بیلیروبن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سانچہ:Chembox Elements2
بیلیروبن
نام
IUPAC name
3,3′-(2,17-Diethenyl-3,7,13,18-tetramethyl-1,19-dioxo-10,19,21,22,23,24-hexahydro-1H-biline-8,12-diyl)dipropanoic acid
Systematic IUPAC name
3,3′-([12(2)Z,6(72)Z]-13,74-Diethenyl-14,33,54,73-tetramethyl-15,75-dioxo-11,15,71,75-tetrahydro-31H,51H-1,7(2),3,5(2,5)-tetrapyrrolaheptaphane-12(2),6(72)-diene-34,53-diyl)dipropanoic acid
دیگر نام
Bilirubin IXα
شناخت
رقم CAS 635-65-4 YesY
بوب کیم (PubChem) 5280352
مواصفات الإدخال النصي المبسط للجزيئات
  • CC1=C(/C=C2C(C)=C(C=C)C(N/2)=O)NC(CC3=C(CCC(O)=O)C(C)=C(/C=C4C(C=C)=C(C)C(N/4)=O)N3)=C1CCC(O)=O

  • Cc1c(c([nH]c1/C=C\2/C(=C(C(=O)N2)C=C)C)Cc3c(c(c([nH]3)/C=C\4/C(=C(C(=O)N4)C)C=C)C)CCC(=O)O)CCC(=O)O

  • 1S/C33H36N4O6/c1-7-20-19(6)32(42)37-27(20)14-25-18(5)23(10-12-31(40)41)29(35-25)15-28-22(9-11-30(38)39)17(4)24(34-28)13-26-16(3)21(8-2)33(43)36-26/h7-8,13-14,34-35H,1-2,9-12,15H2,3-6H3,(H,36,43)(H,37,42)(H,38,39)(H,40,41)/b26-13-,27-14- YesY
    Key: BPYKTIZUTYGOLE-IFADSCNNSA-N YesY

خواص
کثافت 1.31 g·cm-3[1]
نقطة الانصهار 235 °C[2]

بیلیروبین (bilirubin) ہیم (haem) کے میٹابولزم کے نتیجے میں بننے والا فالتو مادہ ہے۔ ہیم دراصل ہیموگلوبن کے دو بڑے حصوں میں سے ایک حصہ ہوتا ہے جو خون کے سرخ خلیوں (RBC) میں پایا جاتا ہے۔ (دوسرے حصے سے ہیموسڈرن بنتا ہے)۔ جب یہ خلیے اپنی عمر (لگ بھگ 120 دن) پوری کر لیتے ہیں تو جگر (liver) اور تلی (spleen) ایسے خلیوں کو توڑنے کا فریضہ انجام دیتے ہیں اور ہیم کو پہلے biliverdin (جس کا رنگ ہرا ہوتا ہے) اور پھر بیلیروبن (جس کا رنگ پیلا ہوتا ہے) میں تبدیل کر کے خون میں چھوڑ دیتے ہیں۔ اس بیلیروبن کو unconjugated bilirubin یا indirect bilirubin کہا جاتا ہے۔ یہ بیلیروبن ایک ایلبومن سے جڑا ہوا ہوتا ہے۔ یہ پانی میں حل نہیں ہوتا۔ ایک بالغ آدمی کے جسم میں روزانہ 250 سے 350 ملی گرام بیلیروبن بنتا ہے۔[3]
جب خون بہتے ہوئے جگر تک پہنچتا ہے تو جگر اس بیلیروبن کو خون سے الگ کر کے اسے glucuronic acid سے جوڑ دیتا ہے تاکہ یہ پانی میں حل ہونے کے قابل ہو جائے اور گردے اسے جسم سے باہر نکال پھینکیں۔ اس نئے بیلیروبن کو conjugated bilirubin یا direct bilirubin کہتے ہیں۔ لیکن جگر اسے گردوں تک براہ راست نہیں پہنچا سکتا اس لیے وہ اسے صفرا (bile) میں ملا کر bile duct کے ذریعے آنتوں میں بھیج دیتا ہے جہاں سے یہ جذب ہو کر ایک بار پھر خون میں شامل ہو جاتا ہے اور گردوں تک پہنچ جاتا ہے۔ گردے اسے پیشاب میں خارج کر دیتے ہیں۔ (گردے unconjugated bilirubin خارج نہیں کر سکتے۔ اسی طرح conjugated bilirubin چھوٹی آنت کے بیشتر حصے سے جذب نہیں ہو سکتا)
لیکن اس نئے کونجوگیٹڈ بیلیروبن کا کچھ حصہ آنتوں میں ہی رہ جاتا ہے جو چھوٹی آنت کے صرف آخری حصہ سے جذب ہوتا ہے۔ مگر جب یہ بڑی آنت میں پہنچتا ہے تو بڑی آنتوں میں موجود بے ضرر جراثیم conjugated bilirubin کو دوبارہ deconjugate کر کے urobilinogen بنا دیتے ہیں جو خود تو بے رنگ ہوتا ہے مگر oxidize ہو کر پیلے رنگ کا urobilin اور بھورے رنگ کا stercobilin بناتا ہے۔ urobilin بڑی آنت سے جذب ہو کر گردوں کے ذریعے پیشاب میں خارج ہوتا ہے اور پیشاب کی پیلی رنگت اسی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس کے برعکس stercobilin بڑی آنت میں جذب نہیں ہوتا اور پاخانے کے ساتھ خارج ہوتا ہے اور پاخانے کا رنگ اسی کی وجہ سے بھورا ہوتا ہے۔

