تبادلۂ خیال صارف:نزیر
خوش آمدید!
(?_?)
جناب نزیر کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں، اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔
ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔ آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
|
طاھر محمود (تبادلۂ خیال) 10:27, 22 مئی 2013 (م ع و)
- سلام علیکم نذیر صاحب! آپ کو جو بات بھی مشکل محسوس ہو یا جو مدد درکار ہو آپ اسی پیغام کے نیچے لکھ کر پوچھ سکتے ہیں۔ امید ہے کہ آپ کو یہ دائرہ المعارف استعمال کرتے وقت کوئی دقت نہیں ہوگی۔ سمرقندی
--نزیر 10:39, 22 مئی 2007 (UTC)==چوھدری احمد دین == پیدايش7جنوری1900 وفات لاھور31دسمبر1973 اندرون شیرانوالا گیٹ لاھور کےمتوسط گھرانے مین پیدا ھوۓ دوبھایون سمیت والدین کی سربراھی مین امرتسر منتقل ھو گۓ۔دن را ت محنت ومشقت کے بدلے اللہ تعالہ کی ذات نے بہت نواذا اور ایک عام ٹرک ڈرآور سے ترقی کرتے ھوۓ آسمان کی بلنديون کوچھونے لگے۔مشترکہ پنجاب کے مشہورٹرانسپورٹرگلذاری لال نندا جو تقسیم کے بعد ہندوستان کے مرکذی وذیر کے علاوہ دو مرتبہ قايم مقام وذیراعظم بھی ہوۓ ان کے ساتھ حصہ داری کرتے ھوۓ نندا بس سروس کے ذريۓ لاھور امرتسر روٹ پر بھاپ سے چلنے والی بسون کا آغاذ کيا۔اس ذمانہ مین کرایا چار آنہ اور بچون کا دو آنہ مقرر کیا گیا تھا۔آھستہ آھستہ ترقی کی مناظل طے کرتے ھوۓ سروس کا داھرہ بڑھتا گيا اور بسین امرتسر لاھور کے علاوہ لاءلپور( فيصل آباد) سیالکوٹ اور کشمیر تک چلنے لگين۔ ميان احمد دين اپنے چھوٹے برادر ميان علم دين کے ساتھ دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرتے ہوۓ ٹرانسپورٹ کا کاروبار وسیع سے وسیع کرتے ہوے متعد کمپنیون کے مالکان بن گۓجس مین سب سے مشہور العروف کمپنی دی ڈسٹرکٹ ٹرانسپورٹ کوآپریٹو سوساٹی لمیٹڈ تھی جس نے تقسیم سے پہلے اورخاص کر تقسیم کے بعد وقت کی پابندی کی وجعہ سے کافی شہرت حاصل کی ہر دس منٹ بعد وقت پر سیاکوٹ اورلاءلپورکو بس روانہ ھو جاتی چاہے سواری کی گنجایش باقی بھی ہوتی۔ تقسیم سے پہلے چوہد ری احمد دین امرتسر کے علاقہ اسلام آباد موجودہ اسلام آباد نگر جاکر آباد ہوۓ تھےاچھے نام اور مقام کی وجہ سے حکومت وقت نے اسلام آباد کا سرکاری چوہد ری مقرر کیا۔ پاکستان بننے کے بعد افراتفری کا عالم لوگ بےروذگارتھے بھوک تنگدستی تھی اس موقع پر ڈسٹرکٹ ٹرانسپورٹ نے سستے سفر کی سہلیات کے ساتھ ساتھ علاقے کے لوگون کو روزگار بھی فراہم کیا۔ ڈسٹرکٹ ٹرانسپورٹ لاہور کی سب سے بڑی اور منظم کمپنی رہی جسکا اپنا ورکشاپ تھا جہان نہ صرف کمپنی کی بلکہ دوسری کمپنیون کی بھی باڈیان تیار کی جاتین جس مین سینکڑون ملاذم کام کرتے جن مین زیادہ تعدا مہاجرین کی تھی جو مشرقی پنجاب سے ہجرت کرکے پاکستان آۓ تھے۔ چوہدری احمد دین ڈسٹرکٹ ٹرانسپورٹ کے بنیادی حصہدار تھے دو مرتبہ چعرمین بھی رہے ان کے علاوہ مجلس احرار کے شیخ حسام الدین بھی چعرمین رہے۔