بوہرہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شیعہ فرقہ اسمعیلیوں کی شاخ دعوت طیبی کے پیرو کار ہیں ۔ مگر عموماً یہ بوہرے کہلاتے ہیں جو پیوپار کا گجراتی تلفظ ہے اور بوہرے عموماً تجارت پیشہ ہیں ۔ خیال رہے برہمنوں کی ایک گوت بوہرہ ہے اور یہ بھی تجارت پیشہ ہیں ۔ بشتر بوہرے گجرات ، بمبئی ، برہانپور ، مالوہ ، راجپوتانہ اور کراچی میں رہتے ہیں ۔ جب کہ ان کا داعی پہلے سورت میں رہتا تھا اور بمبئی میں رہتا ہے ۔بوہرہ اسماعیلی فرقے کے مستعلیہ طیبیہ کو کہتے ہیں مستعلیہ کا یہ گروہ یمن، بھارت، افریقا، الجزائر اور پاکستان میں غیر آغا خانی اسماعیلی ہیں یہ وہ اسماعیلی ہیں جو ہندو سے مسلمان ہوئے تھے۔ بوہرہ گجراتی لفظ ووہرہ جو ایک ہندو ذات تھی کی بگڑی ہوئی شکل ہے، جس کے معنی تاجر کے ہیں۔ مغربی ہند میں ہندو بوہرے بھی ہیں اور سنی بوہرے بھی۔ بالعموم یہ بیوپاری ہیں اور شہروں میں رہتے ہیں۔ افریقا اور الجزائر میں بھی تجارت کرتے ہیں اور عرب و مسقط میں پھیلے ہوئے ہیں۔ احمد، عبد اللہ وغیرہ ان کے مشہور رہنما داعی مطلق تھے۔ جن کے مزارات قدیم شہر کھنبات ’’بھارت‘‘ میں ہیں۔

تاریخ[ترمیم]

فاطمی خلیفہ مستعلی باللہ کے دو بیٹوں نزار اور آمر کے درمیان نشینی کی جنگ ہوئی جس میں نزار کو قتل ہو گیا اور مستعلی کے بعد آمر خلیفہ بنا ۔ نزار کے پیروکار کا دعویٰ ہے نزار مصر سے حسن بن سباح کے ساتھ ایران جلاگیا اور اس کے پیروکار مشرقی اسمعیلی یا نزاری کہلاتے جو کے دور حمید میں آغا خانی کہلاتے ہیں ۔

آمر کو نزاریوں نے قتل کر دیا ۔ طیبوں کا دعویٰ ہے آمر کے مرنے کے اس کی ایک بیوی سے بیٹا طیب پیدا ہوا تھا ۔ جس کو ان کے پیروکاروں نے نزاریوں کے خوف سے چھپا دیا اور طیب اور اس کی اولاد پیدا ہونے والے ائمہ مستور ائمہ کہلاتے ہیں ۔ ان کی نقل و حرکت کے بارے میں چند لوگوں کے علاوہ کسی کو علم ہیں اور نہ ہی کوئی رابطہ ہے نہ کوئی اطلاع ہے ۔ مگر طیبی داعیوں کا دعوی ہیں ان امام کی انھیں تائید حاصل ہے اور بعض داعیوں کا دعویٰ ہے کہ انھیں امام کے خطوط ملے ۔

ان کاایک ہی داعی مطلق مقرر ہوتا تھا۔ ان کے 26 ویں داعی مطلق داؤد بن عجب شاہ کی وفات 997 کے بعد ہندوستان میں ان کے جانشین برہان الدین بن قطب شاہ 27 ویں داعی بن گئے اور یہ بات یمن میں موجود مستعلیہ طیبیہ (بوہروں) کے افراد کو دے دی گئی لیکن چار سال بعد مرحوم داؤد کی طرف سے یمن میں تعیین شدہ والی سلیمان بن حسن نے اختلاف کرتے ہوئے خود کو جانشین کہہ کر 27 ویں داعی ہونے کا دعوی کر دیا تو یمن میں سلیمان کو داعی مطلق تسلیم کرنے والوں کو سلیمانی بوہرہ کہا جاتا ہے۔ اور بھارت میں برہان الدین بن قطب شاہ کو ہی داعی ماننے والے داؤدی بوہرہ کہلائے۔ اس طرح یہ دو جدا دھڑے وجود میں آ گئے اب ہر ایک کا اپنا اپنا نظام ہے۔

عقائد[ترمیم]

