تبادلۂ خیال:ادیب الحسن رضوی

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

Irum Naqvi (تبادلۂ خیالشراکتیں) 03:43, 17 جنوری 2017 (م ع و)سلام

Untitled[ترمیم]

میں ارم نقوی ہوں اور میں نے ویکی پیڈیا پر صارف:Irum Naqvi کے نام سے پیج بناتی ہوں ۔ میں نے ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کا پیج بنانے کا ارادہ کیا تو وہ پہلے سے ہی موجود ہے ۔ لہذا آپ براہ مہربانی اس میں چیند سطور کا مزید اضافہ کر دیں ۔ شکریہ

۔

ڈاکٹر ادیب نے 11 ستمبر 1938 میں کراچی میں پیدا ہوئے ۔ [ 1]ڈاکٹر ادیب نے طب کے شعبے میں گردوں کے علاج کیلئے بہت گراں قدرخدمات انجام دی ہیں ۔ ڈاکٹر ادیب الحسن نے سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورالوجی [2] کی بنیاد رکھی ۔

ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کی خدمات [3]


ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے ڈاؤ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا۔ وہ سرجری کی اعلیٰ تعلیم کے لیے برطانیہ گئے۔ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے برطانیہ سے واپسی پر سول اسپتال کراچی میں ملازمت اختیار کی اور گردے کے علاج کے لیے 8بستروں کے وارڈ سے ایک نئے مشن کا آغاز کیا۔ انھوں نے اپنے ساتھ اپنے نوجوان ڈاکٹروں کی ٹیم جمع کی جن کا مقصد ایک چھوٹے سے وارڈ کو عظیم الشان میڈیکل کمپلیکس میں تبدیل کرنا اور ہر مریض کا اس کی عزت نفس مجروح کیے بغیر علاج کرنا تھا۔یوں آج سرکاری شعبے میں قائم سندھ انسٹی ٹیوٹ آف نیورولاجی اور ٹرانسپلانٹیشن کا شمار دنیا کے اعلیٰ میڈیکل انسٹی ٹیوٹس میں ہوتا ہے۔
ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے لیے محض سرکاری گرانٹ پر ہی تکیہ نہیں کیا بلکہ نجی شعبے کو بھی اپنے مشن میں شریک کیا۔ یوں سرکاری ادارے میں بغیر کسی فائدے کے نجی شعبے کے عطیات کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے ۔ معروف سرمایہ کارگھرانے دیوان گروپ کی مالیاتی مدد سے دیوان فاروق میڈیکل کمپلیکس تعمیر ہوا۔ اس میڈیکل کمپلیکس کی زمین حکومت سندھ نے عطیہ کی ۔

اس طرح 6 منزلہ جدید عمارت پر 300بیڈ پر مشتمل کمپلیکس کی تعمیر ہوئی۔ اس کمپلیکس میں متعدد جدید آپریشن تھیٹر، لیکچرز ہال ، او پی ڈی وغیرہ کی سہولتوں کے ساتھ ساتھ ایک جدید آڈیٹوریم بھی تعمیر کیا گیا۔ نیز گردے کے کینسر کے علاج کے لیے حنیفہ بائی حاجیانی کمپلیکس تعمیر ہوا۔ سندھ اسمبلی نے 1991 میں سول اسپتال کے گردہ وارڈ کو انسٹی ٹیوٹ میں تبدیل کرنے کا قانون متفقہ طور پر منظور کیا۔ 2005 میں ایس آئی یو ٹی کو چیریٹل ٹرسٹ میں تبدیل کردیا گیا۔ ڈاکٹر ادیب الحسن کی کوششوں سے بچوں اور بڑوں میں گردے سے متعلق مختلف بیماریوں کی تشخیص کے لیے علیحدہ علیحدہ او پی ڈی شروع ہوئیں اور علیحدہ علیحدہ آپریشن ہونے لگے۔ اس کے ساتھ ہی گردے کی پتھری کو کچلنے کے لیے لیپسو تھریپی کی مشین جو اپنے وقت کی مہنگی ترین مشین تھی ایس آئی یو ٹی میں لگ گئی۔ یہ وہ وقت تھا جب کراچی کے دو یا تین اسپتالوں میں یہ مشین لگائی گئی تھی جہاں مریضوں سے اس جدید طریقہ علاج کے لیے خطیر رقم وصول کی جاتی تھی مگر سیوٹ میں یہ سہولت بغیر کسی معاوضے کے فراہم کی جاتی تھی۔ اسی طرح گردوں کے کام نہ کرنے کی بناء پر مریضوں کی اموات کی شرح خاصی زیادہ تھی مگر ایس آئی یو ٹی میں ڈائیلیسز مشین لگادی گئی۔ یوں ناامید ہونے والے مریض اپنے ناکارہ گردوں کے بجائے ڈائیلیسزمشین کے ذریعے خون صاف کراکے عام زندگی گزارنے کے قابل ہوئے۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کی قیادت میں ڈاکٹروں کی ٹیم نے گردے کے ٹرانسپلانٹ کا کامیاب تجربہ کیا۔انھوں نے ایک تندرست فرد کا گردہ ایک ایسے شخص کو لگایا جس کا گردہ ناکارہ ہوچکا تھا۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے اعضاء کی پیوند کاری کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے ایک مہم منظم کی۔ انھوں نے مختلف مکاتب فکر کے علماء سے اس بارے میں آراء جمع کیں۔ اعضاء کی پیوندکاری کے بارے میں آگہی پیدا کرنے کے لیے سیمینارز اور کانفرنس منعقد ہوئیں اور ذرایع ابلاغ پر بھرپور پروگرام منعقد کیے گئے۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ایس آئی یو ٹی میں ہر سال گردے کی پیوندکاری کے 544 آپریشن ہوتے ہیں، یہ شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ سیوٹ میں گزشتہ سال کے دوران 30 لاکھ مریضوں کا او پی ڈی میں علاج ہوا جب کہ 8 لاکھ 25 ہزار مریض مختلف شعبوں میں علاج کے لیے داخل کیے گئے۔ اسی طرح 7 لاکھ سے زیادہ مختلف نوعیت کے آپریشن ہوئے، اس طرح 22 ڈائیلاسز کے سیشن ہوئے اور ایس آئی یو ٹی کی لیب میں 4کروڑ ٹیسٹ کیے گئے۔ایک زمانے میں سیوٹ کی پرانی عمارت کی چھت پر مختلف جانوروں کے لیور کے آپریشن کے تجربات ہوتے تھے مگر سیوٹ میں لیور ٹرانسپلانٹ کا کامیاب تجربہ ہوا، یوں مریضوں کے لیے مفت میں ایک نئی سہولت مہیا ہوگئی اور اب لیور ٹرانسپلانٹ کے لیے چین، بھارت اور یورپ جانے والے مریض بھی ایس آئی یو ٹی کا رخ کرنے لگے۔

