بیدل حیدری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

رومانی شاعری کے لیے مشہور، معاشرتی ناہمواری، غربت اور تنگدستی جیسے موضوعات کے لیے معروف شاعر ؔؔ


بیدل حیدری

معلومات شخصیت
باب ادب

پیدائش[ترمیم]

بیدل ؔ حیدری، میرٹھ ( اتر پردیش) میں 20 اکتوبر 1924ء کو پیدا ھوئے، آپ کا اصل نام عبد الرحمٰن تھا ۔

تخلص[ترمیم]

ابتدا میں بیدل ؔ غازی آباد تخلص کرتے تھے ۔ بعد ازاں جلال الدین حیدرؔ دہلوی سے اس قدر متاثر ہوئے کہ بیدل حیدری کہلوانے لگے ۔

تعلیم[ترمیم]

قیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کر کے پہلے لاہور اور بعد میں کبیر والا میں رہائش اختیار کر لی۔ تعلیم ایف ایس سی، ادیب فاضل ، ایل ایس ، ایم ایف میڈیکل ۔

عملی زندگی[ترمیم]

کبیروالا میں آپ ایک کلینک بھی چلاتے تھے ۔

شاعری[ترمیم]

آغازِ شاعری 1944ء سے کیا ان کی شاعری زیادہ تر رومان ، معاشرتی ناہمواری ، غربت اور تنگدستی جیسے موضوعات کے گرد گھومتی ہے ۔

تصانیف[ترمیم]

1994ء میں ان کا پہلا شعری مجموعہ *" میری نظمیں "* شائع ہوا ۔ دوسرا شعری مجموعہ *" پشت پہ گھر " 1996ء میں شائع ہوا ۔ یہ مجموعہ تمام تر غزلوں پر مشتمل ہے ۔ *بیدل حیدری کا ایک مجموعہ *" اوراقِ گل "* کے نام سے بھی شائع ہوا۔ لیکن وقت کی چیرہ دستیوں میں اس کی کوئی بھی کاپی محفوظ نہ رہ سکی

2004ءء میں ان کا ایک شعری مجموعہ " ان کہی " ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ ان کے ایک شاگرد شکیل سروش نے ادب وثقافت ( انٹرنیشنل ) کے زیرِ اہتمام " کلیاتِ بیدل حیدری "* شائع کی ہے جن میں ان کا مطبوعہ اور غیر مطبوعہ کلام شامل کیا گیا ہے۔

وفات[ترمیم]

بیدل حیدری نے 7 مارچ 2004ء کو کبیر والا میں وفات پاگئے اور کبیروالا کے مقامی قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔

نمونہ کلام[ترمیم]

  • گرمی لگی تو خود سے الگ ہو کے سو گئے
  • سردی لگی تو خود کو دوبارہ پہن لیا

---

  • ہو گیا چرخِ ستم گر کا کلیجا ٹھنڈا
  • مر گئے پیاس سے دریا کے کنارے بچے

---

  • ہم تم میں کل دوری بھی ہو سکتی ہے*
  • وجہ کوئی مجبوری بھی ہو سکتی ہے*

---

  • خول چہروں پہ چڑھانے نہیں آتے ہم کو
  • گاؤں کے لوگ ہیں ہم شہر میں کم آتے ہیں