بسمل الہٰ آبادی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بسمل الہٰ آبادی
معلومات شخصیت
پیدائش 11 نومبر 1899ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الہ آباد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 نومبر 1975ء (76 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الہ آباد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (11 نومبر 1899–15 اگست 1947)
بھارت (15 اگست 1947–23 نومبر 1975)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ نوح ناروی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بسمل الہٰ آبادی (پیدائش: 11 نومبر 1899ء – وفات: 23 نومبر 1975ء) اُردو کے غزل گو شاعر تھے۔بسمل کا شمار اُردو کے روایتی شعرا میں کیا جاتا ہے جن کا موضوعِ سخن غزل گوئی ہے۔

سوانح[ترمیم]

پیدائش[ترمیم]

بسمل الہٰ آبادی کی پیدائش 11 نومبر 1899ء کو الٰہ آباد میں ہوئی۔ بسمل کائیستھ خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ پیدائشی نام سُکھ دیو پرشاد سنہا تھا۔

وفات[ترمیم]

بسمل کی وفات 23نومبر 1975ء کو ہوئی۔

شاعری[ترمیم]

بسمل نے آغازِ عمر سے ہی شاعری میں اپنا نام پیدا کیا کیونکہ اُن کا فطرتی رجحان شاعری کی جانب تھا۔ اُن کے چچا منشی اننت لال نے اپنے بھتیجے کا شاعری کی جانب میلان دیکھتے ہوئے یہ مشورہ دیا کہ وہ نوح ناروی سے اصلاحِ سخن لیں۔لہٰذا 25 دسمبر 1918ء کو بسمل نے نوح ناروی سے اصلاح لینا شروع کی۔ ذوقِ سلیم پر باکمال اُستاد کی توجہ نے شاندار کام دکھایا اور چند ہی سالوں میں بسمل کو عوام میں قبولیت عامہ حاصل ہو گئی۔ غزل گوئی اور نظم گوئی اُن کی شاعری کا خاص موضوع بن گئیں۔اپنے عہد کے تمام اردو مجلات میں اُن کا کلام باقاعدگی سے شائع ہوتا رہا۔بسمل کو اپنی شاعری کے سبب ہندوستان کے بڑے مشاعروں میں شامل ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا جو تادمِ مرگ جاری رہا۔ بسمل کے اندازِ کلام میں ’’جذبات‘‘ کو خاص ترجیح حاصل ہے اور بسمل کو’’جذبات‘‘ کا شاعر کہنا مناسب ہوگا ۔ کلامِ بسمل میں تصوف کو بھی خاص مقام حاصل ہے کیونکہ بسمل تصوف سے بھی خاصا شغف رکھتے تھے۔لاہور میں منعقدہ ایک مشاعرہ میں بھی بسمل نے تصوف کے رنگ میں مُزَّین ایک غزل پڑھی تھی۔ہندوستان کے سیاسی حالات اور آزادی کے نظریات پر بھی بسمل نے اشعار کہے ہیں۔ لیکن بسمل کا خاصہ ’’غزل گوئی ‘‘ ہے جس میں حسن و عشق کی تصویر بے ساختہ پن سے کھینچی گئی ہے یا جن میں ویدانت اور تصوف کا رنگ غالب ہے۔ ایسے اشعار معانی کی خوبی کے ساتھ ساتھ صورت کے لحاظ سے بھی دلکش ہیں اور عموماً ایسی شگفتہ بحروں میں کہے گئے ہیں کہ پڑھنے والا بار بار پڑھتا ہے اور اِن اشعار کے ترنم سے مسرور ہوتا ہے[1]۔بسمل کا کلام ’’جذبات بسمل‘‘ کے عنوان سے منشی کنہیا لال نے مرتب کیا جو 1932ء میں الٰہ آباد سے شائع ہوا تھا۔

کتابیات[ترمیم]

  • منشی کنہیا لال : جذبات بسمل ، مطبوعہ انڈین پریس لمیٹڈ، الٰہ آباد، 1932ء

حوالہ جات[ترمیم]

  1. جذبات بسمل، صفحہ 2-3ْ

مزید دیکھیے[ترمیم]