دوسرے شیعہ فرقوں کی طرح اسمعیلی امام کے خدائی اختیار کے قائل ہیں ۔ ان کے عقیدے کے مطابق ہر نبی کا ایک وصی ہوتا ہے اور محمد صلی اللہ وعیلہ وصلم کے وصی حضرت علی تھے اور تا قیامت تک امام ان کی اولاد سے ہوں گے ۔ امام کے بعد اس کا لڑکا امام بنتا ہے اور ضروری نہیں کہ بڑا لڑکا ہو بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ اس پر امام نے نص کیا ہو ۔ امام کبھی ظاہر ہوتا ہے اور کبھی دشمنوں کے خوف سے مستور ہوجاتا ہے ۔ مگر دنیا امام کے وجود سے کبھی خالی نہیں ہوتی ہے ۔ جب امام ظاہر ہوتا ہے تو وہ اپنے مذہبی احکامات داعییوں کے توسط سے اپنے پیروں کاروں سے رابطہ اور ان کی تعلیم کا بندوست کرتا ہے ۔ یہ امام کا اختیار ہے وہ کسی مذہبی احکام و فراءض میں ترمیم و تنسیخ کر دے ۔ کیوں کہ اصل چیز باطن ہیں اور وہ اسے کے لیے مختلف تاویلیں کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے ان کے مذہبی فراءض وقت کے ساتھ تبدیل ہوتے رہے ہیں ۔ لیکن جس امام مستور ہوتا ہے تو اس کے پیروکار ظاہری عبادات کرتے ہیں ۔ طیب کے مستور ہونے کے بعد یہ دعوت یمن میں داعیوں نے جاری رکھی ۔ بعد میں یہ دعوت ہندوستان منتقل ہو گئی ۔

بوہروں کا امام مستور ہیں یہ بوہروں کا اہم ترین اصول عقیدہ ہے اور جو داعی ہیں وہ امام کے حکم سے اس کے جانشین بنتے ہیں ان کی پہلی دینی کتاب قرآن ہے صرف داعی ہی قرآن کے باطن تک رسائی حاصل کرسکتاہے ،حدیث و سنت رسول اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ان کے منابع دینی میں شامل ہیں،بوہرے اللہ تعالٰی کی وحدانیت پر یقین رکھتے ہیں اور مفہوم خدا نہایت مجرد اور دور از ذھن ہے، بوہرے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خاتم الانبیاء اور اپنے داعی کو رسول کی صلاحیتوں کا حامل سمجھتے ہیں ۔

بوہرے اپنی مذہبی کتابیں غیر طیبیوں نہیں دیکھاتے ہیں اور نہ ہی غیر مذہب والوں کے سامنے اپنے مذہب کے متعلق باتیں کرتے ہیں ۔ اس طرح یہ بحث و مباحثہ بھی نہیں کرتے ہیں ۔ ان کا عقیدہ ہے کہ جو کوئی اس کے خلاف عمل کرے گا وہ امام الزماں کی زیارت سے محروم رہے گا ۔ انھیں اپنی مذہبی باتیں چھپانے اور دوسروں کے ساتھ مذہبی تعلق نہ رکھنے کا حکم ہے ۔ اس سے یہی بات سمجھ میں آتی ہے کہ کہ جب اپنے مذہب کی باتیں دوسرے لوگوں پر ظاہر کریں گے تو اعتراض کریں گے ۔ ان اعتراض نے ان میں شبہ ہوجائے گا ۔ یہاں تک کہ ان کے لوگ ان کے خلاف ہوجائیں گے ۔

فلسفہ کے اثرات[ترمیم]

