بارک اوباما
بارک اوباما | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(انگریزی میں: Barack Obama) | |||||||
![]() |
|||||||
|
|||||||
مناصب | |||||||
ریاست ہائے متحدہ سینیٹر[1] | |||||||
مدتِ منصب 3 جنوری 2005 – 16 نومبر 2008 |
|||||||
حلقہ | الینوائے | ||||||
![]() |
|||||||
مدتِ منصب 20 جنوری 2009 – 20 جنوری 2017 |
|||||||
منتخب در | امریکی صدارتی انتخابات ۲۰۱۲ | ||||||
|
|||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائشی نام | (انگریزی میں: Barack Hussein Obama II)[3] | ||||||
پیدائش | 4 اگست 1961 (57 سال)[4][3][5][6][7][8][9] | ||||||
رہائش | وائٹ ہاؤس (20 جنوری 2009–20 جنوری 2017) ہونولولو (1971–1979) لاس اینجلس (1979–1981) شکاگو (1985–20 جنوری 2009) نیویارک شہر (1981–1985) جکارتا Kalorama (20 جنوری 2017–)[10] |
||||||
شہریت | ![]() |
||||||
نسل | امریکی افریقی [14] | ||||||
قد | 1.85 میٹر[15] | ||||||
وزن | 180 پونڈ[15]،80 کلو گرام[15] | ||||||
استعمال ہاتھ | الٹا (لفٹ ہینڈڈ)[16] | ||||||
جماعت | ڈیموکریٹک پارٹی | ||||||
رکن | امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون | ||||||
تعداد اولاد | 2 | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | Occidental College (1979–1981) جامعہ کولمبیا (1981–1983) ہارورڈ لا اسکول (1988–1991) |
||||||
تخصص تعلیم | سیاسیات اور shimla muhaida | ||||||
تعلیمی اسناد | فاضل الفنیات،Juris Doctor | ||||||
پیشہ | سیاست دان[17][18]،وکیل[19]،سیاسی مصنف[20]،ریاست کار | ||||||
مادری زبان | انگریزی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی[21]،انڈونیشیائی زبان[22] | ||||||
ملازمت | یونیورسٹی آف شکاگو | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
عہدہ | کمانڈر ان چیف (2009–2017) | ||||||
اعزازات | |||||||
دستخط | |||||||
![]() |
|||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ،باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
IMDB پر صفحہ | |||||||
ترمیم ![]() |
بارک اوبامہ (انگریزی: Barack Obama)،امریکی ریاست ہوائی میں 1961ء میں پیدا ہوئے۔ اوبامہ نے 2 فروری، 1961ء کو شادی کی۔[25] والد کا تعلق کینیا سے جبکہ والدہ کا ہوائی سے تھا۔ والدین کی ملاقات دوران طالب علمی ہوائی یونیورسٹی میں ہوئی جہاں پر والد وظیفہ پر پڑھنے آیا ہوا تھا۔ اوبامہ کی عمر دو سال تھی جب والدین میں علیحدگی ہو گئی۔ طلاق کے بعد اوباما اپنی والدہ کے ساتھ امریکہ اور کچھ عرصے کے لیے انڈونیشیا میں بھی رہے کیونکہ ان کے سوتیلے باپ کا تعلق انڈونیشیا سے تھا۔ انھوں نے کولمبیا یونیورسٹی اور جامع ہارورڈ کے قانون مدرسہ سے تعلیم حاصل کی اور ہارورڈ میں وہ ہارورڈ قانون مجلے کے پہلے سیاہ فام امریکی صدر بنے۔ انھوں نے شکاگو میں پہلے سماجی پرورگراموں میں اور پھر بطور وکیل کام کیا۔ وہ آٹھ سال تک ریاست الینوائے کی سیاست میں سرگرم رہے اور سنہ دو ہزار چار میں وہ امریکی سینیٹ کے لیے منتخب ہوئے۔
خاندان[ترمیم]
اوباما کی اہلیہ میشیل رابنسن بھی وکیل ہے اور پرنسٹن اور ہارورڈ کی پڑھی ہوئی۔ ان کی دو بیٹیاں ہیں جن کی عمریں نو اور چھ سال ہیں۔
