بت پرستی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پرانے دور کا پیتل کا بت

بت پرستی کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی ظاہری شکل و صورت کو الہٰ کا درجہ دینا، اسے اپنا خدا ماننا، اسے اپنا مشکل کشا ماننا۔ بت پرستی میں عام طور پر پتھر، لکڑی یا دھات کے ہاتھوں کی بنائی ہوئی شبیہ کو پوجا جاتا ہے۔

بت پرستی کیسے شروع ہوئی ؟[ترمیم]

ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ ”جو بت قوم نوح میں پوجے جاتے تھے بعد میں وہی عرب میں پوجے جانے لگے۔ یہ نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک لوگوں کے نام تھے، جب ان کی موت ہو گئی تو شیطان نے ان کی قوم کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ اپنی مجلسوں میں جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے ان کے بت نصب کر دیں اور ان بتوں کے نام اپنے ان بزرگوں کے نام پر رکھ دیں۔ چنانچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا لیکن ان کی عبادت نہیں کی تھی، یہاں تک کہ جب وہ لوگ بھی مر گئے اور اس کا علم جاتا رہا تو اس کی عبادت کی جانے لگی“۔[1]

بت پرست مذاہب[ترمیم]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. صحیح البخاری: 64 کتاب التفسیر:1، باب ود اور سواع اور يغوث اور یعوق اور نسر کی تفسير: حدیث نمبر: 4920