بوہروں کے مذہب میں فلاسفہ یونان کی باتوں کو بھی دخل ہے جو ان دعا میں عقول عشرہ کے ترجمہ سے بخوبی اندازہ ہوت ہے ۔ ترجمہ ۔ اے اللہ میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں ۔ اے اللہ تیری ذات پاک ہے کہ کوئی نہیں جانتا ہے کہ وہ کیا ہے ۔ مگر خود وہی یعنی وہ اپنے آپ اپنی ذات کو جانتا ہے ۔ اے ذات پاک کہ وہ موجود ہے ، جیسی کہ وہ تھی اور میں وسیلہ پکڑتا ہوں اے اللہ میں عقل اول کے ساتھ اور ہم جو اس کے پیچھے ہے ۔ یعنی عقل دوم کے ساتھ جملہ دوسری عقل کے کے پیچھے ہیں اور گھیرنے والی ہے ساتھ ملاحظے اپنے کے سرایت کرنے والا ہے ۔ طرف اس شخص کے جو اس علمداری میں ہے سبقت کرنے والی ہے ۔ اس کی بزرگی کو یعنی عقل اور نے تعدم کی وجہ سے جو شرف حاصل کیا وہ شرف دسویں عقل نے اپنی عنایت کی وجہ سے بزرگ ہے ۔ اور ایک اپنی مہربانیوں کی وجہ سے میں توسل کرتا ہوں اے اللہ تیری جناب میں ان روحانی قوتوں اور پاک صورتوں کے ساتھ جو ہر ایک عقل کے اندر موجود ہیں اور وسیلہ پکڑتا ہوں میں تیری جناب میں اے اللہ اس صاحب مرتبہ عالی اور برگزیدہ ترین کے ساتھ جس کا بدن بلا مادے کے پیدا ہوا ہے اور اس کی وجہ سے آسمانوں اور عناصر نے عقل پائی ہے اور عقول جبرونی و ملکوتی انوار گرنے کی جگہ ہو گیا ہے ۔ اے اللہ میں توسل کرتا ہوں تیری جناب میں اون ستائیس کے ساتھ جو دسویں عقل کے کہنے کو قبول کرتے ہیں اور اس کے فرماں بردار ہیں اور اس کے حکم کی تعمیل میں جلدی کرنے والے ہیں اور وسیلہ کرنے والا ہوں تیری جناب میں اس شخص کے ساتھ جو بعد ان کے ایسے مقامات کا جانشین ہو جو برانگیختہ کرنے والے اور لمبی لبمی روشنی رکھنے والے ہیں ان کی مدت کے تمام ہونے اور ان کی تعداد کے پورا رکھنے تک اور اے اللہ میں توسل کرتا ہوں تیری جناب میں اس شخص کے ساتھ جس کے اوپر ان مدبروں کے دوروں کا خاتمہ انہائے زمانہ تک ۔

قران[ترمیم]

بوہرے دوسرے شیعہ فرقوں کی طرح قران میں تحریف اور کمی بیشی کے قائل ہیں ۔ ان کے مطابق مصحف عثمانی میں دس سپارے نہیں ہیں ، جن میں اہل بیت کے بارے میں باتیں درج ہیں اور یہ دس سپارے جنابِ امیر کے پاس تھے اور انھوں اس خیال سے نہیں دیے کے اہل بیت کے ذکر کی وجہ سے تلف کردیے جائیں گے ۔ اس کے علاوہ قران میں کئی جگہ تحریف کے قائل ہیں ۔ ان کا کہنا ہے دس پارے نہ ہونے کی صورت میں مصحف عثمانی سے کام نکالا جائے ۔ ان کا خیال ہے کہ یہ دس سپارے بعض خاص خاص شیعہ اکابر کے پاس ہیں ۔

اختلافات[ترمیم]

داؤدی بوہروں میں اختلافات ہوتے رہے ہیں ۔ جن کی وجہ سے کئی اور گروہ بنتے گئے جیسے علوی بوہرہ، قطبی بوہرہ اور ہیبتی بوہرہ وغیرہ یمن مین سلیمانیوں کی اکثریت ہے اور پاکستان و بھارت میں داؤدیوں کی ہے۔ گجرات کی اسلامی سلطنت کے زمانے میں بوہرہ جماعت کے کچھ لوگ مذہب چھوڑ کر سنی ہو گئے اور صغیری بوہرہ کہلائے۔ ان لوگوں کے مذہبی رہنما ’’ملا جی‘‘ کہلاتے ہیں۔

داؤدی بوہرے[ترمیم]

محمد برہان الدین بن طاہر سیف الدین جن کو ان کے والد نے 19 سال کی عمر میں 1934ء میں 52 واں داعی مطلق مقرر کیا تھا 14 جنوری 2014 ء کو وفات پا گئے ان کے بعد ان کے فرزند مفضل سیف الدین موجودہ 53 ویں داعی مطلق ہیں۔ داؤدی بوہروں کی آبادی کے بارے میں صحیح معلومات نہیں ہیں تاہم ہندوستان میں تقریباً دو لاکھ دس ہزار بوہرے رہتے ہیں بعض تخمینوں کے مطابق عالمی سطح پر بوہروں کی تعداد پانچ لاکھ بتائی جاتی ہے، داودی بوہرے ہندوستان ،پاکستان، یمن،سری لنکا مشرق بعید اور خلیج فارس کے جنوبی علاقوں میں بھی بستے ہیں۔ البتہ ان ملکوں میں داودی بوہروں کی تعداد میں کمی آ رہی ہے ۔

سلیمانی بوہرہ[ترمیم]

