تبادلۂ خیال:مولانا قاری عبد الحئی عابد

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

[1]==== مولانا قاری عبد الحئی عابد ==== خطیب اسلام شیخ طریقت حضرت مولانا قاری عبد الحئی عابد رحمۃ اللہ علیہ عظیم خطیب اور ممتاز علمی و روحانی پیشوا اور ملتِ اسلامیہ کے لیے عظیم سرمایہ تھے، آپ ایک علمی خاندان کے چشم و چراغ تھے۔ آپ کے والدِ مکرم حضرت مولانا عبد الرحیم رحمۃ اللہ علیہ ایک جید عالمِ دین اور روحانی شخصیت تھے۔ آپ کے دادا حضرت حافظ غلام نبی صاحب مرحوم بھی ولی کامل اور صاحبِ نسبت بزرگ تھے۔ قاری صاحب محترمؒ اپنے وقت کے ایک بڑے خطیب حضرت مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ کے چھوٹے بھائی تھے اور خود بھی ایک بڑے خطیب تھے۔ ان دونوں بھائیوں نے کم و بیش نصف صدی تک پاکستان میں اپنی خطابت کا سکہ جمایا ہے اور صرف سامعین میں اپنا وسیع حلقہ قائم نہیں کیا بلکہ خطیب گر کے طور پر بیسیوں خطباء کو بھی اپنی لائن پر چلایا ہے۔

ولادت[ترمیم]

مولانا قاری عبد الحئی عابد 1940ء کو کنگروڈ ضلع جالندھر ہندوستان میں پیدا ہوئے۔

برادر محترم[ترمیم]

آپ کے بڑے بھائی خطیب پاکستان حضرت مولانا ضیاء القاسمی رحمۃ اللہ علیہ ایک جلیل القدر عالم، محقق، مناظر اور عالمِ اسلام کے عظیم خطیب تھے۔ ان کا شمار بر صغیر پاک و ہند کے عظیم خطباء میں ہوتا تھا۔ برصغیر پاک وہند کے نامور و ممتاز خطبائے اسلام میں شیخ السلام علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ، مناظر اسلام مولانا سید مرتضیٰ حسن چاند پوری رحمہ اللہ، مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ، علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ، مولانا احمد سعید دہلوی رحمہ اللہ، مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ، مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادی رحمہ اللہ، مولانا احتشام الحق تھانوی رحمہ اللہ، مولانا محمد علی جالندھری رحمہ اللہ اور دیگر اکابر علما کے اسماءِ گرامی سرفہرست آتے ہیں۔ دونوں بھائیوں کا خطابت و وعظ کا اپنا منفرد انداز تھا اور ان کے دورِ عروج میں ہزاروں سامعین ان کے خطابات سننے کے لیے دور دراز سے جمع ہوا کرتے تھے، اکابر علما دیوبند کا والہانہ انداز میں تذکرہ، توحید و سنت کا پرچار، عظمت صحابہ کرامؓ کا تذکرہ اور شرعت و بدعات کی مخصوص لہجے میں تردید و ابطال ان کی خطابت و وعظ کے سب سے نمایاں پہلو تھے۔ انہی ہی عظیم خطباء کی فہرست میں مولانا قاری عبد الحئی عابد رحمہ اللہ کا اسمِ گرامی بھی آتا ہے۔

تعلیم[ترمیم]

خطیب اسلام حضرت مولانا قاری عبد الحئی عابد رحمہ اللہ نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ قیامِ پاکستان کے بعد سمندری فیصل آباد میں رہائش اختیار کی اور ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے دار العلوم ربانیہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں داخلہ لیا اور امتیازی حیثیت سے دینی تعلیم حاصل کی۔ دورہ حدیث کے لیے آپ نے جامعہ دار العلوم کبیر والا میں داخلہ لیا اور غالباً 1959ء میں تمام علوم فنون کی کتب پڑھ کر سند الفراغ حاصل کی۔ آپ کے ممتاز اساتذہ میں حضرت مولانا عبد الخالق (صدر) صاحب رحمۃ اللہ علیہ جامعہ رشیدیہ ساہیوال کے خطیب مولانا قاری لطف اللہ رح۔، مولانا منظور الحق رحمۃ اللہ علیہ اور مفتی علی محمد رحمۃ اللہ علیہ دورہ تفسیر مدرسہ تعلیم القرآن راولپنڈی میں شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے اور۔ آپ نے ملک کے عظیم استاز العلماء قاری حسن شاہ صاحب سے تجوید کی تعلیم حاصل کی۔

عملی زندگی[ترمیم]

فراغتِ تعلیم کے بعد آپ نے تبلیغ دین و اشاعتِ دین کا میدان سنبھالا اور اپنے اخلاقِ عالیہ سے عوام و خواص کو بے حد متاثر کیا اور پھر اپنے محترم و مکرم بڑے بھائی مولانا ضیاء القاسمی رحمہ اللہ کی طرح خطابت میں اپنی علمی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور دیکھتے ہی دیکھتے ملک بھر میں ایک عظیم خطیب کی حیثیت سے پہچانے جانے لگے۔ مجلسِ احرار اسلام، مجلس تحفظ ختم نبوت اور تنظیم اہل سنت والجماعت کے پلیٹ فارموں اور اسٹیجوں کے ذریعے آپ نے ملک کے کونے کونے میں اپنے بھائی مولانا ضیاء القاسمی رحمہ اللہ کی طرزِ خطابت اور شیریں بیانی کی طرح سے دھوم مچادی اور ایک وقت ایسا آیا کہ ملک بھر میں بلکہ بیرون ممالک میں بھی دونوں بھائیوں کی خطابت کا طوطی بول رہا تھا۔ آپ نے اپنے بھائی کی طرح سے، سید عطا ء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ، قاضی احسان احمد شجاع آبادی رحمۃ اللہ علیہ، مولانا محمد علی جالندھری رحمۃ اللہ علیہ، شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر اکابر علما کے ساتھ ملک کر باطل تحریکات کا مقابلہ کیا۔

