بیلیک کارامان
بیلیک کارامان Beylik of Karaman | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1250–1487 | |||||||||
![]() بیلیک کارامان ور دیگر مشرقی بحیرہ روم کے ممالک 1450 | |||||||||
دار الحکومت | کارامان ارمنک قونیہ مت ارغلی [1] | ||||||||
عمومی زبانیں | قدیم اناطولی ترکی[2] | ||||||||
مذہب | اسلام | ||||||||
حکومت | بادشاہت | ||||||||
بے | |||||||||
• 1256? | کریم الدین کرامان بے | ||||||||
• 1483–1487 | ترگوتوگلو محمود | ||||||||
تاریخی دور | اواخر قرون وسطی | ||||||||
• | 1250 | ||||||||
• | 1487 | ||||||||
|
بیلیک کارامان (Beylik of Karaman یا Principality of Karaman) (جدید ترکی: Karaman Beyliği) ایک اناطولی بیلیک تھی جو جنوب وسطی اناطولیہ اور آج کے صوبہ کارامان کے ارد گرد مرکوز تھی۔ تیرہویں صدی سے 1483ء اس کے زوال تک بیلیک کارامان اناطولیہ میں سب سے پرانی اور سب سے زیادہ طاقتور ترکی بیلیک میں سے ایک تھی۔[3]
تاریخ
[ترمیم]کرامانیوں نے اپنا نسب خواجہ سعد الدین اور ان کے بیٹے نور صوفی بیگ سے جوڑا ہے، جو 1230ء میں منگول حملے کی وجہ سے اران (موجودہ آذربائیجان کے علاقے) سے سیواس ہجرت کر گئے۔
کرامانی اوغوز ترکوں کے سالور قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔جبکہ بعض دیگر روایات کے مطابق وہ افشار قبیلے سے وابستہ تھے،جس نے بابا اسحاق کی قیادت میں بغاوت میں حصہ لیا اور بعد ازاں لارندے قصبے کے قریب مغربی طوروس پہاڑوں کی طرف منتقل ہو گئے، جہاں انھوں نے سلجوقیوں کی خدمت اختیار کی۔
نور صوفی وہاں لکڑہرا کے طور پر کام کرتے تھے۔ ان کے بیٹے کریم الدین کرامان بیگ نے 13ویں صدی کے وسط میں قیلیقیہ کے پہاڑی علاقوں پر کمزور سی حکمرانی حاصل کر لی۔ایک مسلسل مگر جھوٹی روایت یہ بھی بیان کرتی ہے کہ سلجوقی سلطان روم، علاء الدین کیقباد اول نے ان زمینوں میں کرامانی سلطنت قائم کی۔[4]
کرمان بے نے اپنی سلطنت کو وسعت دیتے ہوئے ارمنیک، موت، اریغلی، گلنار اور سلیفسکے کے قلعے فتح کیے۔ ان فتوحات کا سال 1225ء بتایا جاتا ہے[5]، جو علاء الدین کیقباد اول (1220ء–1237ء) کے دورِ حکومت میں تھا، لیکن یہ تاریخ خاصی قبل از وقت معلوم ہوتی ہے۔ کرمان بے کی فتوحات زیادہ تر آرمینیائی سلطنت کے نقصان پر تھیں (اور شایدرکن الدین قلیج ارسلان چہارم 1248ء–1265ءکے بھی)، بہرحال یہ بات یقینی ہے کہ اس نے آرمینیائی سلطنت کے خلاف جنگ کی (اور غالباً اسی جنگ میں مارا گیا) یہاں تک کہ بادشاہ ہیتھم اول (1226ء–1269ء) کو اپنی مملکت کو مملوکوں اور سلجوقیوں سے بچانے کے لیے رضاکارانہ طور پر عظیم خان کی تابع داری قبول کرنی پڑی (1244ء)۔
رکن الدین قلج ارسلان چہارم اور عزالدین کیخسرو دوم کے درمیان دشمنی نے سرحدی علاقوں میں قبائل کو عملی طور پر آزادانہ طور پر زندگی گزارنے کی اجازت دی۔کرمان بے نے کیخسرو کی مدد کی، لیکن قلج ارسلان کو منگولوں اور پرواں سلیمان معین الدین کی حمایت حاصل تھی، جو سلطنت میں حقیقی طاقت کا مالک تھا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Türk Tarih Sitesi, Türk Tarihi, Genel Türk Tarihi, Türk Cumhuriyetleri, Türk Hükümdarlar - Tarih"۔ 2011-07-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-12-22
- ↑ Kim Kimdir?� Biyografi Bankas� - FORSNET
- ↑ Bruce Alan Masters, Gábor Ágoston, Encyclopedia of the Ottoman Empire, Infobase Publishing, 2010, p.40, Online Edition
- ↑ A General Survey of the Material and Spiritual Culture and History
- ↑ Encyclopedia of Islam vol
- 1250ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے
- 1277ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے
- 1487ء کی تحلیلات
- اناطولی بیلیک
- ایشیا کے سابقہ ممالک
- ایشیا کی سابقہ فرماں روائیاں
- تاریخ صوبہ آدانا
- تاریخ صوبہ آق سرائے
- تاریخ صوبہ انطالیہ
- تاریخ صوبہ عثمانیہ
- تاریخ صوبہ قر شہر
- تاریخ صوبہ قونیہ
- تاریخ صوبہ قیصری
- تاریخ صوبہ کارامان
- تاریخ صوبہ مرسین
- تاریخ صوبہ نو شہر
- تاریخ صوبہ نیغدے
- تاریخ قونیہ
- ترک شخصیات کی تاریخ
- سابقہ فرماں روائیاں
- مشرق وسطی کے سابقہ ممالک
- ایشیا کی سابقہ سلطنتیں
- ایشیا میں تیرہویں صدی
- ایشیا میں چودہویں صدی
- ایشیا میں پندرہویں صدی
- 1240ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے
- قدیم اناطولیہ
- امارات