۔ داؤدی بوہروں میں ایک اختلاف 29 ویں داعی مطلق عبد الطیب زکی الدین (1030 تا 1041) کے بارے علی بن ابراہیم نے کیا اور خود کو داعی مطلق بننے کا حقدار ٹھہرایا اور علوی بوہرہ فرقہ بنا لیا ان کا مرکز گجرات کا علاقہ برودہ ہے۔ یہ لوگ داؤدی بوہروں سے شادی بیاہ نہیں کرتے۔ داؤدی بوہرہ کے اس بہت چھوٹے گروہ علوی بوہرہ کے 1980 ء سے موجودہ 44 ویں داعی مطلق ابو حاتم طیب ضیاء الدین صاحب ہیں۔علوی بوہرہ کی وب گاہ علوی بوہرہ میں سے ایک گروہ ناگوشہ بوہرہ یا ناگوشئہ بوہرہ بھی کہلاتا ہے جو سبزی خور ہیں اور گوشت نہیں کھاتے اور دیگر ہندی رسوم پر عمل کرتے ہیں اور اسلام کے منکر ہو گئے ہیں۔

سلیمانی داعی مطلق نے جو یمنی قبیلے بنویام کے مَکرمی خاندان سے تھے، یمن کے شمال مشرقی علاقے نجران میں ہمیشہ سے اپنی رہائش گاہ قائم رکھی یہ علاقہ 1930 ء میں، سعودی عرب کے جنوبی حصے میں باقاعدہ شامل ہو گیا۔ سلیمانی بوہرہ کے موجودہ 49 ویں داعی مطلق 1976ء سے شرفی حسین بن حسن مکرمی ہیں۔ سلیمانی بوہروں کی آبادی فی الحال 000، 70 سے زیادہ نہیں ہے۔ ان میں سے اکثر یمن میں رہائش پزیر ہیں۔ بر صغیر کے سلیمانی چند ہزار افراد ہیں جو زیادہ تر ممبئی، برودا، احمدآباد و حیدرآباد دکن میں رہتے ہیں؛ سلیمانی بوہرہ کے لوگ تھوڑی سی تعداد میں پاکستان میں مقیم ہیں۔

داعی[ترمیم]

پہلے ذکر ہو چکا کہ امام اپنے مذہبی امور داعی کے انجام دیتا ہے اورامام جس کو مناسب سمجھتا ہے داعی بناتا ہے ۔ پہلے ذکر ہو چکا ہے کہ داعیوں کی بہت سی قسمیں ہیں جس کی تفصیل میں ہم نہیں جاتے ہیں ۔ لیکن جب امام مستور ہوتا ہے تو داعی دعوت کی قیادت سمھالتا ہے ۔ اس وقت دعوت طیبی کے امام مستور ہیں اس لیے دعوت کی قیادت داعی کے ہاتھ میں ہے ۔ داعی کا جانشین ضروری نہیں ہے کہ اس کا بیٹا ہو لیکن داعی امام کے الہام سے نئے داعی کا تقرر کرتا ہے ۔ بوہرے داعی کی نسبت عقیدہ رکھتے ہیں کہ یہ امام الزمان کے قائم مقام ہے اور ان کی عزت کرنا گویا امام الزمان کی عزت کرنا ہے ۔ کیوں کہ امام الزمان نے انھیں مسند پر بیٹھنے کی عزت دی ہے ۔ امام الزمان اس وقت مستور ہیں اور داعی ان کے قائم مقام ہیں اور ان کی طرف سے دعوت کرتے رہیں گے ۔ ان کے عقیدہ کے مطابق جو داعی کا تصور کرتا ہے اسے امام کی زیارت ہوجاتی ہے ۔ یہ داعی خدمت میں ننگے پاءوں ڈورتے ہیں اور اس کی خدمت کے لیے دست بستہ اس کے روبرو کھڑے رہے ۔ جب تک اجازت نہیں ملے اس کے سامنے بیٹھتے نہیں ہیں ۔ جب داعی وضو کرتا ہے وہ ان کی کلی تک پانی ہاتھوں میں لے کر پی لیتے ہیں ۔ داعی جب پیادہ چلتے ہیں تو یہ ان کے قدموں کی خاک کو سرمہ کی طرح استعمال کرتے ہیں ۔ یہ داعی کا جس طرح احترام کرتے ہیں وہ کسی طرح الوہی احترام سے کم نہیں ہے ۔ اسے دیکھ کر زور زور سے پکارتے ہیں مولا مولا اے مولا ۔ داعی کے علاوہ بوہروں میں اور بھی مذہبی عہدے ہوتے ہیں ۔ جس میں ، ماذون ، مکاسرہ ، مشایح ، ملا ، عامل اور میاں صاحب ہیں ۔ ان میں کئی فرقہ داوَدیہ ، سلمانیہ اور مہدی باغ والے زیادہ معروف جو کے داعیوں کے اختلاف پر بنے ہیں ۔

