باب:تاریخ/منتخب مضمون/8

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خیر الدین پاشا باربروسا (پیدائش: 1475ء، انتقال: 1546ء) ایک ترک قزاق تھا جو بعد ازاں سلطنت عثمانیہ کی بحری افواج کا سربراہ مقرر ہوا اور کئی دہائیوں تک بحیرہ روم میں اپنی طاقت کی دھاک بٹھائے رکھی۔ وہ یونان کے جزیرہ مڈیلی (موجودہ لیس بوس) میں پیدا ہوا۔ اس کا انتقال استنبول میں ہوا۔ اس کا اصل نام یعقوب اوغلو خضر (خضر ابن یعقوب) تھا۔ خیر الدین کا لقب اسے عظیم عثمانی فرمانروا سلطان سلیمان قانونی نے دیا تھا۔ باربروسا کا نام اس نے اپنے بڑے بھائی بابا عروج (عروج رئیس) سے حاصل کیا تھا جو الجزائر میں ہسپانویوں کے ہاتھوں قتل ہوا تھا۔ خضر چار بھائیوں اسحق، عروج اور الیاس میں سے ایک تھے جو 1470ء کی دہائی میں یعقوب آغا اور ان کی عیسائی بیوی قطرینہ کے ہاں پیدا ہوئی۔ چند مورخین یعقوب کو ایک سپاہی قرار دیتے ہیں جبکہ چند کا کہنا ہے کہ وہ تھیسالونیکی کے قریب وردار کے شہر میں عثمانی فوج ینی چری کا حصہ تھا۔ ابتداء میں چاروں بھائیوں نے مشرقی بحیرہ روم میں تاجر اور جہازراں اور بعد ازاں قزاق کی حیثیت سے کام کیا جہاں ان کا اکثر وبیشتر جزیرہ رہوڈس پر موجد سینٹ جانز کے نائٹس سے ہوتا تھا۔ ان جھڑپوں میں الیاس قتل ہوا جبکہ عروج کو گرفتار کرلیا گیا اور رہوڈز میں قید میں رکھنے کے بعد بطور غلام فروخت کردیا گیا۔ وہ غلامی کی زندگی سے فرار حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ور پہلے اٹلی اوربعد ازاں مصر پہنچا۔ جہاں وہ مملوک سلطان قانصوہ غوری سے ملاقات میں کامیاب ہوگیا جس نے عروج کو عیسائیوں کے زیر قبضہ بحیرہ روم کے جزائر پر حملے کے لئے ایک جہاز عطا کیا۔ 1505ء تک عروج نے تین مزید جہاز حاصل کرلئے اور جربا کے جزیرے پر چھائونی قائم کرنے میں کامیاب ہوگیا جس کی بدولت بحیرہ روم میں اس کارروائیوں کادائرہ مغرب کی جانب منتقل ہوگیا۔ 1504ء سے 1510ء کے دوران وہ اس وقت مشہور ہوا جب اس نے عیسائیوں کے ہاتھوں اسپین سے نکالے گئے مسلمانوں کو شمالی افریقا پہنچا۔ ہسپانوی مسلمانوں سے اس کا سلوک اتنا اچھا تھا کہ وہ ان میں بابا عروج کے نام سے مشہور ہوگیا اور یہی بابا عروج اسپین، اٹلی اور فرانس میں بگڑ کر باربروسا بن گیا۔