بھاگ متی
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | ||||
مقام پیدائش | چچلم، نزد یاقوت پورہ، حیدرآباد، بھارت | |||
تاریخ وفات | سنہ 1611ء | |||
مذہب | ہندو مت | |||
شریک حیات | محمد قلی قطب شاہ (1589–) | |||
درستی - ترمیم |
بھاگ متی سلطان محمد قلی قطب شاہ کی ملکہ تھیں جسے بعض مورخین افسانہ قرار دیتے ہیں۔ بھاگ متی ایک رقاصہ تھیں اور سلطان اس کے عشق میں گرفتار ہو گیا تھا۔ بعد ازاں بھاگ متی نے اسلام قبول کیا اور سلطان قلی قطب شاہ کی نکاح میں آئیں۔ شہر حیدرآباد کے تسمیہ کے متعلق متعدد نظریات موجود ہیں جن میں ایک نظریہ یہ ہے کہ ابتدا میں اس شہر کا نام بھاگ نگر تھا، پھر جب بھاگ متی کو "حیدر محل" کے خطاب سے نوازا گیا تو اس کے اعزاز میں اس شہر کا نام بھی حیدرآباد کر دیا گیا، تاہم یہ نظریہ مورخین کے درمیان میں اب تک متنازع ہے۔[1]
ابتدائی زندگی
[ترمیم]بھاگ متی یاقوت پورہ کے پاس واقع چچلم کے ایک ہندو خاندان میں پیدا ہوئیں۔
وفات
[ترمیم]سنہ 1611 عیسوی میں بھاگ متی کی وفات ہوئی تاہم اس کی باقیات پر کوئی مقبرہ تعمیر نہیں کیا گیا۔[2] اس کے برعکس تارا متی اور پریما متی کی قبریں گنبدان قطب شاہی میں موجود ہیں۔ ہندوستانی فنون لطیفہ کے ماہر ضیاء الدین احمد شکیب کی رائے ہے کہ محمد قلی کے پیشوا (وزیر اعظم) نے بھاگ متی کو تاریخ کی نگاہ سے مخفی رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔[3]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Hyderabad or Bhagyanagar? The tiff continues
- ↑ Bhagmati's tomb? 'No proof to nail it' | Hyderabad News - Times of India
- ↑ "For Hyderabadis, Bhagmati is vital part of history | Hyderabad News - Times of India"۔ 09 نومبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2017