بوہرے حشرونشر و قیامت کے بارے میں فاطمیوں کے عقائد کے تابع ہیں سعادت کی واحد راہ امام کی پیروی ہے موت کے بعد بھی سعادت کی راہ جاری رہتی ہے یہاں تک کہ مومن بوہرہ خدا سے جا ملتا ہے اور دونوں ایک ہوجاتے ہیں بنابریں نیک بوہرے کی روح موت کے بعد اس کے نفس سے جو ابھی دنیا میں ہے نزدیک ہوتی جاتی ہے اس طرح زندہ شخص کو خیرو شر کا الہام ہوتاہے اور اسی کے ساتھہ ساتھہ اس سے تعلیم بھی حاصل کرتی ہے ۔

عامل[ترمیم]

عامل کے علاوہ کسی کو نماز پڑھانے کی اجازت نہیں ہے ۔ البتہ عامل اپنی طرف سے کسی ملا یا شیخ کو اجازت دیتا ہے کہ وہ ہنگامی حالات میں نماز پڑھا دے ۔ اس کے علاوہ کسی کو نماز پڑھانے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی کسی اور کی امامت میں نماز تسلیم نہیں ہوتی ہے ۔ مجلس میں جو لوگ عامل کے قریب بیٹھے ہیں وہ زیادہ معزز اور مقدس سمجھے جاتے ہیں ۔ چنانچہ عامل کے قریب کی نشت حاصل کرنے بے دریع روپیہ خرچ کردیتے ہیں ۔ کوئی بوہرہ عامل سے ملتا ہے تو پہلے ہاتھ چومتا ہے پھر اس کو ناک ، آنکھ اور پیشانی سے لگاتا ہے ۔

بوہروں میں دستور ہے کہ پہلے عورتوں اور بچوں کو کھانا کھلا کر رخصت کردیتے ہیں اور اس کے بعد مردوں کھاتے ہیں ۔ سب سے پہلے کھانے کا تھال عامل کے سامنے رکھا جاتا ہے ۔ اس ساتھ معزز فرد شریک ہوتا ہے اور عامل کے ساتھ کھانا عزت کی نشانی سمجھا جاتا ہے ۔ اس کے بعدعام افراد کھانا کھاتے ۔ بوہرے ہر تقریب خواہ غم یا خوشی ہو اس میں مرثیہ خوانی ضرور کراتے ہیں ۔

کلینڈر[ترمیم]

بوہروں کا کہنا ہے کہ سال کے بارہ مہنے ہوتے ہیں ۔ جن میں چھ کامل اور چھ ناقص ہوتے ہین ۔ پس عقل کی رو سے واجب ہے کہ سال کی ابتدا اور انتہا نقصان اور کمال پر ہوئی ۔ پس سال کا پہلا مہینہ محرم سے شروع ہوتا اس لیے وہ کامل ٹہرا اور دوسرا مہنہ صفر ناقص ٹہرا ۔ اس طرح ربیع اول کامل اور ربیع لثانی ناقص ، جمادعی الاول کامل جمادی الاخر ناقص ، ماہ رجب کام اور شعبان ناقص ، ماہ رمضان کامل اور شوال ناقص اور ذیقعہ کامل اور ذی الحج ناقص ۔ ہر کام ماہ تیس دن کا اور ناقص انتیس دن کا ہوتا ہے ۔ اس طرح ان کا کلینڈر ہجری کلینڈر سے فرق ہوتا ۔ جب کہ یہ کاروباری حساب و کتاب ہندی ماہ اور تارٰیخوں کے کرتے ہیں ۔

نمازیں[ترمیم]

ان کی نمازیں شیعوں کے برعکس اول وقت ہوتی ہیں ۔ دن میں تین مرتبہ نمازیں پڑھتے ہیں ۔ پہلی فجر ، دوسری بار ظہر کی ساڑھے بارہ کے لگ بھگ اور ظہر کی نماز پڑھ کر وہیں بیٹھے رہتے ہیں اور آدھا گھنٹہ کے بعد عصر کی پڑھ لیتے ہیں ۔ اس طرح مغرب کی نماز پڑھنے کے کچھ دیر بعد عشاء کی نماز پڑھ لیتے ہیں ۔ مسجد میں عورتوں کے لیے ایک حصہ مخصوص ہوتا ہے ۔ پیش امام بطور عامل اور قاضی کے داعی کی طرف سے ہر بستی میں مقرر ہوتے ہیں اور اس کی معرفت سالانہ نذرانہ ایک اپنے مقدر کے مطابق اور زکوۃ داعی کو بھیجتا ہے ۔

