بھیرویں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
راگ موسیقی
فہرست ٹھاٹھ
کلیان ٹھاٹھ
ایمن کلیانبھوپالی
بھیرویں ٹھاٹھ
بھیرویںگن کلیللت
ٹوڈی ٹھاٹھ
میاں کی ٹوڈیملتانی
کھلچ ٹھاٹھ
راگیشریتلنگتلک کا مودجھنجھوٹی
بھیرویں ٹھاٹھ
بھیرویںمالکونس
ماروا ٹھاٹھ
مارواپوریا
آساوری ٹھاٹھ
آساوریدرباری
بلاول ٹھاٹھ
کیداراپہاڑیبہاگ
پوربی ٹھاٹھ
پوریا دھناسریبسنت
کافی ٹھاٹھ
شدھ بہارپیلوبھیم پلاس

بھیروں ایک ٹاٹھ اور اس کے قائم راگ کا نام ہے۔ بھیروں صبح کے وقت گائی جاتی ہے۔

تشکیل راگ[ترمیم]

بھیروں ایک سمپورن راگ ہے۔ اس میں مدحم شدھ اور باقی سر کومل استعمال ہوتے ہیں؛ اس کا وادی سر پنچم ہے اور سموادی کھرج ہے۔ بعض لوگ مرہم کو وادی اور کھرج کو مانتے ہیں لیکن اس طرح سندھی بھیروں کا رنگ پیدا ہوتا ہے۔ بھیروں میں شدھ رکھب جھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اچھے فنکار تیور مدھم کے علاوہ باقی تمام سروں کا کّن دیتے ہیں لیکن اس میں فنی مہارت کی ضرورت ہے ورنہ ایک عامی کن دیتے دیتے راگ کی شکل بگاڑ دیتا ہے۔

تاثر[ترمیم]

بھیروں کا تاثر اس حسین عورت کے جڑبات ایں جو آرزووں کا دامن بچھائے رات بھر اپنے محبوب کی راہ دیکھتی رہی ہو اور صبح دم یاس اور نا امیدی کے احساسات کے ساتھ ہاتھ میں پھولوں کا ہار لیے اور دبی دبی آواڑ سے سسکایں بھرتی ہوئی آرتی چڑھا رہی ہو۔

آروہی امروہی[ترمیم]

آروہی: سا رے گا ما پا دھا نی سا
امروہی: سا نی دھا پا ما گا رے سا

استعمال[ترمیم]

محسن نقوی مرحوم کی غزل "یہ دل یہ پاگل دل میرا"، جس کو غلام علی نے گایا ہے، راگ بھیرویں کا تاثر دیتا ہے:

یہ دل یہ پاگل دل میرا، کیوں بجھ گیا آوارگی
اس دشت میں اک شہر تھا، وہ کیا ہوا آوارگی

حوالہ جات[ترمیم]

  • کنور خالد محمود، عنایت الہی ٹک، سرسنگیت۔ الجدید، لاہور؛ المنار مارکیٹ، چوک انارکلی۔ 1969ء صفہ 95-97۔