تبادلۂ خیال صارف:Syz1211

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خوش آمدید!

ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں: اور

(?_?)
ویکیپیڈیا میں خوش آمدید

جناب Syz1211 کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری 2004ء میں عمل میں آیا۔ فی الحال اردو ویکیپیڈیا میں کل 205,260 مضامین موجود ہیں۔
اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔



یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں، اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔

  • کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں:
    • اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔
    • پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت --~~~~ یا اس () زریہ پر طق کریں۔


ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔

آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔


  • لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔
  • سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے یہاں تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔


طاھر محمود (تبادلۂ خیال) 10:19, 22 مئی 2013 (م ع و)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

والصلوۃ والسلام علی رسولہ الکریم


تعارف جامع مسجد گل زارِ حبیب[ترمیم]

فیضانِ نسبت[ترمیم]

اللہ کریم جلَّ شانہ کے حبیبِ کریم علیہ الصلوۃ و التسلیم کی نسبت پاک رکھنے والا مقامِ محبت اور مرکزِ عبادت جامع مسجد گل زار حبیب (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنے نام ہی سے عاشقانِ رسول اہلِ ایمان کے قلوب (دلوں) کے لئے بہت کشش رکھتا ہے ۔ صحیح العقیدہ اہلِ سنت و جماعت کا یہ اہم مرکز دنیا بھر میں حق و صداقت ، عشقِ رسول اور ایمانی و رُوحانی یادوں اور یادگاروں کے حوالے سے جانا پہچانا جاتا ہے ۔ عروسُ البلاد کراچی شہر میں یہ پہلا وہ مقامِ محبت ہے کہ اس کی تعمیر کی ابتدا ہی رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام انبیائے کرام (علیہم الصلوٰۃ والسلام) ، اصحابِ نبوی ، ازواج و اولادِ رسول (اہلِ بیتِ نبوت) ، شہدائے بدر ، علماء و اولیائے اسلام (رضوان اللہ علیہم اجمعین) اور تمام امتِ محمدیہ کے ایصالِ ثواب کے لئے ہدیہ کئے گئے عطیات سے ہوئی ۔ یوں یہ مقام ، انوار و برکات کا مخزن اور تجلیاتِ رحمت کا مسکن ہوگیا ۔ صحنِ مسجد سے دیکھا جائے تو جامع مسجد گل زارِ حبیب اپنی تعمیر میں مسجدِ نبوی کا عکسِ جمیل نظر آتی ہے ۔ اس مرکزِ عبادت میں اللہ کریم اور اس کے پیارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سچی باتیں اور انہی کی عزت و عظمت کے ہر لمحے چرچے ہوتے اور دُرود و سلام کے زمزمے گونجتے ہیں ۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس نعلین (مبارک جوتی) کا تاج اس کی عمارت کی ہر کھڑکی اور (لوہے کی) ہر جالی کی زینت ہے

تاریخی پس منظر[ترمیم]

سولجر بازار کے علاقے ڈولی کھاتے میں یہ قطعۂ اراضی ۱۹۰۳ء سے مسجد و مدرسہ کے لئے وقف ہے ، اس رقبے پر اس سے پہلے مسجد کی ایک مختصر سی ناپختہ عمارت تھی ۔ اب سے اَسّی ( ۸۰ ) برس پہلے اس ناپختہ عمارت کے صدر دروازے پر سنگِ بنیاد کندہ کرکے نصب کِیا گیا تھا جو ہنوز محفوظ ہے ۔ اس پر جو اشعار فارسی زبان میں درج ہیں ، ان میں نہ صرف تعمیرِ دوم کی تاریخ واضح طور پر موجود ہے بلکہ اس مسجد کو مسلکِ حق اہلِ سنت و جماعت کا خاص مرکز بتایا گیا ہے ، اس علاقے میں وہ مختصر عمارت تعمیر کرنے والے اہلِ محبت کی ارواح بھی خوش ہوں گی کہ اب یہ مسجد اس شہر میں اپنی پر شکوہ عمارت اور دنیا بھر میں اپنی شہرت و حیثیت کے حوالے سے اہلِ سنت و جماعت کا عظیم مرکز ہے ۔ وہ اشعار بطورِ تبرک یہاں درج کئے جاتے ہیں ۔