یرقان[ترمیم]

اگرچہ یرقان کی کئی وجوہات ہوتی ہیں مگر ہر یرقان میں خون میں بیلیروبن بڑھ جاتا ہے۔
اگر common bile duct پتے کی پتھری یا کسی اور وجہ سے بند ہو جائے تو پتے میں موجود کونجوگیٹڈ بیلی روبن جسم سے خارج نہیں ہو پاتا اور آہستہ آہستہ خون میں جذب ہو جاتا ہے اور مریض کو یرقان (پیلیا) (jaundice) ہو جاتا ہے۔ مریض کی آنکھیں اور کھال پیلے رنگ کی ہو جاتی ہے مگر پاخانے کا رنگ تقریباً سفید ہو جاتا ہے کیونکہ اب اس میں بھورے رنگ کا stercobilin موجود نہیں رہا۔
یرقان کے مریضوں کو خارش رہنے لگتی ہے مگر اس کی وجہ بیلیروبن نہیں بلکہ bile salts ہوتے ہیں جو صفرا (bile) میں موجود ہوتے ہیں اور جسے اب جسم خارج نہیں کر پاتا۔
common bile duct کے بند ہونے سے جو یرقان ہوتا ہے اس میں خون میں conjugated bilirubin کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور خارش ہو جاتی ہے اور پاخانہ تقریباً سفید ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس سرخ خلیات (RBC) ٹوٹنے سے جو یرقان ہوتا ہے اس میں خون میں unconjugated bilirubin کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور نہ خارش ہوتی ہے نہ پاخانے کا رنگ سفید ہوتا ہے۔

بیلیروبن اور متعلقہ مرکبات کے رنگ
مرکب رنگ تبصرہ
Biliverdin ہرا تلی اور جگر میں بنتا ہے
Bilirubin پیلا تلی اور جگر میں بنتا ہے
Urobilinogen بے رنگ اسے آنتوں کے جراثیم بناتے ہیں
Urobilin پیلا مائل بھورا آنتوں سے جذب ہو جاتا ہے
Stercobilin بھورا آنتوں سے جذب نہیں ہوتا

نوزائیدہ بچوں کا یرقان[ترمیم]