انداز خطابت[ترمیم]

ردِ شرک وبدعت، تحفظ ختم نوبت، تحفظ ناموسِ رسالت علیہ السلام، ناموسِ صحابہ رضی اللہ عہنم اجمعین و اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ، خارجیت و رافضیت کے خلاف زبر د ست خد مات سر انجام دیں۔ ملک میں اٹھنے والے لا دینی اور ہر فتنہ کے تعاقب کے لیے جو کارنامے سر انجام دیے وہ ناقابل فراموش ہیں، ملک بھر کے جامعات و مدارس اور دینی تنظیمات کے تحت ہونے والے جلسوں اور کانفرنسوں میں مولانا قاری عبد الحئی عابد کا اسم گرامی ضرور شامل ہوتا تھا۔ جامعہ خیر المدارس، ملتان کے ہر سالانہ جلسہ میں آپ کے خطابت کے جو ہر دیکھنے میں آئے اسی طرح ڈیرہ غازی خان اور جام پورمیں بھی متعدد بیانات ہوئے۔ اس کے علاوہ پشاور راولپنڈی اور پاکستان کے طول وعرض میں ہونے والے پروگراموں میں آپکو مدعو کیا جاتا تھا۔ آپ کی خطابت اور اندازِ تلاوت انہتائی دلکش اور موثر ہوتا تھا۔ آپ کا قرآن پاک پڑھنے کا انداز بہت ہی زبردست تھا۔ آپ جب قرآن پڑھتے اور توحید کی ضرب لگاتے تو سامعین کے دل میں پیغام قرآن اتر جاتا تھا۔ آپ نعتیہ اشعار اور شان محمد مصطفٰیﷺ سے متعلق کلام بہت ہی دلفریب انداز میں پڑھتے تھے۔ سیرت النبیﷺ اور شان صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین بیان کرنے کا سلیقہ بہت ہی متاثر کن تھا قاری صاحبؒ حضرت سلطان باہوؒ اور حضرت بابا فریدؒ کا کلام مخصوص لہجے اور ترنم کے ساتھ پڑھنے کا ذوق زیادہ رکھتے تھے ۔

تقاریر[ترمیم]

مولانا قاری عبد الحئی عابد نے پاکستان کے ہر علاقے اور بیرون ممالک میں بھی بے شمار تقاریر کی ہیں۔ آپ کی اہم تقاریر کے موضوعات یہ ہیں توحید، سیرت النبیﷺ، معراج النبیﷺ، شان صحابہؓ، شہادت عثمان غنیؓ، توحید ورسالت، توحید وسیرت،اسلام میں عورت کامقام، شان اولیاٰء۔ اس کے علاوہ آپ کے بے شمار موضوعات پرتقاریر ہیں جو آڈیو اور ویڈیو کی صورت میں یوٹیوب اور دوسری کئی ویب سائیٹس پر موجود ہیں۔

روحانی سلسلہ[ترمیم]

آپ کا روحانی سلسلہ شیخ التفسیر حضر مولانا احمد علی لاہور رحمۃ اللہ علیہ سے منسلک تھا۔ آپ نے حضرت لاہوری رحمۃ اللہ علیہ سے دس بدست بیعت کا شرف حاصل کیا اور ان کے صاحبزادے حضرت مولانا عبید اللہ انور رحمۃ اللہ علیہ سے خلافت و اجازت حاصل کی۔ اسی طرح سے آپ سلسلہء قادریہ راشدیہ کے شیخ کامل بھی تھے۔ ہزاروں افراد کی اصلاح فرمائی ۔

اولاد[ترمیم]

آپ کے دو صاحبزادے مولانا طلحہ عابد اور مولانا زبیر عابد دونوں جامعہ اشرفیہ لاہور کے فاضل ہیں اور آپ کے علمی و نسبی جانشین ہیں۔ مولانا محمد زبیر عابد پاکستان علما و مشایخ کونسل کے چیرمین ہونے کے ساتھ پاکستان میں بین المزاہب ہم آہنگی کی ایک بڑھی تنظیم پیس اینڈ ہارمنی نیٹ ورک پاکستان اور پاکستان پیس فاونڈیشن

کے بھی چیرمین ہیں۔

وفات[ترمیم]

ساری عمر دین کی تبلیغ و اشاعت میں مصروف رہے اور آخر دم تک جامع مسجد مدنی غازی آباد لاہو ر کے خطیب رہے اور جہاں پر بے شمار مساجد اور مدارس بنواے وہی پر دو زاتی ادارے جامعہ رحیمیہ تعلیم القرآن اور مدرسہ رحیمیہ تعلیم البنات بھی قائم کیے جہاں سے سینکڑوں طلبہ و طالبات تعلیم و تربیت حاصل کرنے کے بعد ملک بھر میں دینی و اصلاحی خدمات سر انجام رے رہے ہیں جو آپ کے لیے صدقہ ءجاریہ ہے۔ آپ نے ساری زند گی دین اسلام کی خدمت کرتے ہوئے 8 فروری 2013 ء بروز جمعۃ المبارک رحلت فرمائی۔ (انا للہ وانا الیہ راجعون)۔

  1. "مولانا قاری عبد الحئی عابد"