بھولا بھائی ڈیسائی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بھولا بھائی ڈیسائی
(گجراتی میں: ભુલાભાઈ દેસાઈ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 13 اکتوبر 1877ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ولساڈ،  گجرات،  برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 6 مئی 1946ء (69 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت انڈین نیشنل کانگریس  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ممبئی یونیورسٹی
الفنسٹن کالج  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد فاضل القانون،  ایم اے  ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ وکیل،  سیاست دان،  پروفیسر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان تمل،  انگریزی[2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تحریک آزادی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بھولا بھائی ڈیسائی (انگریزی: Bhulabhai Desai، ہندی= भूलाभाई देसाई، گجراتی=ભુલાભાઈ દેસાઈ)، (پیدائش: 13 اکتوبر، 1877ء - وفات: 6 مئی، 1946ء) ہندوستان کے مشہور اور معروف انقلابی لیڈر، ہندو مسلم یکجہتی کے ان علمبردار، نامور وکیل، کانگریس کے رہنما اور تحریک آزادی ہند کے کارکن تھے۔ انھوں نے سودشی اور عدم تعاون تحریکات میں اہم کردار ادا کیا۔ آزاد ہند فوج کے خلاف مقدمے کی پیروی ان کی شہرت کا باعث بنی۔

حالات زندگی[ترمیم]

بھولا بھائی ڈیسائی 13 اکتوبر 1877ء کو ولساڈ، گجرات، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد جیون جی وکالت کے پیشے سے وابستہ تھے۔ 1895ء میں بھولا بھائی نے ہائی اسکول پاس کیا اور ایلفنسٹن کالج بمبئی سے بی اے کی ڈگری فرسٹ ڈویژن میں حاصل کی۔ تاریخ سیاسی معاشیات کے مضامیں میں نمایاں نمبر حاصل کرنے پر ورڈزورتھ ایوارڈ اور اسکالرشپ حاصل کی۔ بعد ازاں بمبئی یونیورسٹی سے انگریزی میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ ایم اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہ گجرات کالج احمدآباد میں انگریزی اور تاریخ کے پروفیسر مقرر کیے گئے۔ دورانِ ملازمت انھوں نے ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا اور ملازمت چھوڑ کر وکالت شروع کر دی، اس پیشے میں انھوں نے بہت جلد کامیابی اور شہرت حاصل کی۔ 1930ء میں وہ آل انڈیا کانگریس میں شامل ہوئے۔ سودیشی اور تحریک عدم تعاون میں اہم کردار ادا کیا۔ قانون کی خلاف ورزی کی بنا پر وہ گرفتار کیے گئے اور ایک سال جیل میں رہے۔ 1934ء میں گجرات سے مرکزی اسمبلی کے نمائندے منتخب ہوئے۔ قانون سازی کے مسائل اور سیاسی امور کے مباحث میں آپ نے اسمبلی کے اندر اپنی ذہانت، فہم اور زورِ بیان کا سکہ جمایا۔ واقعہ بارڈولی کی تحقیق میں وہ کانگریس کی جانب سے بطور وکیل پیش ہوئےے۔ بعد میں انھوں نے آزاد ہند فوج کے خلاف مقدمہ کی نہایت خلوص،محنت اور قابلیت سے پیروی کی۔ بھولا بھائی ڈیسائی ہندو مسلم یکجہتی کے علمبرداروں میں شامل تھے اور اس یکجہتی کے لیے انھوں نے بہت کوششیں کیں۔ مولانا ابو الکلام آزاد کے ان کے بڑے اچھے مراسم تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مولانا آزاد جب بمبئی تشریف لاتے تھے تو بھولا بھائی ڈیسائی کے گھر پر قیام کرتے تھے۔[3]

وفات[ترمیم]

بھولا بھائی ڈیسائی 6 مئی، 1946ء کو انتقال کر گئے۔[3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12447805k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12447805k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. ^ ا ب جامع اردو انسائکلوپیڈیا (جلد 2، تاریخ)، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 2000ء، ص 192