آؤما اوبامہ اس کی سوتيلی بہن ہے۔ . وہ 1960ء میں کینیا میں پيدا ہوئی۔ اس نے جرمنی کی ہايڈل يونيوسٹی سے پرھنے کے بعد، 1996ء میں جرمنی ہی کی بيريوتھ يونيوسٹی سے ڈاکٹريٹ کی ڈگری لی۔ اس نے ايان مينرز نامی ايک انگريز تاجر سے لندن ميں شادی کی جو زيادہ عرصہ تک نہيں چل سکی۔ اس شادی سے اس کی ايک بيٹی ہے جس کا نام ا کينی ای ہے۔ اس وقت آؤما اوبام کینیا میں ترقياتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔
سیاست[ترمیم]
باراک اوباما نے پچھلے سال فروری میں امریکی صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔ انھوں نے عراق سے فوج واپس بلانے کا وعدہ کيا ہے اور بش کے خلاف عراق پر فوج کشی اور عراق کے جنگ کے خلاف ايک امريکی جلوس ميں شامل ہوئے اور وعدہ کيا کے اگر وہ صدر منتخب ہوے تو وہ ايران سے بھی جنگ نہیں لڑیں گے بلکہ کسی بھی ملک سے نہیں لڑیں گے۔
باراک اوبامہ نے ہيلری کلنٹن کو شکست دی اور اپنی کاميابی کا اعلان کر ديا اور وہ امريکہ کے پہلے سياہ فام[26] صدر ہیں۔ 4 نومبر، 2008ء کو صدرارتی اليکشن میں کامياب ہو گئے ليکن ان کی نانی یہ خوشی نہیں ديکھ سکی کيونکہ وہ ايک دن پہلے انتقال کر گئی تھی۔
گوتانمو عقوبت خانہ کو بند کرنے کے وعدہ سے مکر گیا اور مارچ 2011ء میں گوتانامو میں فوجی عدالتیں دوبارہ قائم کا اعلان کیا۔[27] اپریل 2011ء میں اوبامہ نے اپنا سندِ پدائش جاری کی یہ بتانے کے لیے کہ وہ واقعی امریکا میں پیدا ہوا اور اس لیے امریکی صدارت کا اہل ہے۔[28] مئی 2011ء میں اوبامہ نے اسامہ بن لادن کے قتل کا سہرا اپنے سر سجایا۔[29]
کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ صدارت سے پہلے اوبامہ جدت پسند تھا مگر صدارت میں قدامتی ہو گیا۔[30]
جنگیں[ترمیم]
2011ء تک اوبامہ امریکا کو چار جنگوں میں ملوث رکھ رہا تھا، افغانستان، عراق، لیبیا اور یمن، جس میں سے آخری دو اس نے خود شروع کیں۔ ابھی تک کسی جنگ کو نھی جیت سکا[31]
ڈرون حملے[ترمیم]
اوبامہ پاکستان پر ڈرون حملے بھی شدت سے کرتا رہا۔[32] جنگی جرائم کے الزام سے بچنے کے لیے اس نے سرکاری وکیلوں کی ایک مجلس قائم کی جو بذریعہ ڈرون قتل کی اجازت دیتی ہے۔[33] نیویارک ٹائمز کے مطابق اوبامہ ہر ہفتہ قتل کے لیے افراد خود چنتا ہے۔[34][35] اپنے نشانوں پر مشتمل مصفوفہ انجامیہ تشکیل دیتا ہے۔[36]
معیشت[ترمیم]
چین سے قرض لے کر اپنی ہتھیار بنانے والی کمپنیوں اور فوج پر جنگی اخراجات سے امریکا کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی۔ اوباما کو امریکی کانگریس سے قرضہ چھت بڑھانے کی اجازت بڑی مشکل سے ملی۔ سود خور قرض خواہوں نے پھر امریکا کے قرض شرح سود بڑھا دی۔[37]
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ مصنف: بارک اوباما — اجازت نامہ: Copyright status of work by the U.S. government
- ↑ اجازت نامہ: Open Data Commons
- ^ 3.0 3.1 3.2 عنوان : birth certificate of Barack Obama نقص حوالہ: نادرست
<ref>
ٹیگ؛ نام "e91a853ea4e0b372b26f82a616b87eb645b0aff3" مختلف مواد کے ساتھ کئی بار استعمال ہوا ہے۔ نقص حوالہ: نادرست<ref>