ہر نوزائیدہ بچے کو پیدائش کے دوسرے تیسرے یا چوتھے دن یرقان ہو جاتا ہے جسے physiological jaundice کہتے ہیں اور عموماً یہ خود بخود ٹھیک بھی ہو جاتا ہے۔ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ ماں کے رحم (uterus) کے اندر آکسیجن کا partial pressure بہت کم ہوتا ہے اور آکسیجن کی کمی سے بچنے کے لیے رحمِ مادر میں موجود بچہ بہت زیادہ RBC بنا کر اس کا ازالہ کرتا ہے۔ لیکن پیدائش کے بعد جب بچہ ہوا میں سانس لیتا ہے تو اُسے وافر آکسیجن دستیاب ہوتی ہے اور اب RBC کی تعداد ضرورت سے زیادہ ہو جاتی ہے۔ اس کے جسم کا خودکار نظام فالتو ہو جانے والے سرخ خلیوں (RBC) کو توڑنا شروع کر دیتا ہے جس سے خون میں unconjugated bilirubin کی مقدار یک دم بہت بڑھ جاتی ہے۔ نوزائیدہ بچے کا جگر پوری طرح کام کرنے کے لائق نہیں ہوتا اور اس unconjugated bilirubin کو ختم نہیں کر پاتا جس کی وجہ سے بچے کے یرقان ہو جاتا ہے۔
اگر نوزائیدہ بچے کے خون میں unconjugated bilirubin کی مقدار 18 ملی گرام سے زیادہ ہو جائے تو اس بات کا خطرہ ہوتا ہے کہ یہ بچے کے دماغ کو مستقل نوعیت کا نقصان پہنچائے جسے Kernicterus کہتے ہیں۔ ایسے بچوں کا علاج گہرے نیلے رنگ کی روشنی سے کیا جاتا ہے جس کی طول موج 400 سے 450 نینو میٹر ہوتی ہے اور اس علاج کو فوٹوتھیراپی کہتے ہیں۔(خیال رہے کہ یہ روشنی وہ الٹرا وائیلٹ نہیں ہوتی جو کھال میں وٹامن ڈی 3 بناتی ہے)۔ دھوپ میں بھی یہ نیلی روشنی (اور تھوڑی سی الٹراوائیلٹ) موجود ہوتی ہے۔ یہ نیلی روشنی unconjugated bilirubin کے Z,Z آئیسومر کو E,Z آئیسومر میں تبدیل کر دیتی ہے جو زیادہ حل پزیر ہونے کی وجہ سے bile میں خارج ہونے لگتا ہے اور بچے کے جگر سے بوجھ کم ہو جاتا ہے۔
unconjugated bilirubin کبھی بھی پیشاب میں نہیں پایا جاتا۔[4] مگر فوٹوتھیراپی کے بعد کھال میں بننے والا unconjugated bilirubin کا E,Z آئیسومر پیشاب میں موجود ہوتا ہے۔ اس کے پیشاب میں اخراج کی وجہ سے نوزائیدہ بچے کا یرقان کم ہونے لگتا ہے۔

پیدائش کے بعد ہر نوزائیدہ بچے کا پہلا پاخانہ گہرے ہرے رنگ کا ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نوزائیدہ بچے کا جگر پوری صلاحیت سے کام کرنے کے قابل نہیں ہوتا جس کے سبب بچے کے پاخانے میں ہرے رنگ کا biliverdin موجود ہوتا ہے۔ دو چار دنوں میں بچے کے جگر کے کام کرنے کی صلاحیت بہتر ہو جاتی ہے اور وہ biliverdin کی بجائے بلیروبن خارج کرنے لگتا ہے۔
جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے جسم میں کوئی جراثیم نہیں ہوتے۔ لیکن پیدائش کے دو چار دنوں میں ہی اس کی آنتوں میں وہ جراثیم گھر بنا لیتے ہیں جو دنیا کے ہر شخص کی آنتوں میں موجود ہوتے ہیں اور بلیروبن کو یوروبیلن اور اسٹرکوبلین (بھورا) بنا دیتے ہیں۔

مزید دیکھے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Raymond Bonnett، John E. Davies، Michael B. Hursthouse (July 1976)۔ "Structure of bilirubin"۔ Nature۔ 262 (5566): 326–328۔ Bibcode:1976Natur.262..326B۔ PMID 958385۔ doi:10.1038/262326a0 
  2. E. D. Sturrock، J. R. Bull، R. E. Kirsch (March 1994)۔ "The synthesis of [10-13C]bilirubin IXα"۔ Journal of Labelled Compounds and Radiopharmaceuticals۔ 34 (3): 263–274۔ doi:10.1002/jlcr.2580340309 
  3. Biliary Tract Pathophysiology
  4. Physiology, Bilirubin