بوہروں کے نزدیک رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت کی مودت و محبت رکن اسلام ہے یہ لوگ قسم میثاق میں جس پر تمام بوہرے متفق ہیں کہتے ہیں کہ " صدق دل سے امام ابو القاسم امیر المومنین کی جوتمہارے امام ہیں پیروی کریں " ان کے فرائض پنجگانہ اس طرح ہیں۔
ان کی اذان شیعہ اثنا عشری کی طرح ہے لیکن وضو کا طریقہ اہل سنت کی طرح ہے ،بوہرے نمازکے دوران میں ہاتھہ کھلے رکھتے ہیں نمازکے لیے ان کا لباس مخصوص ہوتا ہے یہ لوگ تین وقت نمازپڑھتے ہیں اور ہر نماز کے اختتام پر رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،حضرت علی بن ابی طالب اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہم اور اپنے اکیس اماموں کا نام لیتے ہیں ۔
بوہرے نمازجمعہ کے قائل نہیں ہیں ان کی دعاؤں کی کتاب کانام " صحیفۃ الصلاۃ "ہے بوہروں کے نزدیک شفاعت کا نہایت اہم مقام ہے ۔

بوہروں نماز کے کپڑے علحید رکھتے ہیں ۔ مگر جب کپڑے دستیاب نہ ہوں تو پہنے ہوئے کپڑوں میں نماز پڑھ لیتے ہیں ۔

روزے و حج[ترمیم]

یہ عموماً رمضان سے ایک یا دون دن پہلے ان کے روضہ شروع ہوجاتے ہیں اور عید بھی ان کی پہلے ہوتی ہے ۔ اس طرح یہ عشرہ محرم کے مراسم اور حج بھی چند دن پہلے کرلیتے ہیں ۔ کمال تو یہ ہے کہ اس خاموشی سے حج کرلیتے ہیں کہ کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی ہے ۔

بوہروں کا روزہ تیس دنوں کا ماہ رمضان میں ہوتا ہے یہ لوگ ہر مہینے کی پہلی اور آخری تاریخ اور ہر جمعرات کوبھی روزہ رکھتے ہيں اس کے علاوہ ہر مہینے کے وسطی بدھ کوبھی روزہ رکھتے ہیں۔ روزے اہل سنت سے چند روزقبل شروع کرکے چند روز پہلے ہی تمام کرتے ہیں ۔

زکوۃ

ہربوہرے پر زکوۃ واجب ہے ان پر چھ طرح کی زکاتیں واجب ہیں جو حسب ذیل ہیں۔ 1 زکوۃ صلات ؛اس کی مقدار چار آنہ ہے اور ہرفرد پرواجب ہے

2 زکوۃ فطرہ اس کی مقدار بھی چار آنہ ہے۔ 3 زکوۃ حق النفس یہ زکا ت عروج ارواح اموات ہے جس کی مقدار ایک سو انیس روپے ہے۔ 4 جق نکاح ؛یہ زکوۃ حق ازدواج کے طور پر اداکی جاتی ہے اس کی مقدار گیارہ روپے ہے۔ 5 زکوۃ سلامی سیدنا؛ یہ داعی مطلق کے لیے نقدی تحفے ہیں۔ 6 زکوۃ دعوت؛یہ زکوۃ دعوت کے اخراجات پورے کرنے کے لیے ادا کی جاتی ہے اور تین طرح کی ہے۔ الف ؛آمدنی پر ٹیکس جو تاجر برادری سے لی جاتی ہے۔

ب ؛خمس جو متوقع آمدنی کا ایک بٹا پانچ حصہ ہوتا ہے جیسے وراثت میں ملنے والے اموال۔ ج ؛ وہ لوگ جو بیماری کی وجہ سے نماز و روزہ ادا نہیں کرسکتے ان پر بھی یہ زکوۃ واجب ہے۔ 7۔ نذر مقام ،امام غائب کی نذر کے لے جو پیسہ رکھا جاتا ہے اسے کہتے ہیں ۔

زیارت[ترمیم]

بوہروں کے نزدیک استطاعت رکھنے والون پر حج واجب ہے اور اس فریضے کے لیے ضروری ہے کہ قسم میثاق کھائی جائے یہ لوگ مکہ کے علاوہ کربلا کی زیارت کو بھی جاتے ہيں اور کچھ لوگ نجف و قاہرہ بھی جاتے ہيں ہندوستان میں بوہروں کی مشہور زیارتگاہیں احمد آباد ،سورت ،ج ام نگر، مانڈوی، اجین اور ب رہانپور میں ہیں۔ بوہروں کے مشاہد اولیاء میں ان مقامات کانام لیا جا سکتا ہے مقبرہ جندابائی ممبئی ،مقبرہ نتا بائی ،مقبرہ مولانا وحید بائی ،مقبرہ مولانا نور الدین ممبئی۔

