مندرجات کا رخ کریں

بیلیک کارامان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بیلیک کارامان
Beylik of Karaman
1250–1487
پرچم Karamanids
بیلیک کارامان ور دیگر مشرقی بحیرہ روم کے ممالک 1450
بیلیک کارامان ور دیگر مشرقی بحیرہ روم کے ممالک 1450
دار الحکومتکارامان
ارمنک
قونیہ
مت
ارغلی [1]
عمومی زبانیںقدیم اناطولی ترکی[2]
مذہب
اسلام
حکومتبادشاہت
بے 
• 1256?
کریم الدین کرامان بے
• 1483–1487
ترگوتوگلو محمود
تاریخی دوراواخر قرون وسطی
• 
1250
• 
1487
ماقبل
مابعد
سلاجقہ روم
ایالت کرامان

بیلیک کارامان (Beylik of Karaman یا Principality of Karaman) (جدید ترکی: Karaman Beyliği) ایک اناطولی بیلیک تھی جو جنوب وسطی اناطولیہ اور آج کے صوبہ کارامان کے ارد گرد مرکوز تھی۔ تیرہویں صدی سے 1483ء اس کے زوال تک بیلیک کارامان اناطولیہ میں سب سے پرانی اور سب سے زیادہ طاقتور ترکی بیلیک میں سے ایک تھی۔[3]

تاریخ

[ترمیم]

کرامانیوں نے اپنا نسب خواجہ سعد الدین اور ان کے بیٹے نور صوفی بیگ سے جوڑا ہے، جو 1230ء میں منگول حملے کی وجہ سے اران (موجودہ آذربائیجان کے علاقے) سے سیواس ہجرت کر گئے۔

کرامانی اوغوز ترکوں کے سالور قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔جبکہ بعض دیگر روایات کے مطابق وہ افشار قبیلے سے وابستہ تھے،جس نے بابا اسحاق کی قیادت میں بغاوت میں حصہ لیا اور بعد ازاں لارندے قصبے کے قریب مغربی طوروس پہاڑوں کی طرف منتقل ہو گئے، جہاں انھوں نے سلجوقیوں کی خدمت اختیار کی۔

نور صوفی وہاں لکڑہرا کے طور پر کام کرتے تھے۔ ان کے بیٹے کریم الدین کرامان بیگ نے 13ویں صدی کے وسط میں قیلیقیہ کے پہاڑی علاقوں پر کمزور سی حکمرانی حاصل کر لی۔ایک مسلسل مگر جھوٹی روایت یہ بھی بیان کرتی ہے کہ سلجوقی سلطان روم، علاء الدین کیقباد اول نے ان زمینوں میں کرامانی سلطنت قائم کی۔[4]

کرمان بے نے اپنی سلطنت کو وسعت دیتے ہوئے ارمنیک، موت، اریغلی، گلنار اور سلیفسکے کے قلعے فتح کیے۔ ان فتوحات کا سال 1225ء بتایا جاتا ہے[5]، جو علاء الدین کیقباد اول (1220ء–1237ء) کے دورِ حکومت میں تھا، لیکن یہ تاریخ خاصی قبل از وقت معلوم ہوتی ہے۔ کرمان بے کی فتوحات زیادہ تر آرمینیائی سلطنت کے نقصان پر تھیں (اور شایدرکن الدین قلیج ارسلان چہارم 1248ء–1265ءکے بھی)، بہرحال یہ بات یقینی ہے کہ اس نے آرمینیائی سلطنت کے خلاف جنگ کی (اور غالباً اسی جنگ میں مارا گیا) یہاں تک کہ بادشاہ ہیتھم اول (1226ء–1269ء) کو اپنی مملکت کو مملوکوں اور سلجوقیوں سے بچانے کے لیے رضاکارانہ طور پر عظیم خان کی تابع داری قبول کرنی پڑی (1244ء)۔

رکن الدین قلج ارسلان چہارم اور عزالدین کیخسرو دوم کے درمیان دشمنی نے سرحدی علاقوں میں قبائل کو عملی طور پر آزادانہ طور پر زندگی گزارنے کی اجازت دی۔کرمان بے نے کیخسرو کی مدد کی، لیکن قلج ارسلان کو منگولوں اور پرواں سلیمان معین الدین کی حمایت حاصل تھی، جو سلطنت میں حقیقی طاقت کا مالک تھا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "Türk Tarih Sitesi, Türk Tarihi, Genel Türk Tarihi, Türk Cumhuriyetleri, Türk Hükümdarlar - Tarih"۔ 2011-07-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-12-22
  2. Kim Kimdir?� Biyografi Bankas� - FORSNET
  3. Bruce Alan Masters, Gábor Ágoston, Encyclopedia of the Ottoman Empire, Infobase Publishing, 2010, p.40, Online Edition
  4. A General Survey of the Material and Spiritual Culture and History
  5. Encyclopedia of Islam vol