برکت اللہ (آرچ ڈیکن)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
علامہ  ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برکت اللہ

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1891ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نارووال،  برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1971ء (79–80 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب انگلیکان مسیحیت
عملی زندگی
تعلیمی اسناد ایم اے  ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم،  لیکچرر،  اعتذار پسند،  آرچڈیکن  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

علامہ برکت اللہ ایک اعتذار پسند مسیحی (Christian apologist) تھے اور انھوں نے شیعہ اسلام ترک کر کے انگلیکان مسیحیت اختیار کی تھی۔[1][2][3]۔ ابتدائی تعلیم مشن اسکول سے حاصل کی اس کے بعد ایک مدرسے میں داخل کروادیاگیا۔جب پانچویں کلاس میں پہنچے تو تومسیحی تعلیم کی لیاقت اور معلومات میں مسیحی لڑکوں سے بھی آگے تھے۔ان کی ابتدائی زندگی کا کوئی ایسا سال نہیں گذرا جب انھوں نے بائبل مقدس کی تعلیم میں انعام حاصل نہ کیا ہو۔ان کی عمر ابھی 12 برس تھی اور یہ چھٹی جماعت کے طالب علم تھے کہ سعدی اورفردوسی کا کلام بخوبی پڑھ سکتے تھے۔ بچپن کے ایک واقعہ نے ان کی زندگی پرگہرا اثر کیا جس میں ایک انگریز مشنری ٹامس نے ایک مسلمان لڑکے کے ان پر مسیحی منادی کے دوران تھوکنے اور طمانچہ رسید کرنے پر معاف کرنے اور برکت دینے کے الفاظ ادا کیے تھے۔نویں جماعت کا امتحان پاس کرنے کے بعد جب یہ گھر لوٹے تو ان کو خبر ملی کہ ان کے والد، والدہ، دو بہنیں اور دو بھائی مسیحی ہو گئے ہیں۔ان کے والد شیخ رحمت علی انجمن اسلامیہ کے صدر تھے۔انجیل کے مطالعہ میں ان کے والد نے ان کی مدد کی[4]۔مسلسل مطالعہ کے بعد 7 جولائی 1907ء کو 16 برس کی عمر میں بپتسمہ پایا۔[5] انھوں نے 1914ء سے اپنے نفاذِ فرمان (آرڈینیشن) 1923ء تک ایڈورڈز کالج اور فورمن کرسچین کالج میں بطور لیکچرر خدمات سر انجام دیں۔ 1956ء اپنے آرچ ڈیکن[6] کے منصب سے ریٹائر ہونے کے بعد انھوں نے علی گڑھ میں ہنری مارٹن اسکول برائے اسلامیات میں ملازمت اختیار کی۔ انھوں مسیحی اعتذاریات (Christian apologetics) کے موضوعات پر کئی اردو کتابیں لکھیں۔ بعد میں وہ رائل ایشیاٹک سوسائٹی (Royal Asiatic Society) کے رکن بھی بنے۔ آپ 1971ء میں وفات پا گئے۔

تصنیفات[ترمیم]

  • کربلا سے کلوری تک
  • دشتِ کربلا وکوہِ کلوری
  • سیدنا مسیح کی آمد اور سلطنتِ روم
  • توريتِ موسوی اور محمد عربی
  • محمد عربی
  • توضیح العقائد
  • مسیحیت کی عالمگیری
  • توضیح البیان فی اصول قرآن
  • دینِ فطرت : مسیحیت یا اسلام
  • اُبوتِ خدا اور ابنیتِ مسیح
  • ايلی ایلی لما شقنتی
  • قانائے گلیل کا معجزہ
  • اسرائیل کا نبی يا جہان کا منجئی
  • مقدس توما رسولِ ہند
  • نورالہدی (حصہ اول و دوم)
  • کلمتہ اللہ کی تعلیم
  • مسیحیت اور اشتراکیت
  • صداقت وقدامتِ اناجیلِ اربعہ (حصہ اول و دوم)
  • کیا تمام مذاہب یکساں ہیں؟
  • اناجیل اربعہ کی زبان اور چند آیات کا نیا ترجمہ
  • منجئی جہان کی آخری فسح اور پاک عشائے ربانی کا صحیح مفہوم
  • منجی عالمین کی آمد کے زمانہ میں یونانی رومی دنیا کا مذہبی پس منظر

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Kang San Tan، Jonathan Ingleby، Simon Cozens (2011)۔ Understanding Asian Mission Movements (بزبان انگریزی)۔ Wide Margin۔ ISBN 978-0-9565943-8-9۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2017 
  2. "Barkat-Ullah (d. 1960)"۔ www.cuwap.org (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2017 
  3. Mark David Chapman، Sathianathan Clarke، Martyn Percy (2015-10-15)۔ The Oxford Handbook of Anglican Studies (بزبان انگریزی)۔ Oxford University Press۔ ISBN 978-0-19-921856-1۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2017 
  4. کربلا سے کلوری تک از جناب علامہ برکت اللہ
  5. Barakat 1891- Ullah (2016-08-26)۔ FROM KARBALA TO CALVARY (بزبان انگریزی)۔ WENTWORTH Press۔ ISBN 978-1-362-12222-7۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2018 
  6. "Thirst of India, by Heber Wilkinson (1954)"۔ anglicanhistory.org۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2017