیک ہو گیا۔
مقدس مقام
[ترمیم]سکھ اس جگہ کو بہت مقدس جانتے تھے اور یہاں اپنی محافل منعقد کیا کرتے تھے۔ سکھوں کی مقدس کتاب گرنتھ صاحب کا ایک نسخہ ایک قیمتی غلاف میں لپیٹ کر یہاں رکھا گیا تھا۔ [1]
موجودہ حالت
[ترمیم]باغ کے چاروں طرف دکانیں واقع ہیں اور باغ ان دکانوں کے عقب میں چھپا ہوا ہے۔ سنہری مسجد کے ساتھ متصل ہونے کے باوجود مسجد کی طرف سے باغ میں داخلے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ باؤلی باغ میں داخلے کا راستہ مغربی سمت میں موجود بازار کی طرف سے ہے، جو بظاہر دکانوں میں چھپ چکا ہے۔ باؤلی باغ میں موجود باؤلی مرور زمانہ کے ساتھ بند کر دی گئی تھی اور اس کی جگہ گھاس اور پودے لگا کر باغ کو مزین کر دیا گیا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ عبد المنان، لَہور، لَہور ہے، صفحہ نمبر 57-56