چو شد تعمیرِ مسجد بار دیگر زِ اول نقش آخر دل نشین است بحسن سعی خود سید الہ بخش سزا وار ثنا ؤ آفرین است زِ بہر اہل سنت مسجد خاص ہمین است و ہمین است و ہمین است بگفت ای درس رضواں سال تعمیر بگو ’’فردوس بر روئ زمین است‘‘ ۶ ۳ ھ ۳ ۱


اس مقام کو عالَمِ اسلام کی مثالی اور مبارک یاد گار بنانے کے لئے قدرت نے ایک ایسی ہستی کا انتخاب کِیا جو خود اپنی ذات و صفات میں ،اللہ کریم اور اس کے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت و عنایت کا عمدہ مرقع تھی ۔ علوم و معارف کا بحرِ بے کراں ، دینِ اسلام اور ملتِ اسلامیہ کا افتخار و اعتبار اور ہر کسی کے لئے محبوب و محترم یہ ہستی ، عاشقِ رسول ، محبِ صحابہ و آلِ بتول ، محبوبِ اولیاء ، مجدد مسلکِ اہلِ سنت ، محسنِ ملک و ملت ، حضرت خطیبِ اعظم پاکستان الحاج مولانا محمد شفیع اوکاڑوی علیہ الرحمۃ والرضوان کی تھی جس نے دنیا بھر میں اپنے خدا داد علم و عمل اور فضل و کمال کی ناقابلِ فراموش یادیں اور یادگاریں قائم کیں ، وہ تاج دارِ اقلیم خطابت جس نے چالیس برس کے عرصے میں اٹھارہ ہزار سے زائد خطبات و تقاریر ، متعدد تصانیف اور صدقاتِ جاریَہ کے بے شمار قابل رشک کام کرکے نہ صرف اپنے لئے نیکیوں کا ذخیرہ کِیا بلکہ کروڑوں افراد کو اسلام کی حقانیت ، مسلکِ حق اہلِ سنت و جماعت کی صداقت اور عشقِ رسول کی فضیلت و مرتبت باور کروائی ، اندھیرے دُور کرکے اجالے پھیلائے ۔ وہ اپنی ذات و صفات اور خدمات سے اسلام اور مسلمانوں کے ممتاز و محترم ، محسن و مقتدا قرار پائے ۔ ناموسِ رسالت کے اس بے باک محافظ اور حق و صداقت کے اس نِڈر اور ان تھک مجاہد نے دنیا بھر میں متعدد مساجد اور مدارس بھی قائم کروائے ۔

۱۹۷۲ ء تک ڈولی کھاتے کی مسجد ، مختصر سی ناپختہ عمارت پر مشتمل تھی جب کہ اس مسجد کے لئے وسیع قطعۂ اراضی وقف تھا ۔ حضرت مولانا اوکاڑوی نے اس مسجد کی تعمیر و ترقی کی بھی تمام ذمہ داری قبول فرمالی اور اس مختصر عمارت میں نماز جمعہ کی خطابت و امامت شروع فرمادی ، ان کے آنے سے اس علاقے کی قسمت جاگ اٹھی اور ہر جمعہ کو عید کا سماں نظر آنے لگا ۔ (مسجد کی انتظامیہ محلہ کمیٹی نے مسجد ڈولی کھاتے کو ’’ گل زارِ حبیب ٹرسٹ ‘‘ کا نام دے کر باقاعدہ رجسٹریشن کی تجدید کروائی گئی )، حضرت مولانا اوکاڑوی اس ٹرسٹ کے بانی اور سربراہ تھے ۔ انہوں نے مسجد ڈولی کھاتے کا نام ’’ جامع مسجد گل زارِ حبیب ‘‘ (صلی اللہ علیہ وسلم) رکھا اور اس پلاٹ کے سایٹ پلان کے مطابق ماہرینِ تعمیرات سے مجوزہ نقشہ بنوایا جس کی تکمیل کے لئے ابتدائی تخمینہ ، سوا کروڑ (12.5 ملین) روپے کا تھا ۔ حضرت مولانا اوکاڑوی نے ۱۹۷۴ ء میں تعمیر کے کام کاآغاز کِیا ۔ حضرت محبوبِ رحمانی ، خواجہ شاہ محمد فاروق رحمانی ، فخرِ نقش بند حضرت پیر سید محمد علی شاہ بخاری کرماں والے اور شیخ الاسلام مولانا غلام علی اشرفی اوکاڑوی جیسی مقتدر شخصیات اس مسجد کی تعمیر کے آغاز کی تقریب میں شریک ہوئیں ۔ اہلِ محبت کے عطیات سے تعمیر کا سلسلہ شروع ہُوا ۔ جگہ نشیبی ہونے کی وجہ سے سات فٹ ، بھرائی کرواکر مسجد کے فرش کی سطح بلند کی گئی ۔ ممتاز ادیب و شاعر الحاج مشتاق حسین چغتائی نے مرکزی ہال کی چھت کا خرچ اپنے ذمے لیا ۔

