بوہلی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اس کو ہندی میں کھِیس، عربی میں بسا، فارسی میں فرشتہ، اُردو میں پساوی، سندھی میں پس، پنجابی میں بوہلی اور انگریزی میں کولس ٹرم کہتے ہیں۔

فوائد و استعمال[ترمیم]

یہ قبض کرتا ہے اور دیر ہضم ہوتا ہے، البتہ جن لوگوں کا ہضم اچھّا ہوتا ہے ان کو اس کے استعمال سے بہت فائدہ پہنچتا ہے۔ بدن کو موٹا کرتا ہے اور قوت بڑھاتا ہے۔

  • یہ گاڑھا دودھ ہے جو گائے ، بھینس وغیرہ بچّہ جننے کے تین روز تک دیتے ہیں۔ یہ دودھ آگ پر پکانے سے پھٹ جاتا ہے، اس لیے جب تک پکانے سے اس کا پھٹنا بند نہ ہو اس کو جوش دے کر مِٹھا کر کے پیتے ہیں۔
  • لیکن اگر اس میں سونف، کِشمش اور بادام وغیرہ ڈال کر دیگچی پر ڈھکن دے کر اس پر وزنی چیز رکھ دیں اور اب اس برتن کو کسی ایسے برتن میں رکھیں جس میں پانی بھرا ہو لیکن کِھیس والا برتن اس میں نہ ڈوبے اور اب اس کو چولہے پر رکھ کر بھاپ پر پکائیں۔ دو گھنٹے میں کِھیس برفی کی طرح جم جائے گی اور انتہائی لذیز ہو گی، ٹھنڈا کر کے استعمال کریں۔
  • جو گائے پہلی بار بچّہ جنی ہو اس کا پہلے پہل کا نِکالا ہو دودھ تازہ بہ تازہ دمہ کے مریض کو پِلانے سے دمہ کا دورہ رُک جاتا ہے۔ اگر پھر دورہ ہو تو ایک دو بار اسی طرح پِلانے سے مدتوں کے لیے اس مرض سے نجات مِل جاتی ہے۔

گائے بھینس کے دودھ کی ’’بوہلی‘‘

پتا نہیں دوست احباب میں سے کتنے لوگ ’’بوہلی‘‘ کے نام سے واقف ہیں؟

یہ اُس گائے بھینس کے پہلے دو تین دن کے دودھ سے بنائی جاتی ہے جو تازہ تازہ ماں بنتی ہے۔ 

حوالہ جات[ترمیم]

حوالہ جات