تبادلۂ خیال:کریمیائی تاتاریوں کی جبری ملک بدری

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اس کے لیے ایک حوالہ درج ہے:
The Crimean Tatars: the diaspora experience and the forging of a nation By Brian Glyn Williams
مگر خیال رہے کہ یہ بنیادی طور پر تاتاریوں کے خلاف لکھی گئی ہے۔ اور کچھ ہزار تاتاری جو پچھلی صدی کے آخر میں اپنے وطن واپس ہجرت کر گئے ان سے حسد کی بو اس کتاب سے صاف آتی ہے۔ کتاب کے کچھ صفحات گوگل بکس پر دیکھے جاسکتے ہیں۔ ۔--سید سلمان رضوی 21:17, 31 اگست 2009 (UTC)


کچھ مواد اس مضمون کے لیے: کریمیا کے تاتاریوں کی جبری وطن بدری کی کہانی صدیوں پر محیط ہے۔ 1944ء اسی جبری وطن بدری کا تسلسل ہے۔ یہ سلسلہ 1783ء سے شروع ہوا جب روس نے کریمیا پر قبضہ کیا۔ اس قتل عام اور جبری وطن بدری پر پردہ پوشی کی جاتی رہی مگر موجودہ دور میں روس کے ٹوٹنے کے بعد کے۔جی۔بی کی دستاویزات سامنے آنے سے اس ظلم سے کچھ پردہ ہٹا خصوصاً 1944ء اور اس کے بعد کے مظالم سامنے آئے۔ برائن گلن ولیمز کے مطابق روسی استعمار کے ظلم سے جو 1783ء میں شروع ہوا، تاتاری اپنے ہی وطن میں ناپید ہونے لگے۔ تاتاریوں نے دو قسم کی ہجرت کی۔ ایک ہجرت کریمیا سے ان علاقوں کی طرف تھی جو سلطنت عثمانیہ کا اس وقت حصہ تھے۔ دوسری ہجرت پچھلی صدی میں روس کی باقی ریاستوں کی طرف ہوئی یہاں تک کہ تاتاری اپنے ہی وطن میں اقلیت بن گئے اور وہ کریمیا کی آبادی کا 13 فی صد رہ گئے۔ 1944ء اور اس کے بعد کریمیا کے لوگوں کی آبادی کو ریاستی اقدامات سے کم کیا گیا۔ اول تو تاتاریوں کو جبری طور پر روس کے دیگر علاقوں کو بھیجا گیا جن کی اکثریت کو جبری مشقت کے لیے سائیبیریا لے جایا گیا۔ دوم غیر کریمیائی لوگوں کو بھاری تعداد میں کریمیا میں بسایا گیا جس کے لیے کئی طریقے استعمال کیے گئے۔کریمیا سے نکالے جانے والے لوگ مسلمان تھے اور بسائے جانے والے لوگ تمام کے تمام غیر مسلم تھے۔ (The Crimean Tatars: the diaspora experience and the forging of a nation By Brian Glyn Williams)

18 مئی 1944ء کو بالشویک روسیوں نے کریمیا میں قتل عام کیا۔ ہزاروں کی تعداد میں تاتاری خاندانوں کو جبری طور پر روس کے زیر قبضہ ازبکستان اور سائیبیریا بھیجا گیا۔ آدھی سے زیادہ مہاجر آبادی مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر وفات پا گئی۔ (دیکھئیے http://www.topix.com/forum/world/russia/T9U1JMDSNG2E7JDJP اخذ کردہ 31 اگست 2009ء)

۔ --سید سلمان رضوی 21:48, 31 اگست 2009 (UTC)

  • سلمان رضوی صاحب! میں اس مضمون کی تکمیل پر سب سے پہلے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ آپ کے دیے گئے روابط کی مدد سے ہی یہ ممکن ہو سکا کہ میں اس سلسلے میں مزید کچھ پڑھ کر اسے مضمون کی شکل دے سکوں۔ میں نے اپنی حیثیت و عقل کے مطابق اس مضمون کو کچھ شکل دی ہے، گو کہ ابھی موضوع بہت تشنہ ہے، تصاویر و مواد کی کمی بھی ہے لیکن میں کوشش کروں گا کہ اسے وقتاً فوقتاً مزید کچھ نکھارتا جاؤں۔ اگر اس سلسلے میں آپ میری کچھ مدد کر سکیں تو میں بہت مشکور ہوں گا۔ والسلام فہد احمد 03:55, 2 ستمبر 2009 (UTC)

بیرونی روابط کی درستی (مارچ 2022)[ترمیم]

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے کریمیائی تاتاریوں کی جبری ملک بدری پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with [iabot.wmcloud.org/iabot/index.php?page=manageurlsingle this tool].

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 08:02، 18 مارچ 2022ء (م ع و)