بھارت کا ریاستی نشان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بھارت کا ریاستی نشان
تفصیلات
استعمال کنندہبھارت
منظوری26 جنوری 1950ء
شعارستیہ میو جیتے
("سچ ہی کی جیت ہے")

بھارت کے ریاستی نشان (ہندی: भारत का राजचिन्ह) کو بھارت کا قومی نشان بھی کہا جاتا ہے جس میں لکھا ہوا ہے (ہندی: सत्यमेव जयते - ستّیمَیو جَییتے)۔ دسمبر 1947ء کو وارانسی کے قریب واقع سارناتھ میوزیم، سارناتھ میں محفوظ اشوک کے شیر کے نشان کو بھارت ڈومینین کے قومی نشان کے طور پر اپنایا گیا۔[1] اس نشان کی موجودہ شکل 26 جنوری 1950ء کو طے کی گئی اور اسی دن بھارت ایک جمہوریہ قرار پایا تھا۔[2]

تاریخ[ترمیم]

سنہ 1947ء میں جوں ہی ہندوستان کی آزادی کے دن قریب آئے، جواہر لعل نہرو نے سول سروینٹ اور مجاہد آزادی بدر الدین طیب جی کو ایک مناسب قومی نشان تلاش کرنے کا ذمہ سونپا۔ مناسب ڈیزائن کے لیے ملک بھر میں موجود آرٹ اسکولوں سے رابطہ کیا گیا لیکن کہیں بھی کوئی موزوں نشان نہ مل سکا، سارے نشانوں میں برطانوی راج کی جھلک دکھائی دیتی تھی۔ بالآخر راجیندر پرشاد کی نمائندگی میں پرچم کمیٹی کے ساتھ ہی طیب جی اور ان کی اہلیہ نے نشان اشوک کی تجویز دی۔ نشان اشوک میں اوپر چار شیر اور نیچے اشوک چکر ہے جسے ایک سانڈ اور ایک گھوڑا ڈھکیل رہے ہیں۔ طیب جی کی اہلیہ ثریا نے اسے ڈیزائن کیا اور وائسرائے لاج میں طباعت کے لیے بھیجا۔ یہ ڈیزائن منتخب کر لیا گیا اور اسے نشان ہند کا نام دیا گیا اور تب سے حکومت ہند اسے اپنے ریاستی نشان کے طور پر استعمال کرتی ہے۔[3]

استعمال اور تفصیل[ترمیم]

یہ نشان حکومت ہند کے سرکاری لیٹر ہیڈ پر بنا ہوتا ہے اور کاغذی کرنسی پر بھی چھپا ہوتا ہے۔ اسے بھارت کے قومی نشان کے طور پر متعدد جگہ استعال کیا جاتا ہے اور بھارتی پاسپورٹ میں بھی نمایاں طور پر موجود ہوتا ہے۔ اسی نشان میں نیچے کی جانب موجود اشوک چکر کو پرچم بھارت کے وسط میں بھی رکھا گیا ہے۔ نیز بھارت کا ریاستی نشان (نازیبا استعمال کی ممانعت) قانون، 2005ء کے تحت اس ریاستی نشان کے استعمال کے حدود و ضوابط متعین کیے گئے ہیں۔

سارناتھ میں محفوظ نشان میں چار ایشیائی ببر شیر ایک دوسرے کی جانب پیٹھ کیے دائرہ بنا کر کھڑے ہیں۔ یہ چاروں شیر طاقت، حوصلہ، عزم اور فخر کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان چاروں شیروں کے نیچے ایک گھوڑا اور ایک سانڈ ہے اور درمیان میں ایک دائرہ (دھرم چکر) ہے۔ نشان کی حتمی شکل میں تین شیر دیکھے جا سکتے ہیں جبکہ چوتھا نظر نہیں آتا۔ اشوک چکر وسط میں نمایاں ہے اور اس کے دائیں جانب سانڈ ہے اور بائیں جانب پھلانگتا ہوا گھوڑا ہے۔ ستون کی سل کے نیچے گھنٹی نما کنول ہے۔[4] ستون کے ٹھیک نیچے دیوناگری میں ستیہ میو جیتے کندہ ہے۔[5] یہ عبارت اپنیشد سے لی گئی ہے۔[6] جو ویدوں کی شرح ہے۔

قومی اداروں کے نشان[ترمیم]

تاریخی نشان اور مہر[ترمیم]

قبل از برطانوی ہند[ترمیم]

ہندوستان میں برطانوی حکومت[ترمیم]

ہندوستان میں پرتگالی راج[ترمیم]

ہندوستان میں فرانسیسی راج[ترمیم]

بھارت ڈومینین[ترمیم]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Press Communique' - State Emblem" (PDF)۔ Press Information Bureau of India - Archive۔ 8 August 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ (PDF) 
  2. "State Emblem"۔ Know India۔ Government of India۔ 03 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2016 
  3. Laila Tyabji (14 August 2018)۔ "How the Tricolour and Lion Emblem Really Came to Be"۔ The Wire۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2018 
  4. "The State Emblem Of India (Prohibition Of Improper Use) Act, 2005" (PDF)۔ 20 December 2005۔ صفحہ: 4۔ 19 مارچ 2013 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2012 
  5. Kamal Dey v. Union of India and State of West Bengal (Calcutta High Court 2011-07-14)۔ متن
  6. "Rajya Sabha Parliamentary Standing Committee On Home Affairs: 116th Report on The State Emblem Of India (Prohibition Of Improper Use) Bill, 2004" (PDF)۔ 08 مارچ 2013 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