تاج سرور چشتی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شیخ تاج الدین تاج سرور بہاولنگر میں چشتیاں جس کا پرانا نامتاج سرور تھااس میں سلسلہ چشتیہ کے نام ور بزرگ قبلہ عالم خواجہ نور محمد مہاروی کا مزار بھی ہے انہی کے نام سے موسوم ہے
تاج سرور بابا فرید الدین گنج شکر کے پوتے تھے آپ کے والد خواجہ بدرالدین تھے والد کی وفات کے بعد سجادہ نشین بنے ریگستان میں بیکانیر اور جیسلمیرکے بہت سے لوگوں نے اسلام قبول کیا اور خاص طور پر آپ سے حسن عقیدت رکھتے تھے خواجہ نور محمد مہاروی بڑی باقاعدگی سے آپ کے مزار پر حاضری دیا کرتے تھے اپنے آخری ایام میں جب بڑھاپے کی وجہ سے پاکپتن شریف جانا دشوار ہو گیا تھا تو آپ جمعہ کی نمازیں یہیں آ کر پڑھا کرتے تھے شیخ صاحب مجاہدے اور ریاضت میں کافی مبالغہ کرتے خواجہ نور محمد مہاروی آپ کے متعلق فرمایا کرتے شیخ تاج الدین سرور کامل بزرگ اور خدارسیدہ ولی تھے مگر صاحب ارشاد نہ تھے ان کا حلقہ اثر بیکانیر اور جیسلمیر تک پھیلا ہوا تھا اسلام کی تبلیغ کے لیے ایسے مقامات پر تشریف لے جاتے جہاں تبلیغ مشکل تھی راجپوت انھیں پسند نہ کرتے اور ایک دن موقع پا کر انھیں شہید کر دیا گیا
علاقے کے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ قحط سالی کی صورت میں اگر خانقاہ تاج سرور میں آکر نماز استسقاء ادا کی جائے تو بارش ہو جاتی ہے لوگ یہاں بچوں کی منتیں مانتے ہیں اور صحت امراض کے لیے دعائیں بھی کرتے ہیں[1] صوفی بزرگ روحانی پیشوا تاج سرور چشتی کا مزار چشتیاں شریف میں ہے۔ صوفی بزرگ روحانی پیشوا تاج سرور چشتی نے ہی چشتیاں کی بنیاد رکھی۔ چشتی کے نام سے چشتیاں شہر کا نام ھوا۔ بابا تاج سرور چشتی، بابا فریدالدین گنج شکر کے پوتے ہیں ۔

چشتیاں شہر کی ویب سائیٹ[ترمیم]

میرا چشتیاںآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ chishtian.110mb.com (Error: unknown archive URL)

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اولیائے بہاول پور،ص 98مسعود حسن شہاب اردو اکیڈمی بہالپور