تاریخ ہند کے مصادر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تاریخ ہند کے مصادر کی فہرست ایک انتہائی وسیع لیکن اہمیت کا حامل موضوع ہے، چنانچہ ذیل میں اہم مصادر کی فہرست درج ہے۔

قدیم ہندوستان[ترمیم]

قدیم ہندوستان کی تاریخی معلومات مذہبی کتب، آثار قدیمہ، لاٹوں، سکوں اور تاریخی کتب سے حاصل کی جاتی ہیں۔ مذہبی کتب (جنہیں ویدک ادب کہتے ہیں) میں جو معلومات دستیاب ہیں، ان پر تاریخی حقائق سے زیادہ مذہبی رنگ چڑھا ہوا ہے۔ یہ کتابیں تاریخی کتب کی طرح سنہ وار مسلسل تاریخ نہیں بیان نہیں کرتیں، تاہم اس دور کی ثقافتی و مذہبی معلومات کا اچھا ذریعہ ہے۔
رزمیہ داستانیں مثلا مہابھارت اور راماین، اپنشدوں میں قدیم ہندوستان کے فلسفوں جنہیں ویدانت کہا جاتا ہے کی معلومات موجود ہیں۔ دیپ ونس، مہاونش، گرگ رشی کی سنہتا اور پتنجلی میں بھی ایسی تاریخی معلومات دستیاب ہوجاتیں ہیں جن سے قدیم ہندوستان کا خاکہ قائم کیا جا سکتا ہے۔
نیز ویدک ادب میں ایسے مصادر بھی موجود ہیں جو اپنے دور کے قوانین و سیاسیات پر روشنی ڈالتے ہیں،اس طرح کی معلوم و دستیاب کتابیں اکثر موریہ دور اور اس کے بعد کے ادوار سے تعلق رکھتی ہیں، مثلا کوٹلیہ کا ارتھ شاستر اور منوسمرتی۔ وشاکھا دتا کی مدرارکشس موریہ دور کی تہذیب و تمدن اور معاشرتی احوال پر روشنی ڈالتی ہے، اسی طرح کالی داس کی مالوی کاگنی مترم کا بھی ذکر کیا جا سکتا ہے۔ نیز اس دور کے سوانحی ادب سے بھی خاصی معلومات دستیاب ہوتی ہیں، مثلا بان بھٹ کی ہرش چرتم جس میں مصنف نے ہرش وردھن کی حیات، اخلاق و کردار، نیز اس کے دور حکومت کی تاریخ و احوال سپرد قلم کیے ہیں۔ سندھیاکر نندی کی رام چرتم جس میں مصنف نے بنگال کے بادشاہ رام پال کے احوال پیش کیے ہیں۔ اسی طرح ایک اہم کتاب کلہن راج ترنگینی ہے جس میں کلہن نے سلاطین کشمیر کے حالات زندگی نقل کیے ہیں۔

معروف مصادر[ترمیم]

ذیل میں تاریخ ہند کے ان معروف مصادر کی فہرست درج ہے جن کا تذکرہ عموما تاریخ ہند کی کتابوں میں ملتا ہے اور اکثر معلومات انہی کتابوں سے اخذ کی جاتی ہیں۔ کیونکہ مذکورہ بالا مصادر یا تو دسترس میں نہیں ہوتیں یا سنسکرت اور پالی زبانوں میں ہونے کی وجہ سے ناقابل مطالعہ۔
یہ معروف مصادر دراصل ان غیر ملکی مصنفین کی کاوشیں ہیں جو قدیم ہندوستان میں بغرض سفارت یا سیاحت وارد ہوئے اور یہاں کے احوال قلمبند کیے۔

ان کے علاوہ دیگر مشہور مآخذ بھی موجود ہیں، لیکن زیادہ متداول مآخذ یہی ہیں۔

وسطی ہندوستان[ترمیم]

یہ وہ دور ہے جب محمود غزنوی کے ہندوستان پر حملوں کا آغاز ہو چکا تھا۔ اس دور کا معروف ترین ماخذ البیرونی کی کتاب تحقیق ما للھند من مقولۃ مقبولۃ فی العقل او مرذولۃ ہے جو اردو میں کتاب الہند کے نام سے مشہور ہے۔

1260ء تک[ترمیم]

1398ء تک[ترمیم]

1450ء تک[ترمیم]

دور اکبری و جہانگیری[ترمیم]

دور شاہ جہانی[ترمیم]

دور عالمگیری تا زوال سلطنت مغلیہ[ترمیم]