بوہروں کے نزدیک محرم کے تابوتوں اور تعزیوں کے لیے نذر کرنا شرک ہے لیکن ان کے نزدیک اولیاء خدا کے مزارت پرنذر کرنا جائز ہے اس علاوہ وہ اور بھی نذورات کے قائل ہیں جیسے معین دنوں میں نذر کا روزہ رکھنا ،بعض دعائيں باربار پڑھنا، کھانا کھلانا ،مذہبی مقامات تعمیرکرنا اور وقف کرنا۔

بوہروں پر عہد اولیاء کی بناپر جہاد واجب ہے اور جہاد ہر زمانے میں جب بھی امام یا داعی ضروری سمجھیں واجب ہے اور اس میں خلوص سے شرکت ضروری ہے ۔

معاشرتی زندگی[ترمیم]

بوہرے علما بات چیت اور اور خط کتابت کے لیے عربی کو ترجیع دیتے ہیں لیکن عام پیروکار اردو اور گجراتی استعمال کرتے ہیں ۔ بوہرے مذہبی بحث سے بچتے ہیں اور اپنے مذہب کی کتابیں کسی غیر مذہب کو نہیں دیکھاتے ہیں ۔ پہلے یہ ڈارھی رکھتے تھے مگر اب کچھ رکھتے اور کچھ منڈاتے ہیں ۔ یہ پہلے نہ مسکرات یعنی تمباکو پینا یا کھانا یا سونگھنے اور سگریٹ سے پرہیز کرتے تھے ، مگر ان میں بھی مسکرات کا استعمال بڑھ گیا ہے ۔ یہ دوسرے مذہبوں سے الگ کسی ایک جگہ رہاہش اختیار کرتے ہیں اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ دوسرے مذہب کے لوگ اس علاقہ میں نہیں رہیں ۔ ان کی مسجد اور قبرستان علحیدہ ہوتے ہیں ۔ اس طرح یہ اپنی سماجی تقریب شادی بیاہ ، غمی وغیرہ میں غیر بوہروں کو شریک نہیں کرتے ہیں ۔ ناچ وغیرہ تو نہیں البتہ بینڈ بجواتے ہیں ۔ اس طرح دوسرے مسلمانوں میں شادی بیاہ نہیں کرتے ہیں ۔ عاشورہ کے دن کسی ہل سنت کو اپنی مجلس میں شریک نہیں کرتے ہیں اور اس کا خاص خیال رکھا جاتا ہے ۔ ہاں دوسرے دنوں میں شریک ہونے دیتے ہیں ۔

دوسرے شیعوں کی طرح صرف پر والی مچھلی وہ بھی زندہ لاکر اس کو ذبح کر کھاتے ہیں اس کے لیے ملا جی کی نسیحت ہے

مردار مچھے نکھاوَ منا چھ

مردار کھانا ڈہیرا نبا چھ

یعنی مردار مچھلی نہیں کھاوَ اس کا کھانا منع ہے ۔ کیوں کہ مردار مچھلی کھانے آدمی بھینگا ہوجاتا ہے ۔

لباس[ترمیم]

بوہروں کا لباس عام طور پر عمامہ اور لمبی اچکن ہوتاہے۔ سفید رنگ خاص بوہروں کا ہے اور یہ رنگ انھوں نے عباسیوں کی ضد میں جن کا رنگ سیاہ تھا اختیار کیا تھا ۔ بوہرہ عورتیں عام لباس پہنتی ہیں اور باہر نکلنتے وقت لباس پر ایک اسکرٹ نما لہنگا اور اوپر آدھا برقع پہنتی ہیں ۔ مگر پردہ نہیں کرتی ہیں ۔

طلاق[ترمیم]

بوہروں میں طلاق اور عورتوں میں نکاح ثانی کا دستور بھی ہے ۔ گجرات کی بعض تاریخی کتب کے مطابق طلاق کے لیے شوہر خاموشی سے بیوی کے دوپٹے میں پانچ روپیے باندھ دیتا ہے ۔ عورت جب روپیے دیکھتی ہے تو سمجھ جاتی ہے کہ شوہر نے اسے طلاق دے دی ہے اور وہ اپنے ماں باپ کے گھر جلی جاتا ہے ۔ یہ آپس میں کتنا ہی اختلاف کریں مگر دوسروں کے مقابلے یکجا ہوجاتے ہیں ۔

تدفین[ترمیم]

