تبادلۂ خیال زمرہ:پاکستان کی اسلامی سیاسی جماعتیں

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سپاہ صحابہ پاکستان

سپاہ صحابہ پاکستان(اہلسنت والجماعت پاکستان)[ترمیم]

5.108.57.229 18:10, 22 فروری 2013 (م ع و)

سپاہ صحابہ پاکستان کی بنیاد6 ستمنبر 1985 میں ایک دیوبندی عالم دین حضرت مولانا حق نواز جھگوی شہید نے رکھی۔اس جماعت کا نام ابتدائی طور پر انجمن سپاہ صحابہ رکھا گیا۔لیکن بہت کم عرصہ میں جماعت نے مقبولیت کی بلندیوں کو چھونا شروع کر دیااور یہ پورے پاکستان میں پھیل گئی اور اس کا نام بدل کر سپاہ صحابہ پاکستان رکھ دیا گیا۔ ۔اس جماعت کو بنانے کی ضرورت اس وقت پیش آئی جب 1979 میں آنے والاایرانی انقلاب(بنام اسلامی انقلاب)شیعہ مزہب کے رہنماء خمینی کی قیادت میں طلوع ہوا اور انہوں پاکستان میں مداخلت کرنا شروع کی۔اس انقلاب کو روکنے کے لیے سپاہ صحابہ پاکستان کی بنیاد رکھی گئی۔سپاہ صحابہ پاکستان کے قیام کا بنیادی مقسد شعائر اسلام کا تحفظ اور خصوصا صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کا دفاع اور انکی ناموس کا تحفظ اور ملک پاکستان میں نظام خلافت راشدہ جیسے نظام کا نفاذ ہے۔یہ جماعت پاکستان کی واحد مزہبی جماعت ہے جس میں دیوبندی،بریلوی،اہلحدیث،گو کہ تمام مسلکی جماعتیں شامل ہیں۔سپاہ صحاب پاکستان نے مزہبی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی حصہ لیا اور جماعت کے بانی مولانا حق نواز جھنگوی شہید رح نے 1988 میں قومی اسمبلی کی نشست سے الیکشن لڑااور سہولیات اور وسائل کی کمی کے باوجود قریبا 40000 ووٹ لیے جس سے مخالفین کے ہوش اڑ گئے۔سپاہ صحابہ پاکستان کے بانی ،ہر دل عزیز،شخصیت اور امام سنی انقلاب کا لقب پانے والے مولانا حق نواز جھنگوی شہید رح نے 1985سے1990 تک جماعت کی قیادت کی جنہیں 22 فروری 1990 میں انکے گھر کے سامنے شیعہ دہشت گردوں کی جانب سے گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔جھنگوی شہید کی شہادت کے بعد جماعت کی قیادت صوبہ پنجاب کے ضلع اوکاڑا سے تعلق رکھنے والے نوجوان خطیب مولانا ایثار القاسمی کے ہاتھ میں دے دی گئی۔مولانا ایثار القاسمی جماعت کی تاحال جاری پالیسی اور فیصلہ کے مطابق اوکاڑا چھوڑ کر جھنگ منتقل ہو گئے۔انہون نے 1990 میں بیک وقت جھنگ سے قومی اور صوبائی اسنبلی کی نشست سے الیکشن لڑا جس مین انہون نے زبردست کامیابی حاصل کی۔بعد مولانا ایثار القاسمی نے صوبائی اسنمبلی کی نشست سے استعفی دے دیا۔انکو قومی اسنمبلی میں صرف ایک تقریر کی جس میں انہوں نے پاکستان میں بیرونی مداخلت بالخصوص ایران کی بھرپور مزمت کی اور حکومت سے اس کو روکنے کا مطالبہ کیا۔مولانا ایثار القاسمی کو10 جنوری 1991 کو اپنی ہی چھوڑی ہوئی صوبائی اسنمبلی کی نشست پر ضمنی انتخاب کے موقع پر قائرنگ کر کے شیعہ دہشتگردون نے شہید کر دیا۔یاد رہے مولانا ایثار القاسمی پاکستان کی قومی اسنمبلی کے سب سے کم عمر رکن پارلیمنٹ تھے اس وقت انکی عمر تقریبا 25 سال تھی۔اسکے بعد ضلع چیچہ وطنی سے تعلق رکھنے والے مولانا اعظم طارق جو کراچی کی جامع مسجد صدیق اکبر کے خطیب تھے کو ایثار القاسمی شہید کا نائب اور جماعت کا صدر بنا دیا گیا۔مولانا اعظم طارق کی قیادت میں میں چلنے والی اس جماعت پر پاکستان کے فوجی آمر پرویز مشرف کی جانب سے اکتوبر 2000ءمیں پابندی لگا دی گئی۔جس کے بعد جماعت کے صدر مولانا اعظم طارق نے ملت اسلامیہ کے نام سے جماعت کو سرگرم کیا جو بعد میں پابندی کا شکار ہو گئی اور اسکو پھر نام بدل کر اہلسنت والجماعت کے نام سے میدان میں اتارا گیا جو تاحال اسی نام سے چل رہی ہے۔