تبادلۂ خیال:وزیر (پشتون قبیلہ)

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

وزیر پشتون قبیلہ[ترمیم]

71 بائٹ کا اضافہ، 7 مہینے پہلے م خودکار: ویکائی > شمالی وزیرستان، کرم ایجنسی، شلوار قمیض، فقیر ایپی، ضلع بنوں، قادر خان، جلال خان، فتح جنگ چودہ ویں صدی سے پہلے وزیر قبیلہ افغانستان کے علاقے ھرات میں رہا کرتے تھے۔ اپنی جنگجو صلاحیتوں کی وجہ سے کافی مشہور تھے۔ اور یہی وجہ بھی تھی کہ آس وقت کے غور بادشاہوں کے خلاف وزیر قبیلہ کی ایک لمبی جنگی تاریخ موجود تھے۔ چودہ ویں صدی کے آواخر میں وزیر قبیلہ نے غور بادشاہ سھاب الدین غوری سے شکست کھا گئے اور کابل، جلال آباد، قندھار، ھلمند، پکتیا، پکتیکا اور دوسرے افغان علاقوں میں آباد ہوئے۔ لیکن اس کے وزیر قبیلہ کے سردار نے بیرمل(افغانستان) کو اپنا مستقل مسکن بسالیا جو آج تک وزیر قبائل کے وراثت کا حصہ ہیں۔ کچھ وزیر ھرات میں رہگئے جو آج بھی وہاں موجود ہیں وزیری کے نام سے یاد کرتے ہیں جبکہ باقی علاقوں میں وزیر کے نام سے۔ وزیر قبیلہ نے بیرمل پر اپنا مکمل تسلط حاصل کرنے کے بعد اس پاس کے میدانی علاقوں تک تسلط بڑھانے کی کوشش کی۔ وزیر چونکہ جنگجو تھے مخالفین اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے تھے اسی وجہ سے وزیر قبیلہ نے ایک وسیع علاقے کو اپنے قبضے میں لیا۔ کریم خون کی قیادت میں احمد زائی وزیر نے جنوبی وزیرستان وانا کے علاقے سے غلجی، مروت اور خٹک کو شکست دے کر علاقہ قبضے پر قبضہ کیا جس میں وانا، انگوراڈا، کڑی کوٹ، شولام، شکئی، اعظم ورسک، سپین اور تنائی شامل ہیں احمد زائی کا ایک گروہ ضلع بنوں کے علاقہ تل ڈومیل پر قابض ہو گئے کرم ایجنسی میں اورکزئی اور بنگش کے علاقوں پر جب غیروں نے حملہ کیا تو تو خود مقابلہ نہ کرنے کی صورت میں اورکزئی اور بنگش قبائل نے وزیر قبیلے سے مدد کی اپیل کی وزیر قبیلے نے اس کی درخواست منظور کرتے ہوئے ایک لشکر کرم بیجا تاکہ اورکزئی اور بنگش قبائل کی مدد کریں وزیر قبائل چونکہ جنگی ماہر تھے غیروں کو شکست دے کر واپس کر دیے تو اورکزئی اور بنگش قبائل نے انعام کے طور پر وزیر قبیلہ کے اسی لشکر کو اپنے علاقے میں ایک حصہ دیا جو آج بھی وہاں موجود ہیں اسی طرح اتمان زائی وزیر نے شمالی وزیرستان کے علاقوں پر یلغار کیا وہاں موجود خٹک اور بنوچی قبائل کو شکست دے کر علاقہ قبضے میں لے لیا جس میں میرانشاہ، میرعلی، رزمک، دوسلی، شواہ، دتہ خیل، غلام خان اور کھجوری شامل ہیں اور اتمان زائی کا ایک گروہ ضلع بنوں کے مغربی علاقے پر قابض ہو گئے اور کچھ لوگوں نے کرم ایجنسی کا رخ کیا وہاں ڈیرے ڈال دیے۔ @وزیر قبیلہ کی قربانیاں@۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلام اور پشتون قبائل پر جب بھی مشکل وقت آیا ہیں تو وزیر قبیلہ کسی بھی وقت پیچھے نہیں رہے بلکہ دو قدم آگے بڑھ کر قربانی دیتے رہیں۔ جب برطانوی حکومت نے برصغیر پر حملے کیے اور پاک و ہند کو قبضہ کیا تو فرنگیوں نے پشتون علاقوں کا رخ کیا جہاں حکومت کرنا چاہتے تھے تو سب سے پہلے وزیر قبیلہ نے اس کے خلاف تحریک شروع کیں آج سے 155 سال پہلے وزیر قبیلے کے سیلگآئی آور حمزہ بابا نے فرنگیوں کے خلاف آواز اٹھایا سارے وزیر اس تحریک کے ساتھ کھڑے ہو گئے تحریک روز بہ روز زور پکڑتا رہا لوگ بیدار ہو گئے سیلگائی اور حمزہ باب کے وفات کے بعد تحریک کا قیادت کے لیے ملک صادے خان مقرر کیا۔ جب فرنگیوں نے مائزر مداخیل کے مقام پر بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا تو ملک صادے خان کی قیادت میں لشکر نے مائزر کے مقام پر پر غضب ناک حملہ کیا جس میں مداخیل وزیر قبیلہ کے 120 افراد شہید ہو گئے اور سینکڑوں کی تعداد میں فرنگی فوجیوں کو ہلاک کر دیے گئے باقی رہ جانے والے فوجی دتہ خیل بھاگنے میں کامیاب ہو گئے۔ فرنگیوں نے ۔ ملک صادے خان کے گاؤں پر جنگی طیاروں کی بمباری مدد سے بمباری کر کے پورہ گاؤں تباہ کر دیا ملک صادے خان ساتھیوں سمیت بیرمل فرار ہوئے اس لڑائی کے بعد پشتون قبائل بیدار ہو گئے ملک صادے خان کے وفات کے بعد اس کا بڑا بیٹا ملک زنگی خان نے تحریک کی قیادت سنبھال لیں۔ جنوبی وزیرستان میں سردار سوان خان کے بیٹے سردار مانی خان تھے۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد وزیر ستان کے غیرتی سرزمین نے ایک عظیم شخصیت پیدا کیا، جس کا نام اور کارنامے تاریخ کے ہر صفحہ پر لکھی ہوئی بیں۔ حاجی میرزاعلی خان فقیر ایپی دوران تعلیم ضلع بنوں میں ہندو لڑکی مسلمان ہو کر ایک مسلمان سے شرعی نکاح ہوا تو ہندو اس کو غیرت کا مسلہ بنا کر لڑکی کو طلاق دینے کے لیے عدالت میں مقدمہ درج کیا فرنگیوں نے ہندو کی مدد کی لڑکی کو ہندوؤں کے حوالے کر دیا تو حاجی میرزاعلی خان فقیر ایپی نے جرگہ بلاکر فرنگیوں کے خلاف جہاد کا اعلان کر دیا۔ حاجی میرزاعلی خان فقیر ایپی اور اس کے ساتھی فرنگیوں کے لیے چٹھان ثابت ہو کر فرنگیوں کو تاریخی شکست دیں اس لڑائی میں بہت عظیم لوگوں نے قربانیاں دی جس میں اس تحریک کے جنوبی وزیرستان کے امیر پیرملا خان وزیر اس کا بھائی جلال خان وزیر شمالی وزیرستان میں ملک زنگی خان وزیر اور ضلع بنوں کے امیر فتح جنگ نے اپنے جانوں پر کھیل کر اسلام اور وطن کی خاطر شہادت نوش کیا جو تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ اور سینکڑوں کی تعداد میں وزیر،محسود، داوڑ، مروت، بنوچی، سلمان خیل، دوتانی، بیٹنی، شیرانی، خٹک اور تمام پاکستانی و افغانی پشتونوں نے بے پناہ قربانیاں دے کر علاقہ کو فرنگیوں سے صاف کیا۔ واقع یہاں ختم نہیں ہوا جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا تو وزیر قبیلہ اپنے افغان مسلم بھائیوں کا ساتھ دے کر سپر پاور روس کو تاریخی شکست دے دیا آج بھی یورپ اور روس کے لائبریریاں میں وزیر قبیلہ کے تاریخ سے کتابیں بھری پڑی ہیں۔ وزیر قبیلہ کے عظیم شخصیات مرحوم برام خان وزیر ذیلی خیل مولانا نور محمد وزیر شہید بیزن خیل ملک قادر خان وزیر شہید مدا خیل فتح جنگ وزیر شہید سرکی خیل ملک میرزاعلم وزیر شہید ذیلی خیل ملک آدم خان وزیر طوری خیل کلچر رسم و رواج ۔۔۔۔۔۔۔۔ وزیر قبیلہ دنیا کے کسی کونے میں آباد ہو اپنے رسم و رواج اور زبان تبدیل نہیں کرتے۔ وزیر قبیلہ کے جو رواج صدیوں پرانی تھے وہی آج بھی موجود ہیں شلوار قمیض ہیں بزرگ سروں پر پگڑی اور جوان چترالی ٹوپی پہنتے ہیں عورتیں بڑے بڑے قمیص پہنتے ہیں جس کو مقامی زبان میں گانڑ خت بولتے ہیں۔چپلی زیادہ تر پہنتے ہیں بالغ آدمی ننگے سر گھومنا پسند نہیں کرتے آداب کے لیے سر چھپاتے ہیں @@مہمان نوازی۔۔۔۔۔۔۔۔ پشتون قبائل پورے مہمان نوازی میں مشہور ہیں لیکن وزیر قبیلہ کے مہمان نوازی الگ حیثیت رکھتا ہے 4 یا 5 مہمانوں یا اس سے زیادہ کے لیے دنبہ(مژ) ذبح کرتے ہیں افغانستان میں موجود وزیر قبیلہ کے لوگ اسکراب کے کاروبار میں مصروف عمل ہیں مختلف سرکاری محکموں میں ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں۔ ریاض خان وزیر میامی کابل خیل

Shuaib-bot روبہ جات، درآمدکنندگان، منتظمین

Asif betanni (تبادلۂ خیالشراکتیں) 08:00، 28 جنوری 2019ء (م ع و)