بھٹ خاندان کے مرہٹہ پیشوا اور جرنیل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پیشوا خاندان (بھٹ خاندان)
موجودہ علاقہپونے، بھارت
مقام آغازکوکن، بھارت
ارکانوشوناتھ پنت (ویساجی) بھٹ
بالاجی وشوناتھ
باجی راؤ اول
بالاجی باجی راؤ
مادھو راؤ اول
ناراین راؤ
رگھوناتھ راؤ
مادھو راؤ دوم
باجی راؤ دوم

پیشوا خاندان جو پہلے بھٹ خاندان کے نام سے معروف تھا، ہندوستان کا ایک مشہور خانوادہ ہے جس نے اٹھارویں صدی عیسوی میں تقریباً ایک صدی تک ہندوستان پر حکومت کی۔ اس خاندان کے بیشتر افراد اپنے دور اقتدار میں میں پیشوا یعنی وزیر اعظم کہلاتے تھے اور بعد ازاں پیشوا ان کا خاندانی نام بن گیا۔ پیشواؤں کے عہد حکمرانی میں ہندوستان کا بیشتر حصہ ان کے زیر نگین تھا۔ آخری پیشوا باجی راؤ دوم کو برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے سنہ 1818ء کی تیسری اینگلو مرہٹہ جنگ میں شکست فاش دی جس کے بعد مرہٹہ سلطنت کے سارے علاقے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی بامبے پریزیڈنسی میں شامل ہو گئے اور یوں مرہٹہ سلطنت کا آفتاب اقتدار غروب ہو گیا۔ باجی راؤ دوم کو انگریزوں کی جانب سے وظیفہ دیا جاتا تھا۔

شجرہ[ترمیم]

پہلی نسل[ترمیم]

بالاجی وشوناتھ (1662ء - 1720ء) موروثی پیشواؤں کے سلسلہ کی پہلی نسل تھی جو کوکنی مرہٹہ تھے۔[1][2][3] اٹھارویں صدی میں انھیں مرہٹہ سلطنت میں غیر معمولی اقتدار حاصل ہوا۔ بالاجی وشو ناتھ نے استحکام سلطنت میں شیواجی کے پوتے شاہو اول کا ہر ممکن تعاون کیا جس کی حالت مغل حکمرانوں کے متواتر حملوں سے خاصی خستہ ہو گئی تھی۔ چنانچہ بالاجی وشوناتھ کی خدمات کے اعتراف میں انھیں "مرہٹہ سلطنت کا بانی دوم" کہا جاتا ہے۔[4]

دوسری نسل[ترمیم]

بالاجی نے رادھا بائی (1690ء - 1752ء) سے شادی کی جن سے دو بیٹے (باجی راؤ اول اور چیماجی اپا) اور دو بیٹیاں (بھیو بائی اور انو بائی) پیدا ہوئیں۔

باجی راؤ اول (18 اگست 1700ء – 28 اپریل 1740ء) ایک مشہور سالار تھے جنہیں سنہ 1720ء میں شاہو اول نے پیشوا مقرر کیا۔[5][6]

چیما جی اپا (1707ء - 1741ء) باجی راو پیشوا کے چھوٹے بھائی اور قابل سالار تھے۔ سنہ 1739ء کی جنگ میں پرتگیزیوں سے وسائی قلعہ آزاد کرایا تھا۔le in 1739,.[7][8]

بھیو بائی نے بارامتی کے اباجی جوشی سے شادی کی جو بالاجی نائک کے بھائی تھے اور باجی راو اول کے "تکلیف دہ قرض خواہ" مشہور تھے۔ ان کا تعلق دیشستھ برہمنوں سے تھا۔[9]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. J. J. Roy Burman (2002-01-01)۔ Hindu-Muslim Syncretic Shrines and Communities (بزبان انگریزی)۔ Mittal Publications۔ ISBN 9788170998396 
  2. Milton B. Singer، Bernard S. Cohn (1970-01-01)۔ Structure and Change in Indian Society (بزبان انگریزی)۔ Transaction Publishers۔ ISBN 9780202369334 
  3. Anupama Rao (2009-01-01)۔ The Caste Question: Dalits and the Politics of Modern India (بزبان انگریزی)۔ University of California Press۔ ISBN 9780520255593 
  4. Sailendra Sen (2013)۔ A Textbook of Medieval Indian History۔ Primus Books۔ صفحہ: 202–205۔ ISBN 978-9-38060-734-4 
  5. Sailendra Sen (2013)۔ A Textbook of Medieval Indian History۔ Primus Books۔ صفحہ: 202–205۔ ISBN 978-9-38060-734-4 
  6. Milton B. Singer، Bernard S. Cohn (1970-01-01)۔ Structure and Change in Indian Society (بزبان انگریزی)۔ Transaction Publishers۔ ISBN 9780202369334 
  7. M.S Naravane (1998)۔ The maritime and coastal forts of India۔ New Delhi: APH Pub. Corp.۔ صفحہ: 44–45۔ ISBN 9788170249108۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جون 2017 
  8. M.R. Kantak (1993)۔ The First Anglo-Maratha War, 1774-1783: A Military Study of Major Battles۔ South Asia Books۔ صفحہ: 127۔ ISBN 9788171546961۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2017 
  9. M.S Naravane (1998)۔ The maritime and coastal forts of India۔ New Delhi: APH Pub. Corp.۔ صفحہ: 44–45۔ ISBN 9788170249108۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جون 2017