بالاجی باجی راؤ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(بالاجی باجیراؤ سے رجوع مکرر)
بالاجی باجی راؤ
(مراٹھی میں: बाळाजी बाजीराव पेशवे ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل=
تفصیل=

مرہٹہ سلطنت کے پیشوا
مدت منصب
4 جولائی 1740ء – 23 جون 1761ء
حکمران شاہو اول
راجا رام دوم، ستارا
باجی راؤ اول
مادھو راؤ اول
معلومات شخصیت
پیدائش 8 دسمبر 1720ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پونے[1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 جون 1761ء (41 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مراٹھا سلطنت  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب ہندو مت
اولاد وشواس راؤ
مادھو راؤ اول
ناراین راؤ
والد باجیراؤ اول  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ کاشی بائی  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
رشتے دار رگھو ناتھ راؤ (بھائی)

بالاجی باجی راؤ (8 دسمبر 1720ء – 23 جون 1761ء) جو نانا صاحب کے نام سے معروف ہیں، ہندوستان کی مرہٹہ سلطنت کے پیشوا (وزیر اعظم) تھے۔[3] نانا صاحب کے دور اقتدار میں مرہٹہ سلطنت کے چھترپتی کٹھ پتلی بنا دیے گئے تھے اور ان کے اختیارات محدود ہو کر پيشواؤں کے ہاتھوں میں جا چکے تھے۔ اسی عرصے میں مرہٹہ سلطنت ایک متحدہ مملکت کی بجائے وفاق میں تبدیل ہونے لگی تھی، خصوصاً ہولکر، شندے اور ناگپور کے بھوسلے خاصے طاقت ور بن کر ابھر رہے تھے۔ بالاجی راؤ کے دور اقتدار میں مرہٹہ سلطنت کی فتوحات اپنے آخری حدود تک جا پہنچی تھی لیکن اس وسیع سلطنت کے بڑے حصہ پر سرداروں کا عمل دخل ہو چلا تھا جن کی لوٹ مار سے رعایا سخت پریشان تھی۔[4]

بالاجی کے دور اقتدار تک پیشوا فوجی جرنیل کم اور سرمایہ کار زیادہ ہو گئے تھے۔ بالاجی اپنے والد کے برعکس فوجی جرنیل بھی نہیں تھے چنانچہ انھوں نے شمالی ہندوستان میں درانی حملوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور بالآخر پانی پت کی تیسری جنگ میں مرہٹوں کو شکست فاش ہوئی اور بعد ازاں مرہٹہ سلطنت کا آفتاب غروب ہوا۔[4] بالاجی کے دور حکومت میں کچھ عدالتی اور محصولاتی اصلاحات ضرور ہوئیں لیکن ان کا سہرا سداشیو راؤ اور ان کے معاون بال شاستری گاڈگیل کے سر جاتا ہے۔[4]

ابتدائی زندگی اور خاندان[ترمیم]

باجی راؤ کی پیدائش 8 دسمبر 1720ء کو ایک بھٹ خاندان میں ہوئی۔ ان کے والد باجی راؤ اول شیواجی کی قائم کردہ مرہٹہ سلطنت کے پیشوا تھے۔ اپریل سنہ 1740ء میں والد کے انتقال کے بعد چھترپتی شاہو نے انیس سالہ بالاجی کو اسی سال اگست میں پیشوا کا منصب عطا کیا۔ اس وقت پیشوائی کے دوسرے دعویدار بھی موجود تھے جن میں خود شاہو کا عزیز رگھوجی اول بھوسلے قابل ذکر ہے۔[4][5]

بالاجی کی شادی گوپیکا بائی سے ہوئی، جس سے بالاجی کو تین بیٹے ہوئے۔ وشواس راؤ جو سنہ 1761ء میں پانی پت کی جنگ میں مارا گیا۔ مادھوراؤ جو نانا صاحب کے بعد پیشوا بنے اور ناراین راؤ جو نوجوانی میں مادھوراؤ کے بعد پیشوا مقرر ہوئے۔ نانا صاحب کا ایک لائق فائق بھائی رگھوناتھ راؤ بھی تھا۔ رگھوناتھ کی پیشوا بننے کی چاہت مرہٹہ سلطنت کے لیے مہلک ثابت ہوئی۔

وفات[ترمیم]

پانی پت کی شکست نے مرہٹوں کو سخت نقصان پہنچایا، خصوصاً پیشوا بالاجی راؤ کو زبردست دھچکا لگا تھا۔ انھیں 24 جنوری 1761ء بھیلسا میں اس شکست کی اطلاع ملی۔ اس جنگ میں متعدد بڑے جرنیلوں کے ساتھ ان کا بیٹا وشواس راؤ بھی کام آگیا تھا۔ کچھ ہی مہینوں بعد 23 جون 1761ء کو بالاجی وفات پاگئے اور ان کے بعد ان کا بیٹا مادھو راؤ اول پیشوا مقرر ہوئے۔[4] اتفاقاً اپنی وفات سے چار ماہ قبل نانا صاحب پیشوا نے آٹھ یا نو سالہ بچی سے شادی بھی کی تھی۔[6]

ماقبل  پیشوا
1740–1761
مابعد 

حوالہ جات[ترمیم]

  1. http://www.indiacom.com/yellow-pages/doctors-paediatricians-child-/pune/?area=chinchwad
  2. Balkrishna Govind Gokhale (1988)۔ Poona in the eighteenth century: an urban history۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 52۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2018 
  3. Jaswant Lal Mehta (2005)۔ Advanced Study in the History of Modern India 1707-1813۔ Sterling۔ صفحہ: 213–216۔ ISBN 9781932705546۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2018 
  4. ^ ا ب پ ت ٹ G.S.Chhabra (1 January 2005)۔ Advance Study in the History of Modern India (Volume-1: 1707-1803)۔ Lotus Press۔ صفحہ: 29–47۔ ISBN 978-81-89093-06-8۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2018 
  5. Wolseley Haig (1928)۔ The Cambridge History of India, Volume 3۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 407–418۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2018 
  6. "Marathwada University Journal: Languages. Urdu section"۔ Marathawada University۔ 1981: 53۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2018۔ 1) Nanasaheb Peshwa married a girl of 8 or 9 years old in the 40th year in 1761. He died within four months after the marriage. 1 5 2) The famous Senapati Gopalrao Patvardhan at the age of 35 married a bride of 9 years upon the death of his first wife.1* 3) Mahadaji Shinde, the great Maratha politician started in North married for the last time at the age of 65 a bride who was of 12 years old." 4) Bajirao II in his deposition at Brahmavarta married five times. He was then ... 

مزید پڑھیے[ترمیم]

  • Balaji Bajirao (Nanasaheb) Peshwa by Prof. S. S. Puranik
  • Solstice at Panipat by Uday S. Kulkarni, Mula Mutha Publishers, 2nd edition, 2012.
  • Panipat by Vishwas Patil,Rajhamns publishers.