یاد رہے سپاہ صحابہ پاکستان کے نام پر پابندی سے آج تک جماعت کی طرف سے لاہور ہائکورٹ میں پابندی کو چیلنج کیا گیا ہے جسکاآج تک فیصلہ نہیں آ سکامولانا ضیاء الرحمن فاروقی کو سرپرست کا عہدہ سونپ دیا گیا،مولانا ضیاءالرحمن فاروقی اور مولانا اعظم طارق نے جماعت کی ترقی اور مشن کی تکمیل کے لیے انتھک کوششیں کی جو کافی حد تک کامیاب رہیں۔۔سپاہ صحآبہ پاکستان کو اس وقت بھی شدید دھجکا لگاجب ممتاز عالم دین،اور سرپرست اعلی سپاہ صحابہ پاکستان مولانا ضیاءالرحمن فاروقی کو 18 جنوری 1997 میں لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر بم دھماکہ کر کے شہید کر دیا گیا۔علامہ ضیاءالرحمن فاروقی شہیدصحابہ کرام کے دفاع اور فضائل صحابہ جیسے عنوانات پر درجنون کتب کے مصنف اور ایک بہت بٹے موءرخ تھے۔انکے ہمراہ دوسرے قائد مولانا اعظم طارق شدید زخمی ہو گئے تھے۔اسکے بعد سندھ سے تعلق رکھنے والے علامہ علی شیر ھیدری کوجماعت کا سرپست اعلی بنا دیا گیا۔جماعت کے صدر مولانا اعظم طارق 3 بار قومی اور 3 بار سوبائی اسنمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور قومی اسنمبلی میں صحابہ کرام کے ناموس کے دفاع کے لیے گرجتے اور برستے نظر آئے۔پاکستان مسلم لیگ ق کے رکن اور سابق وزیر اعظم پاکستان میر ظفراللہ خان جمالی مولانا اعظم طارق کے ووٹ سے ہی وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے۔اور انکی حکومت ہی میں مولانا اعظم طارق 6 اکتوبر 2003 میں وقاقی دارلحکومت اسلام آباد کے گولڑا موڑ پر شیعہ کی دہشت گردی کا نشانہ بنے اوردن دیہاڑے فائربگ کر کے شہید کر دیے گئے۔اس کے بعد مولانا محمد احمد لدھیانوی صاحب ھفظہ اللہ تعالی کے سر پر جانشین اعظم شہید کا تاج سجایا گیاہے۔سپاہ صحابہ پاکستان پر ایک قیامت اس وقت بھی ٹوٹی جب سرپرست اعلی ، مناظر اسلام ،علامہ علی شیر حیدری شہید، ملک پاکستان کی معروف علمی شخصیت کو 17 اگست 2009 میں خیر پور کے علاقے میں شیعہ دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔اور انکا نائب خیبر پختونخواہ اسنمبلی کے ممبر پیر خلیفہ عبدالقیوم صاحب حفظہ اللہ کو بنا گیا ہے۔سپاہ صحابہ کے 1985 سے 2013 تک نصف درجن سے زائد مرکزی قیادت اور 6000 تک کارکنان شیعہ دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔سپاہ صحابہ پاکستان کے موجودہ مرکزی اور بیشتر صوبائی اور ضلعی قائدین سمیت کارکنوں پر دہشت گرد حملے ہو چکے ہیں۔۔۔۔۔اتنی بڑی قربانیوں اور شہادتوں کے باوجود کسی جماعت کا وجود میں رہنا بلا شبہ مشن کی حقانیت اور صداقت کی دلیل ہے۔سپاہ صحابہ پاکستان اپنے موجودہ قائدین بالخصوص مولانا محمد احمد لدھیانوی صاحب حفظہ اللہ تعالی کی قیادت میں دن دوگنی اور رات چگنی ترقی کر رہی ہے۔اور اسکی ایک بڑی دلیل سپاہ صحابہ پاکستان سےنکل کر لشکر جھنگوی بنانے والے ملک محمد اسحاق صاحب حفظہ اللہ تعالی لشکر جھنگوی کو ختم کر کے سپاہ صحابہ پاکستان (اہلسنت والجماعت) میں شمولیت کا اعلان کر چکے ہین۔سپاہ صحآبہ پاکستان کا ہر رکن یہ عزم رکھتا

فنا فی اللہ کی تحہ میں بقا کا راز مضمر ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جسے جینا نہیں اتا اسے مرنا نہیں اتا 5.108.57.229 18:10, 22 فروری 2013 (م ع و) 5.108.57.229 18:10, 22 فروری 2013 (م ع و) 5.108.57.229 18:10, 22 فروری 2013 (م ع و) 5.108.57.229 18:10, 22 فروری 2013 (م ع و) 5.108.57.229 18:10, 22 فروری 2013 (م ع و) 5.108.57.229 18:10, 22 فروری 2013 (م ع و) 5.108.57.229 18:10, 22 فروری 2013 (م ع و)