ٹیگ؛ نام "e91a853ea4e0b372b26f82a616b87eb645b0aff3" مختلف مواد کے ساتھ کئی بار استعمال ہوا ہے۔ - ↑ کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n94112934
- ↑ کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n94112934 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: سی سی زیرو
- ↑ http://www.imdb.com/name/nm1682433/ — اخذ شدہ بتاریخ: 28 دسمبر 2015
- ↑ http://www.nobelprize.org/nobel_prizes/peace/laureates/2009/obama-facts.html — اخذ شدہ بتاریخ: 28 دسمبر 2015
- ↑ RKDartists ID: https://rkd.nl/explore/artists/424232 — بنام: Barack Obama — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ The Peerage person ID: https://tools.wmflabs.org/wikidata-externalid-url/?p=4638&url_prefix=http://www.thepeerage.com/&id=p69249.htm#i692484 — بنام: Barack Obama, Jr. — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ https://www.nytimes.com/2016/05/26/us/politics/obama-kalorama-washington-house.html
- ↑ http://www.nytimes.com/2009/12/15/business/economy/15obama.html
- ↑ http://www.nytimes.com/2012/03/28/world/asia/president-obama-talks-missile-defense-at-nuclear-summit-in-south-korea.html?pagewanted=all
- ↑ http://www.nytimes.com/aponline/2014/11/19/us/politics/ap-us-obama-education.html
- ↑ Asked to Declare His Race, Obama Checks ‘Black’ — اخذ شدہ بتاریخ: 15 مارچ 2014 — ناشر: The New York Times Company — شائع شدہ از: 2 اپریل 2010 — اقتباس: A White House spokesman confirmed that Mr. Obama, the son of a black father from Kenya and a white mother from Kansas, checked African-American on the 2010 census questionnaire.
- ^ 15.0 15.1 15.2 http://www.cnn.com/2016/03/08/politics/obama-medical-exam-loses-weight/
- ↑ On First Day, Obama Quickly Sets a New Tone — اخذ شدہ بتاریخ: 25 نومبر 2014 — ناشر: نیو یارک ٹائمز — شائع شدہ از: 21 جنوری 2009
- ↑ http://www.whoswho.de/templ/te_bio.php?RID=1&PID=2973
- ↑ http://www.whoswho.de/templ/te_bio.php?RID=1&PID=2973 — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جون 2015 — اجازت نامہ: سی سی زیرو
- ↑ https://www.theguardian.com/world/2007/may/09/barackobama.uselections20081
- ↑ http://www.nytimes.com/2008/05/18/us/politics/18memoirs.html?pagewanted=all
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb15591663c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ http://www.thejakartapost.com/news/2009/01/24/obama-speaks-indonesian-wishes-return-menteng.html
- ↑ The Nobel Peace Prize 2009 — اخذ شدہ بتاریخ: 5 دسمبر 2013
- ↑ https://www.nobelprize.org/nobel_prizes/about/amounts/
- ↑ اوبامہ کی ماں کی کہانی۔ اخبار ٹائمز
- ↑ اوبامہ کی ماں گوری جبکہ باپ کالا تھا۔
- ↑ ایڈ پلکنگٹن (7 دسمبر 2011ء)۔ "Obama lifts suspension on military terror trials at Guantánamo Bay"۔ دی گارجین۔ http://www.guardian.co.uk/world/2011/mar/07/guantanamo-military-terrorism-trials-resume۔ اخذ کردہ بتاریخ 8 March 2011۔