بوہرے مردے کو دفن کرتے ہیں تو قبر میں تختہ نہیں دیتے ہیں تھوڑی سی مٹی صاف کرکے اس پہلے میت کے اوپر ڈالتے ہیں اور اسے ہاتھوں سے خوب دباتے ہیں ۔ بعد اس کے دوسرے لوگ مٹی دیتے ہیں اور دستور یہ ہے کہ جو قبر ہوتی ہے اسی کی مٹی دالی جاتی ہے ۔ دوسری جگہ کی مٹی کو ڈالنا گناہ سمجھتے ہیں ۔ قبر میں مٹی بھر کر اس کو ہموار کرتے ہیں اور پانی کا چھڑکاوَ کرکے اس پر پھول ڈالتے ہیں ۔ اس کے بعد تمام شرکاء قبر کو درمیان سے بوسہ دیتے ہیں ۔ اس کے بعد میت کے وارث سے سب بغل گیر ہوتے ہیں اور کسی قسم کی تعزیت نہیں کرتے ہیں ۔ عامل میت کے ساتھ نہیں جاتا ہے ۔ بلکہ پہلے کسی سواری کے ذریعہ قبرستان پہنچ جاتا ہے ۔ یہ غسل و کفن کے بعد مردے کے ہاتھ ایک صحیفہ رکھتے ہیں ۔ جس میں میت کی عقائد کی عامل کی طرف تصدیق ، سیدنا و مولانا کے بعد داعی کا نام اور ماذونہ سیدی کے بعد مکاسر کا نام درج ہوتا ہے ۔

بوہرے اور ہندو[ترمیم]

بوہرے ہندوّں سخت پرہیز کرتے ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں کچھ باتیں ہندووَں کی باقی ہیں ۔ مثلاً ان کی عورتیں پردہ نہیں کرتی ہیں ۔ یہ سود لیتے اور دیتے ہیں ۔ دیوالی میں ہندووَں سے زیادہ خوشی اور روشنی سے زیادہ سامان کرتے ہیں ۔ اسی رات میں کھاتہ کی پرانی کتاب کو بند کردیتے ہیں اور نئی کھاتے کی کتاب شروع کرتے ہیں ۔ ان کا عامل ہر دکان پر جاکر کھاتے کی نئی کتاب پر بسم اللہ لکھتا ہے اور دکان دار کچھ اس کی نذر کرتا ہے ۔ اس لیے بہت سے انگریزوں کا خیال ہے کہ بوہرے ہندووَں کے رسم و عقیدے پر اب تک چلتے ہیں ۔ مگر عجیب بات ہے یہ کہ ہندووَں کے یہاں کھانے اور پانی تک پینے سے بچتے ہیں ۔ ان کے ایک داعی ملا لقمان جی نے ان کی چالیس سکھاؤں میں یوں نصیحت کی ہے ۔

ہندو نے ہاتھ سرنکھا جو

مومن تھی نے کافر نتھا جو

یعنی ہندو کے ہاتھ کی مٹھائی مت کھائیوں ۔ مومن ہوکر کافر مت بنیو ۔ اگر ہندو دھوبی کپڑا لاتا ہے تو اسے پہلے پاک کرتے ہیں ۔

لڑکی کا ختنہ[ترمیم]

بوہروں میں لڑکی کا بھی ختنہ ہوتا ہے اور یہ ایک بوڑھی عورت کرتی ہے جو مکہ ، مدینہ اور کربلا معلی ہوکر آئی ہو اور حضرت فاطمہ مزار کو بوسہ دے چکی ہو ۔ اس خطنہ کی تقریب میں مرد شریک نہیں ہوتے ہیں ۔ یہ خطنہ پانچ سے نو سال کی عمر میں کیا جاتا ہے ، ایک چھوٹے سے نشتر سے گہیوں کے دانے کے برابر شگاف لگایا جاتا ہے ۔

ماخذ[ترمیم]

  • (1) قطب الدین ب رہانپوری، منتزع الاخبار فی اخبار الدعاة الاخیار (تاریخ اسماعیلی طیبی یمن و ہند تا سنہ 1240 ھ قلمی نسخہ)
  • (2) ف رہاد دفتری، تاریخ و عقاید اسماعیلیہ، ترجمہ فریدون بدره‌ای، تہران 1375 ھ ش
  • (3) محمدعلی رامپوری، موسم بہار فی اخبار الطاہرین الاخیار، ممبئی 1301ـ1311 ھ (گجراتی)
  • (4) زاہدعلی، ہمارے اسماعیلی مذہب کی حقیقت اوراس کانظام، حیدرآباد 1954 ء
  • (5) معد بن علی مستنصر باللہ، السجلات المستنصریۃ، چاپ عبد المنعم ماجد، قاہرہ مصر 1954 ء
  • (5) محمد نجم الغنی خان ۔ داوَدیہ بوہروں کی تاریخ