جب 2005 میں آزاد کشمیر میں زلزلہ آیا تو ادیب صاحب اپنی ٹیم کے ہمراہ مظفرآباد اور متاثرہ علاقوں میں گئے جہاں سیکڑوں مریضوں کے آپریشن کیے گئے اور ایک جدید اسپتال حکومت آزاد کشمیر کے حوالے کیا گیا۔ ملک میں گزشتہ برسوں کے دوران آنے والے سیلابوں کے دوران پنجاب اور سندھ میں ایس آئی یو ٹی کی ٹیموں نے مریضوں کی جانیں بچانے کے لیے حیرت انگیز خدمات انجام دیں۔

ایس آئی یو ٹی کے دو سیٹلائٹ اسٹیشن ڈرگ روڈ کینٹ بازار اور اپوا اسپتال ناظم آباد میں کام کررہے ہیں جہاں روزانہ مریضوں کاڈائیلاسز کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کا ایک اہم کارنامہ سکھر میں ایک مکمل اسپتال کا قیام ہے۔

ڈاکٹر ادیب الحسن اور ان کی ٹیم کے عزائم بلند ہیں مگر ان عزائم کی تکمیل کے لیے عوام کے تعاون کی ضرورت ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

1 ۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی 78برس کے ہو گئے ۔۔۔۔۔ مہدی قاضی http://urdu.aaj.tv/pakistan/%DA%88%D8%A7%DA%A9%D9%B9%D8%B1-%D8%A7%D8%AF%DB%8C%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D8%AD%D8%B3%D9%86-%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C-78%D8%A8%D8%B1%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%DB%81%D9%88-%DA%AF%D8%A6%DB%92/

2 . سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورالوجی https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%B3%D9%86%D8%AF%DA%BE_%D8%A7%D9%86%D8%B3%D9%B9%DB%8C%D9%B9%DB%8C%D9%88%D9%B9_%D8%A2%D9%81_%DB%8C%D9%88%D8%B1%D8%A7%D9%84%D9%88%D8%AC%DB%8C

3 . ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کے خواب .....ڈاکٹر توصیف احمد خان https://www.express.pk/story/12894/


تین باتیں[ترمیم]

تسلیمات! اردو ویکی پیڈیا میں تشریف آوری پر خوش آمدید۔صفحہ بنانے کی جانب پر مبارک باد۔ کچھ باتیں گوش گزار کرنے کی اجازت دیں۔ آپ نوارد ہیں۔ ہم سب بھی کبھی نہ کبھی نوارد تھے۔یہاں ایک صارف سے سہو ہوتا ہے تو دوسرا صارف اسے تھامتا ہے۔یہاں موجود ہر ہر صارف کو کسی نہ کسی نے تھاما ہے۔ یہی ویکی پیڈیا کی مختصر فلاسفی ہے۔ بس التماس ہے کہ آ پ کا قیمتی وقت دیں۔بھی صارفین کو لائیں۔ کام زیادہ ہے کام کرنے والے کم۔ 1)سومرو صاحب نے مواد حذف کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ کو مواد اگر حذف کرنا ہو تو صفحہ تبادلہ خیال کا سہارا لیں۔ مواد کا اضافہ آپ براہ راست کر سکتی ہیں۔ 2) ہرسطر کی شروعات سے جگہ خالی نہ رہنے دیں۔ مثال نیچے درج ہے۔

    نہیں!اس طرح نہیں۔

ہاں! اس طرح۔ 3) جب آپ Drcenjary (تبادلۂ خیالشراکتیں) 06:25, 17 جنوری 2017 (م ع و) لکھتی ہیں تو اپنا نام ہی لکھتی ہیں۔ دوبارہ نام لکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن ہمیں امید ہے کہ آ پ بہت جلد خود ہی مانوس ہو جائیں گی۔ --Drcenjary (تبادلۂ خیالشراکتیں) 06:25, 17 جنوری 2017 (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (مارچ 2024)[ترمیم]

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے ادیب الحسن رضوی پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with [iabot.wmcloud.org/iabot/index.php?page=manageurlsingle this tool].

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 10:10، 14 مارچ 2024ء (م ع و)