تبادلۂ خیال:تحقیقی دستاویز (کتاب)

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

یہ کتاب کس سنہ میں لکھی گئی ہے؟ :) یہ صارف منتظم ہے—خادم—  11:47, 27 اکتوبر 2015 (م ع و)

فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد (جن کی دہشت گردی کی کاروائیاں اب قانونی طور پر ثابت ہو چکی ہیں) نے جب تاریخی دستاویز نامی شوشہ چھوڑا تھا اس کے فوری جواب میں اسی سال ہی لکھی گئی تھی۔--علی نقی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 16:08, 27 اکتوبر 2015 (م ع و)
شکریہ! :) یہ صارف منتظم ہے—خادم—  16:26, 27 اکتوبر 2015 (م ع و)
حضور یہ الگ کتاب اور سند ہے اس کا اپنا موقف ہے کہ قیامت تک اس کا جواب نہین دیا جاسکتا اور آپ نے اسے ایک الگ کتاب کے ساتھ نتھی (رجوع مکرر) کر دیا اس کتاب کی تفصیل اور موقف وہاں درج نہیں فرمائی ؟؟؟--علی نقی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 08:52, 7 جولا‎ئی 2017 (م ع و)
جناب 14 مہینے سے ضم کا سانچہ لگا رکھا تھا، آپ اس میں اصافہ کرتے یا حوالہ جات دیتے یا فرقہ وارانہ انداز کا جو اعتراض تھا اسے دور کرتے، مگر ایسا نہیں ہوا۔
متن یہ تھا آپ کے مضمون کا :
تحقیقی دستاویز (کتاب) اہل تشیع پر وہابیوں کے تکفیری گروہ کی جانب سے لکھی گئی تاریخی دستاویز نامی کتاب کا ایک مکمل تحقیقی رد (جو حق کو بیان کرنے اور افواہ سازی کے خاتمے کی نیت سے لکھا گیا ہے)، اور بقول اہل تشیع، جس کا جواب آج تک چیلنج کی صورت میں موجود ہے۔ (حکومت پاکستان کو پیش کی جانے والی تحقیقی اور تاریخی دستاویز جس کا قیامت تک جواب نہ دے سکنے کا دعوی کیا گیا ہے۔)

اسے ایک جید محقق، عالم دین جناب ابو مصعب جوادی نے تالیف کیا اور مرکز مطالعات اسلامی پاکستان نے شائع کیا۔ ایک ایسی جامع ترین کتاب جس میں وہابیت کے کفریہ عقائد کو ان کی اپنی کتابوں سے واضح کیا گیا ہے۔ اس میں تمام حوالوں کے عکس ساتھ دیے گئے ہیں۔

اس میں سے کیا ہے جو الگ مضمون کا متقاضی ہے؟Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 09:36, 7 جولا‎ئی 2017 (م ع و)
جناب محترم بندہ ناچیز کچھ عرصہ سے علالت کی وجہ سے حاضری سے قاصر تھا تو دھیان نہیں دے سکا اور میں نے اس دوسری کتاب (تاریخی) میں اس والی کتاب (تحقیقی) کے بارے میں ضروری ترمیم کر دی تھی اور سوچا تھا کافی ہے اب ضم کی ضرورت نہیں رہے گی۔بہرحال میری رائے تھی کہ دونوں کو علیحدہ افراد تلاش کرتے ہیں دونوں کا ایک صفحہ (جو اب بنا ہے ) سے ہر ایک کا علیحدہ بہتر ہے کیونکہ پہلی کتاب فرقہ وارانہ اور تکفیری سوچ کی حامل ہے اور ایک مبینہ دہشت گرد فرد نیز مسلمہ دہشت گرد تنظیم نے شائع کی اور معرفیت پر بھی پوری نہیں ہے دوسری فقط جوابی ، دفاعی اور اصلاحی کتاب ہے ۔کسی فرقہ کے خلاف اور تکفیری نہیں ہے۔ اور نہ ہی کسی دہشت گرد تنظیم اور فرد کی طرف سے شائع ہوئی ہے۔ اور معروفیت کے معیار پر بھی پوری ہے چونکہ اعلیٰ عدالت میں پیش کی گئی اور اسی کے حق میں احکامات صادر ہوئے۔ ان دونوں کو یکساں شمار کرنا شاید نا انصافی ہو گی۔ مگر آپ جو مناسب سمجھیں مجھے بھی قبول ہے۔علی نقی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 02:22, 9 جولا‎ئی 2017 (م ع و)