- ↑ جیک کیسہل۔ "How the Media Falsify Obama's Origins Story"۔ امریکی تھنکر۔ http://www.americanthinker.com/2011/05/how_the_media_falsify_obamas_o.html۔ اخذ کردہ بتاریخ 10 May 2011۔
- ↑ "Obama on “60 Minutes:” A political assessment"۔ عالمی اشتراکی موقع۔ http://wsws.org/articles/2011/may2011/obam-m10.shtml۔ اخذ کردہ بتاریخ 10 May 2011۔
- ↑ پال حارث (2 جون 2012ء)۔ "Drone wars and state secrecy – how Barack Obama became a hardliner"۔ گارجین۔ http://www.guardian.co.uk/world/2012/jun/02/drone-wars-secrecy-barack-obama۔
- ↑ "U.S. Is Intensifying a Secret Campaign of Yemen Airstrikes"۔ 8 جون 2011ء۔ اخذ کردہ بتاریخ 9 June 2011۔
- ↑ "پاکستان میں ڈرون حملے کر رہے ہیں: اوباما"۔ بی بی سی اردو موقع۔ 31 جنورہ 2012ء۔ http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2012/01/120131_obama_confirms_rwa.shtml۔
- ↑ ہارون رشید (13 اکتوبر 2011ء)۔ "ڈرون حملے پر خاموشی"۔ بی بی سی موقع۔ http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/10/111013_drone_protest_gel_fz.shtml۔ اخذ کردہ بتاریخ 5 October 2011۔
- ↑ "Obama’s role in the selection of drone missile targets"۔ عالمی اشتراکی موقع۔ 1 جون 2012ء۔ http://wsws.org/articles/2012/jun2012/pers-j01.shtml۔
- ↑ "Secret ‘Kill List’ Proves a Test of Obama’s Principles and Will"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 29 مئی 2012ء۔ http://www.nytimes.com/2012/05/29/world/obamas-leadership-in-war-on-al-qaeda.html?_r=1&hp&pagewanted=all۔
- ↑ آئیں کوبین (14 جوالائی 2013ء)۔ "Obama's secret kill list – the disposition matrix"۔ گارجین۔ http://www.guardian.co.uk/world/2013/jul/14/obama-secret-kill-list-disposition-matrix۔
- ↑ "Debt crisis: the key questions"۔ گارجین۔ 7 اگست 2011ء۔ http://www.guardian.co.uk/business/2011/aug/07/debt-crisis-the-key-questions۔ اخذ کردہ بتاریخ 2 August 2011۔
بیرونی روابط[ترمیم]
![]() |
ویکی کومنز پر بارک اوباما سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ٹورانٹو سٹار، 13 ستمبر 2009ء، "Haroon Rashid: Obama not much better than Bush on rights"
- wsws 5 اگست 2008ء، "The making and marketing of Barack Obama: Image and identity in US politics"
- 1961ء کی پیدائشیں
- 4 اگست کی پیدائشیں
- نوبل امن انعام یافتہ شخصیات
- بقید حیات شخصیات
- امریکی سیاسی مصنفین
- اکیسویں صدی کے امریکی سیاست دان
- اکیسویں صدی کے امریکی مصنفین
- الینوائے کے وکلاء
- امریکی پروٹسٹنٹ
- امریکی حامی حقوق نسواں
- امریکی شخصیات
- امریکی صدور
- امریکی غیر افسانوی مصنفین
- امریکی مرد مصنفین
- امریکی مسیحی
- امریکی نوبل انعام یافتہ
- بیسویں صدی کے امریکی مصنفین
- بیسویں صدی کے محققین
- ریاستہائے متحدہ کے ایل جی بی ٹی حقوق فعالیت پسند
- ریاستہائے متحدہ کے صدارتی امیدوار، 2008ء
- ریاستہائے متحدہ کے صدارتی امیدوار، 2012ء
- شکاگو، الینوائے کے مصنفین
- موجودہ قومی حکمران
- ہونولولو، ہوائی کے سیاست دان