مسافر مدینہ کا مثالی ایثا=[ترمیم]

ایک نمازی کا نام عازمینِ حج کی قرعہ اندازی میں نہیں نکلا تو مسجد میں بجلی کی وائرنگ کے لئے اس نے اپنے سفرِ حج کے لئے پس انداز کی ہوئی رقم ہدیہ کردی ۔

مال و جان قربان[ترمیم]

مسجد میں سنگِ مرمر لگانے کا مرحلہ آیا تو الحاج محمد قاسم چھوٹانی نے اپنی اہلیہ مرحومہ کے کچھ زیورات فروخت کرکے ان کے ایصالِ ثواب کے لئے ساری رقم مسجد کو ہدیہ کردی ۔ حضرت محبوبِ رحمانی اپنے حلقے میں احباب کو تعاون کی ترغیب دلاتے رہے ۔ ان کے خلیفہ الحاج صوفی رحمت اللہ رحمانی نے خوب حصہ لیا ۔ الحاج عنایت الہٰی نقش بندی نے مسجد کی تمام کھڑکیوں کے لئے لکڑی کا خرچہ اپنے ذمے لیا ۔ کوہِ نور ماربل فیکٹری کے قریشی صاحب اور ماربل مارکیٹ کے بخاری صاحب نے سنگِ مرمر مہیا کرنے میں تعاون کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے تقریباً ۴۵ لاکھ روپے کے خرچ سے مسجد کا اندرونی وسیع ہال تعمیری مراحل مکمل کرگیا ۔ خطاطِ اسلام الحاج حافظ محمد یوسف سدیدی کے قلمِ خوش رقم سے عمدہ خطاطی کرواکر مسجد کے محراب و منبر اور در و دیوار مزین کئے گئے ۔

صدائے بہار سدا بہار ہوگئی[ترمیم]

مسجد کے اندرونی ہال میں خوب اجتماع ہونے لگا ، رُوحانی و علمی شخصیات ، وفاقی و صوبائی وزرا اور اہلِ محبت کی بڑی تعداد اس مسجد میں حضرت خطیبِ اعظم کے دل نشیں مسحور کن خطبات سننے جمع ہوتی اور ہر جمعے رُوحانی سماں ہوتا ۔

درس و تدریس[ترمیم]

ماہِ رمضان المبارک ۱۴۰۰ھ (۱۹۸۰ء) میں دورۂ تفسیرِ قرآن سے اس عمارت میں باقاعدہ دِینی تعلیم و تدریس کا سلسلہ شروع ہُوا اور دورۂ تفسیر کے اختتام پر ۲۵ ویں شب رمضان (شبِ قدر) میں گل زارِ حبیب ٹرسٹ کے زیر اہتمام اس احاطے میں ’’جامعہ اسلامیہ گل زارِ حبیب‘‘ کے قیام کا اعلان ہُوا ۔ اس تقریب میں متعدد علماء و مشائخ نے شرکت فرمائی اور اسی موقع پر ہفتہ وار حلقۂ ذکر اور تبلیغی اجتماع کا آغاز ہُوا ۔

