تبادلۂ خیال:خلافت و ملوکیت (کتاب)
تنقید برائے حذف
[ترمیم]السلام علیکم
جناب! اس مضمون میں جانب داری نہیں ہے بلکہ مودودی صاحب کا ذاتی نقطہ نظر اور ان کی اپنی دلیل بھی درج ہے۔ مزید براں کتاب ھذا کا دفاع کرنے والے اہل علم کے اسما گرامی بھی درج ہیں۔ یہ اعتراض بھی غلط ہے کہ مضمون میں حوالہ جات نہیں دیئے گئے۔ باقی یہ ایک طے شدہ امر ہے کہ ان حضرات کے علاوہ یہ کتاب دیگر تمام حلقوں میں متنازع ٹھہری ہے۔اس بات کا اعتراف خود مولانا اور ان کے رفقا بھی کر چکے ہیں۔ ملاحظہ ہو ملکہ غلام علی صاحب کی کتاب"خلافت و ملوکیت پر اعتراضات کا تجزیہ" صفحہ نمبر 17 اور اس کے بعد کے صفحات۔ علاوہ ازیں اس کتاب میں مزید تبدیلیاں کر لی ہیں۔ براہ کرم انہیں ملاحظہ کر لیں۔ --ابو الحسین آزاد (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 12:22، 16 اپریل 2019ء (م ع و)
توازن
[ترمیم]آپ اس مضمون میں توازن قائم نہیں رکھ پائے جو ویکی نویسی کا بنیادی اصول ہے۔ کسی وکی نویس کا یہ کام نہیں کہ وہ متنازع امور پر فیصلہ صادر کرے جیسا کہ وہ آخری سطور جو ہم نے حذف کر دی تھیں۔ ویکی نویس تمام فریقین کے موقف برابر برابر لکھ دیتا ہے فیصلہ قاری کی صوابدید ہے۔ مودودی صاحب کا موقف لکھے بغیر تو آپ مضمون قائم ہی نہیں کر سکتے تھے وہ بہرحال خارج از بحث ہے۔ مخالفت اور رد میں لکھنے والوں کے جس قدر اقتباسات در اقتباسات و مزید اقتباسات آپ نے درج کئے ہیں وہ صریحاً جانبداری کے گمان کو تقویت دیتے ہیں۔ دفاع کرنے والوں کے بھی اقتباسات اسی تعداد میں ہونا چاہئیں جتنے کہ رد والوں کے ہیں۔ مواد کم و بیش برابر ہو۔ وگرنہ اسے جانبدارنہ اور قابل حذف ہی شمار کیا جائیگا۔ آغاجہانگیربخاری (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 10:26، 19 اپریل 2019ء (م ع و)
- @ابو الحسین آزاد: آپ کے لیے اوپر ایک صارف نے پیغام دیا ہے۔— بخاری سعید تبادلہ خیال 15:09، 19 اپریل 2019ء (م ع و)
توازن
[ترمیم]مزید تنقیدی جائزے اور ہدایات پر نوازش۔ مضمون میں توازن پیدا کرنے کے لیے جلد مزید مواد اس میں شامل کر دیا جائے گا۔ البتہ اتنا ہی مقابل دفاعی مواد لانا نہ تو ممکن ہے اور نہ ہی واقع کے مطابق ہے کیوں کہ اس کتاب کے دفاع میں لکھا گیا مواد رد میں تحریر کردہ مواد سے بہت کم ہے۔ابو الحسین آزاد (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 20:02، 19 اپریل 2019ء (م ع و)