بوستان خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بوستان خان
معلومات شخصیت
تاریخ وفات سنہ 1825ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بوستان خان ایک عظیم گوریلا فوجی فائٹر رہنما تھے انھوں نے جنگ عظیم اول عراق اور روم کی مہم میں اعلیٰ جنگی کارکردگی دکھا کر آئی ایم او بہادری اور جواں مردی کا ملٹری میڈل اپنے نام کیا اس کے بعد 15 ستمبر 1947ء کو مہاراجا کشمیر کے شخصی رج کے خلاف اپنی ایک بریگیڈ فوج کھڑی کر کے مسلح جہدوجہد کا آغا کیا

برٹش انڈین آرمی رائفل رجمنٹ سے ریٹائرصوبیدار میجر اور پاک فوج سابق آزاد کشمیر فوج کے ایس ایس جی 2 سدھن بریگیڈز کے کمانڈر بوستان خان ریاست جموں کشمیر برطانوی ہند کے ضلع پونچھ موجودہ آزاد کشمیر پاکستان میں پیدا ہوئے۔

برطانوی فوج میں شمولیت[ترمیم]

1913ء میں برٹش انڈین آرمی کی رائفل رجمنٹ میں بطور سپاہی بھرتی ہوئے اور جنگ عظیم 1919 برٹش انڈین آرمی کی طرف سے عراق اورروم کی مہم میں حصہ لے کر بہادری کے جوہر دکھائے اور برٹش انڈین آرمی سے تمغہ اعزاز آئی ایم او حاصل کیا اس کے بعد ترقیوں کا سلسلہ شروع ہوا اور آپ آن ریڑی صوبیدار میجر تک ترقی پاہ کر 1933ء میں پنشن ہوئے۔

ریٹائرمنٹ کے بعد[ترمیم]

' ' ' صوبیدار میجر بوستان خان ' ' ' برطانوی فوج سے ریٹائر منٹ کے بعد سدھن ایجوکیشن کانفرس اور سدوزئی لوئی جرگے کے ارکان کی حیثیت سے فلاح و بہبود کے کاموں میں مصروف رہے آپ نے 1935ء کے سدوزئی لوئی جرگے میں ایک قرارداد پیش کی جسے ' ' ' سدوزئی جرگے ' ' ' نے باہمی اتفاق رائے سے منظور کر لیا آپ نے قرارداد کے آرٹیکل میں جرگے سے یہ مطالبہ کیا کہ راولاکوٹ اور سدھنوتی کے35000 برطانوی فوج سے ریٹائر فوجی جب پلندری اور راولاکوٹ ڈاکخانے سے پیش لیں تو وہاں سدھن ایجوکیشن کانفرس اور سدوزئی لوئی جرگے کے دفاتر موجود ہوں اور وہاں سے منتخب ارکان ان ریٹائر فوجیوں سے پنشن لیتے وقت فی فوجی سے پچاس پیسے فنڈز جمع کریں یہ قرارداد اکثرتی اتفاق سے سدھن ایجوکیشن کانفرس اور سدوزئی لوئی جرگے کے منتخب چیرمین کرنل خان محمد خان بابائے پونچھ نے منظور کر لی جس کے بعد فلاح و بہبود کے کے کاموں میں مزید اضافہ ہوا،

2 سدھن بریگیڈز کی بنیاد[ترمیم]

18 جون 1947ء آئین تقسیم ہند کے اعلان کے بعد ریاست جموں و کشمیر سے انگریز حکومت ہند کا معاہدہ امرتسر ختم ہونے کے بعد 19 جولائی 1947ء کو مسلم کانفرنس نے قرارداد الحاق پاکستان منظور کر کے مہاراجا کشمیر سے الحاق پاکستان کا مطالبہ کیا جس پر مہاراجہ کشمیر نے مسلم کانفرنس کے ارکان کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی اور پونچھ سدھنوتی میں دفاع 144 لگا کر مسلمانوں کے گھر جلانا شروع کر دیے تو تب اس وقت پونچھ اور سدھنوتی کے مقامی برطانوی فوج سے ریٹائر فوجیوں نے اپنی مدد آپ مسلح فوجی بریگیڈز اور یونٹیں بنا کر مہاراجا کشمیر سے دست و گریباں ہوئے تو ان حالات میں صوبیدار میجر بوستان خان آف رہاڑہ نے 15ستمبر 1947ء کو اپنے ساتھ 1500 برطانوی فوج سے ریٹائر فوجیوں کو اپنے ملا کر 1 سدھن بریگیڈز کی بنیاد رکھی اس بریگیڈ نے آزاد پتن سے منگ تھوراڑ راولاکوٹ اور عباس پور کے مضبوط مورچے توڑے اور ان علاقوں کو فتح کیا

میجر بوستان خان کے اعزازات[ترمیم]

' ' ' صوبیدار میجر بوستان خان ' ' ' کو حکومت آزاد کشمیر نے ان کی اس جنگی خدامات کے صلاح میں انھیں آزاد کشمیر فوج کا دوسرا بڑا [ [ تغمہ اعزاز شیر جنگ]] نشان جرت اور میجر تک ترقی دی

حوالہ جات[ترمیم]

[1]

[2]۔
[3]
[4]
[5]

[6]

[7]

[8] [9] [10] [11]

  1. ونکر ایس (1983)، دی دور دراز فرنٹیئرز، الائیڈ پبلشرز، صفحہ 40–
  2. ایفینڈی، پنجاب کیولری (2007)، صفحہ 151–153]
  3. جوشی، کشمیر، 1947–1965: ایک اسٹوری ریٹولڈ (2008)، صفحہ۔ 59–۔
  4. امین، آغا ہمایوں (اگست 2015)، "میجر جنرل سید وجاہت حسین (کتاب جائزہ) کے ذریعہ ایک سپاہی کی یادیں"، پاکستان ملٹری ریویو، جلد 18 ، کریٹ اسپیس انڈیپنڈنٹ پبلشنگ پلیٹ فارم، آئی ایس بی این 978-1516850235 مور، نئی دولت مشترکہ 1987 ، پی۔ 49۔
  5. نواز، پہلی کشمیر جنگ پر نظر ثانی شدہ 2008 ، صفحہ۔ 124–125۔
  6. انکیت، مسئلہ پونچھ 2010 ، صفحہ۔ 8۔
  7. شوفیلڈ، کشمکش 2003 میں، صفحہ۔ 41۔
  8. ریاستہائے متحدہ، ریاست ہند اور پڑوسی شمالی ریاست ہند میں، سی۔ 1900–1950 ، بذریعہ I. Copland ۔ پالگراو میکملن۔ پی 143۔ پاراشر، پرمانند (2004)، کشمیر اینڈ فریڈم موومنٹ، سروپ اینڈ سنز، پی پی 178–179 ، آئی ایس بی این 978-81-7625-514-1 راگھون، جنگ اور امن میں جدید ہندوستان 2010 ، صفحہ۔ 105۔
  9. انکیت پونچھ 2010 کا مسئلہ، ص 9۔
  10. سینڈن کشمیر: غیر تحریر شدہ ہسٹری 2013 ، صفحہ نمبر 42۔
  11. جھا، پریم شنکر (مارچ 1998)، "رسپانس ( تنازع کی اصل کی جائزہ : کشمیر 1947 )"، دولت مشترکہ اور تقابلی سیاست، 36 (1): 113–123 ، doi : 10.1080 / 14662049808447762 سینڈن، کرسٹوفر (2015)۔ کشمیریوں اور کشمیریوں کو سمجھنا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس۔ پی 155۔