باب:فقہ اسلامی/باب:فقہ اسلامی/منتخب مقالہ/1

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

فقیہ فقہ (سمجھ) رکھنے والے کو کہتے ہیں. اس کی جمع فقہاء ہے۔ فقیہ وہ نہیں جسے فقہ کی جزیات یاد ہوں، بلکہ فقیہ سے مراد وہ شخص ہے جو مبادی (اصول) فقہ کا ماہر ہو، جسے حکم کے استخراج (استنباط) کرنے کا ملکہ (اہلیت) حاصل ہو. [مسلم الثبوت : 2/362] فقیہ وہ ہوتا ہے ، جو اللہ کے احکام اور دین کے مسائل کو قرآن کی آیتوں اور روایات سے سمجھتے ہوئے ان سے استدلال کرے یعنی دلیل لائے اور جو بھی مسئلہ پیش آئے اس میں دین اور مذہب کے نظریہ کو پہچان سکے اور اسے بیان کر سکے ۔ دین شناسی کے اس مقام تک پہنچنے کے لئے ضروری ہے کہ ایک شخص ایک طولانی مدت تک حوزہ علمیہ میں ان علوم کو حاصل کرے جو دین کے مسائل میں ماہر ہونے کے لئے اسکی مدد کر سکیں ۔ جو اس درجہ اور مقام تک پہنچ جاتا ہے کہ اسلامی مسائل کو عقلی و نقلی استدلال کے ذریعہ سمجھ جائے ، اسے مجتہد اور ” فقیہ “ کہتے ہیں اور علم اور فقہ کے اس درجہ اور مرتبہ کو اجتہاد کہتے ہیں ۔عموماً ہر شخص کسی بھی مسئلہ میں اس مسئلہ کا علم رکھنے والے اور ماہر شخص کی طرف رجوع کرتا ہے ۔ مثلاً بیماری میں ڈاکٹر ، مکان کی تعمیر میں انجینیر اور مستری اور مشینوں کے خراب ہوجانے کی صورت میں ، اس کا علم اور مہارت رکھنے والے شخص کی طرف رجوع کیا جاتا ہے ۔ سامنے کی بات ہے کہ اگر انسان خود دین میں ماہر نہ ہو اور اس کا علم نہ رکھتا ہو ، تو اپنا دینی وظیفہ جاننے اوراس پر عمل کرنے کے لئے فقہاء کی طرف رجوع کرے اور ان سے سوال کرے ۔ شریعت کے مسائل میں شرعی دلیلوں کی بنیاد پر مجتہد کی نظر کو فتویٰ کہتے ہیں اور لوگوں کے فقہاء کی طرف رجوع کرنے اور انکے فتوے پر عمل کرنے کو ” تقلید “ کہتے ہیں ۔