حضرت مولانا اوکاڑوی نے نہایت صدق و اخلاص اور محنت و مشقت سے جامع مسجد گل زارِ حبیب کی تعمیر کا کام جاری رکھا ۔ وہ اس ادارے ( گل زارِ حبیب ٹرسٹ ) اور اس کے دونوں مراکز کو مثالی بنانا چاہتے تھے۔ مسلکِ حق اہلِ سنت وجماعت کی تبلیغ و اشاعت میں سنگ و سناں اور طعن و دُشنام کے ہر وار کے سامنے بحمداللہ وہ سینہ سِپر رہے اور عزیمت و استقامت کی ناقابلِ تسخیر چٹان ثابت ہوئے، اسی طرح جامع مسجد گل زارِ حبیب کی تعمیر کی راہ میں دیوار بننے والوں کے لئے بھی وہ غیر متزلزل پیکرِ عزم و ثبات ثابت ہوئے، ان کے تمام دشمن اور مخالف ، خائب و خاسر اور ناکام و نامراد ہوئے ۔

ایسی نورانی رحلت پہ لاکھوں سلام[ترمیم]

حضرت مولانا اوکاڑوی جس خلوص اور محبت سے تعمیری کام جاری رکھے ہوئے تھے ، امید تھی کہ بہت جلد مسجد و مدرسہ کی عمارت مکمل ہوجائے گی ۔ لیکن (۲۱ رجب ۱۴۰۴ ھ) ۲۴، اپریل ۱۹۸۴ء کی صبح اذانِ فجر کے بعد ان کی زبان پر دُرود و سلام کی تلاوت ابھی جاری تھی کہ وہ اچانک اس دارِ محن سے راہئ باغِ عدن ہوگئے ۔ وہ (۲ رمضان المبارک ۱۳۴۸ھ) ۲، فروری ۱۹۳۰ء کو عصر کی اذان کے فوراً بعد جب اس دنیا میں تشریف لائے تھے تو ان کی سماعت میں پہلی آواز بھی دُرود و سلام کی پہنچی تھی ۔ دُرود و سلام کی سماعت سے آغاز اور اس کی تلاوت پرانجام بھی انہی کا حصہ تھا ۔ وہ اپنے مبارک مرقد کے لئے جامع مسجد گل زارِ حبیب کے احاطے ہی میں جگہ مختص کرگئے تھے ، ۲۵، اپریل ۱۹۸۴ء کی سہ پہر وہ وہیں آرام فرما ہوئے جہاں اب روز ہی دُرود و سلام کے زمزمے گونجتے ہیں اور انشاءاللہ گونجتے رہیں گے ۔

؂ زِ دنیا بِرفتہ بہ شانِ رفیع محمد شفیعش محمد شفیع


گل زارِ حبیب کو طلب تھی فقط باغ بان کی[ترمیم]

۲۷، اپریل ۱۹۸۴ ء کو گل زارِ حبیب ٹرسٹ کے ارکان نے متفقہ طور پر، جانشینِ خطیبِ اعظم حضرت صاحب زادہ علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی کو گل زارِ حبیب ٹرسٹ کا تا حیات چیئرمین منتخب کِیا ۔ علامہ اوکاڑوی جو علمی ادبی حلقوں میں پہلے ہی شہرت و مرتبت رکھتے تھے اب اپنے باکمال والدِ گرامی کے نصب العین کو بہ تمام و کمال جاری رکھنے کے لئے مردِ میداں اور امیرِ کارواں ہوگئے ، انہوں نے نہ صرف مذہبی خطبات اور تصنیف و تالیف میں اپنی خدا داد قابلیت و صلاحیت کے سکے جمائے بلکہ مختصر عرصے میں ملک و بیرونِ ملک مسلکِ حق اہلِ سنت و جماعت کے لئے کارہائے نمایاں انجام دیئے اور اپنے عظیم والدِ کریم کی جانشینی کا حق ادا کیا ۔

