بہلول لودھی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بہلول لودھی
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 1400ء کی دہائی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 12 جولا‎ئی 1489  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت دہلی  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد سکندر لودھی  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان لودھی سلطنت  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
سلطان سلطنت دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
19 اپریل 1451  – 12 جولا‎ئی 1489 
علاؤ الدین عالم شاہ 
سکندر لودھی 
دیگر معلومات
پیشہ شاہی حکمران  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ہندوستان میں افغان لودھی سلطنت کا بانی۔ سادات کی بادشاہی میں سرہند کا حاکم تھا۔ اصل میں یہ افغانستان سے آئے ہوئے پٹھان قبیلہ سے تھے۔ لودھی /لودی ، پشتو: لودی ، ایک بتانی پشتون (غلزئی) قبیلہ ہے جو بنیادی طور پر افغانستان اور پاکستان کے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔’’لودھی‘‘ اُن پشتون قبائل کا حصہ ہیں جنہیں مشرق میں ان علاقوں میں دھکیل دیا گیا تھا جو آج کل پاکستان کا حصہ ہیں۔ لودھی اکثر اپنے بنی اسرائیلی نسل ہونے پر فخر کرتے ہیں یہ اسرائیل کے بارہ قبائل میں سے ایک گمشدہ قبیلہ ہے جو افغانستان میں آکے آباد ہوئے یہاں سے لودھی سوری خلجی پٹھان کے افراد ہندوستان میں جا آباد ہوئے ۔ جس نے جنوبی ایشیا (ہندو و پاک) کا علاقہ فتح کیا تھا۔ لودھی قبیلہ نے اپنے آپ کو منظم کیا اور مسلمانوں کے ابتدائی دور میں اس خطۂ زمین (ہندُستان) پر حکمران ہوئے۔ یہ بہترین لڑاکا افراد تھے۔ ان کے جد قیس عبد الرشید تھے جو انھیں اس مقام تک لانے میں اہم کردار کے حامل ہیں۔ پشتو زبان میں ارتقائی منازل طے کرتے کرتے یہ لفظ ’’لودی‘‘ بنا، جو دراصل ’’لوئے دھا‘‘ سے مشتق ہے، جس کے معنی بڑا شخص (اعلیٰ شخصیت) کے ہیں۔ اس قبیلے کے افراد نے حیرت انگیز ترقی پائی اور سلطنتِ دہلی پر حکومت کی۔ اس قبیلے کی ایک ممتاز شخصیت ’’ابراہیم لودھی ‘‘ہے (یہ دہلی کی سلطنت کا حکمران رہا ہے)۔ ’’لودھیی/لودھی خاندان‘‘ کے افراد اپنے نام کے آخر میں ’’خان‘‘ کا لفظ بھی استعمال کرتے ہیں جو ایک لقب ہے اور ان کی شخصیت کو امتیاز عطا کرتاہے۔ گویا ’’خان لودی‘‘ یا ’’خان لودھی‘‘ ، بعض اوقات صرف’’ خان‘‘ یا’’ لودی/لودھی‘‘ ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ ’’خان‘‘ ایک امتیازی نام ہے جو امتیازی طور پر لکھا جاتا ہے مگر اس کے قطعی یہ مطلب نہیں کہ ’’خان‘‘ کا لفظ استعمال کرنے والا ’’لودھی‘‘ یا اس زمرے میں آتا ہو ، اسی لیے ’’لودھی‘‘ کا ٹائیٹل استعمال کیا جاتا ہے جس میں ’’خان‘‘ پوشیدہ ہے اور ’’لودی/ لودھی ‘‘ اس میں اپنے قبیلے کی امتیازیت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ بقول کچھ تاریخ دان بہلول لودھی محلہ قاضیاں والا ملتان میں پیدا ہوئے . بہلول لودھی نے بہلیم خاندان کی بنیاد رکھی . جو بہلیم راجپوت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

حسن خدمت کے صلے میں لاہور اور دیپال پور کی حکومت بھی مل گئی۔ مرکز کا نظام بگڑا تو دہلی جا کر بادشاہ بن گیا۔ اور لودھی خاندان کی بنیاد رکھی۔ اس کے عہد کا سب سے بڑا واقعہ جون پور ’’سلطنت شرقی‘‘ کے ساتھ 26 سالہ جنگ ہے۔ مزید برآں بہلول نے گوالیار اور دھول پور کے کچھ علاقے فتح کیے۔ واپس پر جلالی نزد علی گڑھ میں وفات پائی۔ بہلول لودھی نے اپنے نام سے لودھی شاہی خاندان کی بنیاد رکھی۔ اور آج اس کے 6000 ہزار خاندان انڈیا اور پاکستان میں موجود ہیں۔ ان کے بعد ان کے بیٹے سکندر لودھی کی حکومت آئی . ابراہیم لودھی 1526آخری بادشاہ تھا۔افغانی پٹھان خاندان کی گوت ہے۔سوری خلجی بھی پٹھان قبائل تھے ہندوستان پہ پٹھان یعنی افغانوں کی حکومت 1206سے 1526تک قائم رہی پھر مغلوں کا دور آگیا ۔