بسنت کمار بسواس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بسنت کمار بسواس
(بنگالی میں: বসন্ত বিশ্বাস ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 6 فروری 1895ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 11 مئی 1915ء (20 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
انبالہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات پھانسی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات سزائے موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن جوگانتر   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ انقلابی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان بنگلہ   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الزام و سزا
جرم قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1399) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بسنت کمار بسواس (انگریزی: Basanta Kumar Biswas)، پیدائش: 6 فروری، 1895ء - وفات: 11 مئی، 1915ء) بنگال سے تعلق رکھنے والے ہندوستان کے مشہور انقلابی اور تحریک آزادی ہند کے کارکن تھے۔ بسنت کمار بسواس 6 فروری 1895ء کو پارگاچیا، ضلع ندیا، مغربی بنگال، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ وہ لاہور کے ایک دواخانے میں ملازم تھے۔ انھوں نے قوم پرستانہ سرگرمیوں میں سرگرم حصہ لینا۔ انقلابی پارٹی کے رکن اور راس بہاری بوس کے پیرو تھے۔ آزادی کے لیے کام کرنے والی خفیہ تنظیم جوگانتر سے وابستہ تھے۔ وائسرائے لارڈ چارلس ہارڈنگ پر اس وقت بم پھینکنے کا منصوبہ بنایا جبکہ وہ 23 دسمبر 1912ء کو شاہانہ جلوس کے ساتھ دہلی کے چاندنی چوک سے گذر رہے تھے۔[1] فروری 1914ء کو انھیں لارڈ ہارڈنگ کے قتل کرنے کی سازش میں گرفتار کر لیا گیا۔ بسنت کمار بسواس پر 17 مئی 1913ء کو لاہور کے لارنس باغ میں بم پھینکنے کا الزام بھی لگایا گیا تھا جس میں ایک چپڑاسی رام پرکاش ہلاک ہوا تھا۔ بسواس پر ان کے تین ساتھیوں امیر چند، بھائی بال مکند اور اودھ بہاری کے ساتھ مقدمہ چلایا گیا اور سزائے موت دی گئی۔ یہ مقدمہ دہلی سازش کیس کے نام سے مشہور ہے۔ 11 مئی 1915ء کوانبالہ سینٹرل جیل میں ان کے ساتھیوں ہمراہ پھانسی دے دی گئی۔[2]

بیرونی ربط[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Archived copy"۔ 12 مارچ 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2021 
  2. شہیدانِ آزادی (جلد اول)، چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر پی این چوپڑہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 1998ء، ص 82