تارا شنکر بندوپادھیائے
تارا شنکر بندوپادھیائے | |
---|---|
![]() | |
پیدائش | 23 جولائی 1898 لابھ پور، بیربھوم ضلع، بنگال، British India |
وفات | 14 ستمبر 1971 کولکاتا، West Bengal, India | (عمر 73 سال)
پیشہ | Novelist |
اہم اعزازات | Rabindra Puraskar ساہتیہ اکیڈمی گیان پیٹھ انعام پدم بھوشن |
تارا شنکر بندوپادھیائے (انگریزی: Tarasankar Bandyopadhyay) ([1]23 جولائی 1898ء-14 ستمبر 1971ء) بنگالی زبان کے سرکردہ ناول نگار ہیں۔ ان کا قلم خوب فراخ دل تھا۔ انھوں نے 65 عدد ناولیں، 53 عدد کہانی کے مجموعے، 12 عدد ڈرامے، چار عدد مضامین کی کتابیں، 4 عدد خاد نوشت سوانح اور 2 عدد افسانے لکھے۔ انھوں نے کئی نغمے بھی لکھے ہیں اور 1959ء میں ایک فلم (امرپالی) بھی ڈائریکٹ کی ہے۔ انھیں رویندر پرسکار، ساہتیہ اکیڈمی اعزاز، گیان پیٹھ انعام، پدم شری اعزاز اور پدم بھوشن سے نوازا گیا ہے۔
حاات زندگی
[ترمیم]ان کی ولادت برطانوی ہند کے بنگال پریزیڈنسی میں واقع بیربھوم ضلع کے لابھ پور گاؤں میں ہوئی۔ والد کا نام ہری داس بندوپادھیائے اور والدہ کا نام پربھا بتی دیوی تھا۔
انھوں نے لابھ پور سے ہی دسویں اور بارہویں کی تعلیم حاصل کی اور سینٹ زیویر کالج کلکتہ میں ساخلہ لیا۔ کالج کے زمانہ میں ہی انھوں نے تحریک عدم تعاون میں حصہ لیا۔ اپنی سیاسی زندگی اور خراب کی صحت کی وجہ سے یونیورسٹی کی تعلیم مکمل نہ کرسکے۔[2] اسی دوران وہ ایک جنگجو گروہ سے بھی وابستہ تھے اور کئہ بار گرفتار ہو کر جیل گئے اور رہا ہوئے۔[3] تحریک آزادی ہند میں فعالی کے ساتھ شرکت کرنے اور تائید کرنے کی وجہ سے 1930ء میں قید ہوئے لیکن بعد میں پھر رہا کر دیا گیا۔ اس کے بعد انھوں نے اپنی زندگی لکھنے لکھانے کے لیے وقف کردی۔[4] [2] 1932ء میں ان کی ملاقات شانتی نکیتن میں رابندر ناتھ ٹیگور سے ہوئی ان کا پہلا ناول چیتلی گھورنی تھا جو 1932ء میں ہی شائع ہوا۔
گنا بیگم
[ترمیم]ان کا شہرہ آفاق ناول گنا بیگم ہے جو ثقافتی روایت کے لیے مشہور ہے۔تارا شنکر پورے بنگال کا سفر کرتا ہے اور اسے بنگالی ہونے پر فخر ہے۔ وہ بنگال کی سیاسی اور سماجی زندگی سے بہت خوش ہے۔ تارا شنکر ایک علاقائی ناول نگار تھے جنھوں نے اس مخصوص علاقہ کو مکمل طریقے سے پیش کیا ہے اور اس سے ٹوٹ کر محبت کی ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Documentary on tarashankar Bandopadhyay یوٹیوب پر
- ^ ا ب Mahashweta Devi (1983) [1975]۔ Tarasankar Bandyopadhyay۔ Makers of Indian Literature (2nd ایڈیشن)۔ New Delhi: Sahitya Akademi۔ ص 77–79
- ↑ Kalpana Bardhan، مدیر (1990)۔ Of Women, Outcastes, Peasants, and Rebels: A Selection of Bengali Short Stories۔ Berkeley, CA: University of California Press۔ ص 22۔ 2018-09-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-10-17 – بذریعہ Questia
- ↑ Sengupta, Subodh Chandra and Bose, Anjali (editors), (1976/1998), Samsad Bangali Charitabhidhan (Biographical dictionary) Vol I, (بزبان بنگالی), Kolkata: Sahitya Samsad, ISBN 81-85626-65-0, p 195
- مضامین مع بنگالی زبان بیرونی روابط
- بنگالی زبان کے بیرونی روابط پر مشتمل مضامین
- 1898ء کی پیدائشیں
- 23 جولائی کی پیدائشیں
- 1971ء کی وفیات
- ادب اور تعلیم کے شعبے میں پدم بھوشن وصول کنندگان
- ادب اور تعلیم کے شعبے میں پدم شری وصول کنندگان
- بنگالی زبان کے مصنفین
- بنگالی مصنفین
- بنگالی ناول نگار
- بنگالی ہندو
- بیسویں صدی کے بھارتی افسانہ نگار
- بیسویں صدی کے بھارتی شعرا
- بیسویں صدی کے بھارتی مرد مصنفین
- بیسویں صدی کے ہندوستانی ناول نگار
- بھارتی مرد مختصر کہانی نویس
- بھارتی مرد شعرا
- بھارتی مرد ناول نگار
- ساہتیہ اکیڈمی اعزاز یافتگان برائے بنگالی ادب
- ضلع بیربھوم کی شخصیات
- کلکتہ یونیورسٹی کے فضلا
- گیان پیٹھ انعام وصول کنندگان
- مغربی بنگال کے شعرا
- مغربی بنگال کے ناول نگار
- بیسویں صدی کے بھارتی ڈراما نگار اور ڈراما نویس
- بھارتی مرد ڈراما نگار اور ڈراما نویس
- کولکاتا کے مصنفین
- بیسویں صدی کی بنگالی شخصیات
- بیسویں صدی کے بھارتی مصنفین
- بیسویں صدی کے مضمون نگار
- بنگالی زبان کے غنائی شعرا
- بنگالی شخصیات
- بنگالی شعرا
- بھارتی آپ بیتی نگار
- بھارتی نغمہ ساز
- بھارتی ڈراما نگار اور ڈراما نویس
- بھارتی مضمون نگار
- ہندوستانی غنائی شعرا
- بھارتی مرد مضمون نگار
- بھارتی مرد مصنفین
- بھارتی یاداشت نگار
- بھارتی ناول نگار
- ہندوستانی شعرا
- ہندوستانی سفر نامہ نگار
- بھارتی مصنفین
- مغربی بنگال کی شخصیات
- بیسویں صدی کے بھارتی مضمون نگار
- آشوتوش کالج کے فضلا
- بیسویں صدی کے ناول نگار