حضرت خطیبِ اعظم مولانا اوکاڑوی نے کراچی آمد کے بعد خطباتِ جمعہ میں درسِ قرآن کا سلسلہ شروع کِیا تھا اور سورۂ فاتحہ سے سورہ توبہ کی ابتدائی آیات تک بالترتیب نو قرآنی پاروں کی تفسیر تقریباً ۲۸ برسوں میں نہایت عمدگی سے بیان کی ، علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی نے یہ سلسلہ جاری رکھا اور ۱۹۸۴ ء سے اب تک وہ مسلسل تفسیر بیان کررہے ہیں ، اِن دِنوں سورۂ النحل (پارہ ۱۴) کی تفسیر کا بیان جاری ہے ۔ حضرت قبلہ مولانا اوکاڑوی علیہ الرحمہ سے آخری ایام میں ملنے والے تمام احباب گواہ ہیں کہ حضرت خطیبِ اعظم یہی فرماتے رہے کہ وہ مسجد گل زارِ حبیب کی تعمیر مکمل کرنا چاہتے ہیں ۔ علامہ اوکاڑوی نے اپنے والدِ گرامی کی اس خواہش اور وصیت کو حرزِ جاں بنالیا اور مسجد کے تعمیری کام میں خود سے کوئی تاخیر نہیں کی ۔ انہوں نے مسجد کی اندرونی گیلری کی تکمیل کی اور پیشانی کو مسجدِ نبوی کے ڈیزائن پر مکمل کِیا اور اپنے عاشقِ رسول والدِ گرامی کے مزار مبارک کی تعمیر گنبدِ خضرا کے ڈیزائن پر کی ۔ یہ ان کی سعادت مندی تھی کہ انہوں نے اپنے والدِ گرامی کے مرقد مبارک میں استعمال ہونے والے عمارتی سامان (لوہے اور سیمنٹ) پر قرآنِ کریم پڑھوایا (مزارِ اقدس کی تعمیر کا خاصا کام ابھی باقی ہے) وہ اپنے والدِ گرامی کی طرح بحمدہ تعالیٰ عشقِ رسول اور مسلکِ حق اہلِ سنت و جماعت (بریلوی) کے باب میں بے لچک ، دو ٹوک ، واضح اور بے باک طرز و طریق رکھتے ہیں اور کسی مصلحت کو اس معاملے میں خاطر میں نہیں لاتے ۔ وہ دِینی و دُنیوی علوم سے آراستہ ہیں اور انہی اساتذہ سے فیض یاب ہیں جن سے حضرت خطیبِ اعظم وابستہ تھے ۔ جدید و قدیم علوم سے مرصع علامہ ڈاکٹر کوکب نورانی اوکاڑوی دِینی و علمی حلقوں میں اپنی مثال آپ ہیں ۔ گل زارِ حبیب ٹرسٹ اور اس کے مراکز کو علامہ اوکاڑوی کی قیادت میں روز افزوں ترقی ہوئی ہے ۔ ان کی مقبولیت کا اندازہ اس سے بھی کِیا جاسکتا ہے کہ صرف ان کا خطاب سننے کے لئے حضرات و خواتین کی بڑی تعداد دور دراز سے ہر جمعے جامع مسجد گل زارِ حبیب میں جمع ہوتی ہے اور اسلامی تیوہاروں بالخصوص ماہِ صیام و قیام میں یہ ہجوم کئی گنا زیادہ ہوتا ہے ۔


گل زارِ حبیب کی ازسرِ نو زیبائش[ترمیم]

علامہ اوکاڑوی تعمیر و تنصیب کے حوالے سے بھی عمدہ ذوق رکھتے ہیں اور مسجد گل زارِ حبیب کی تزئین و آرائش میں ان کا ذوقِ جمال خوب جھلکتا ہے ۔ تعمیری کام اور انتظامی امور ٹرسٹ کے سربراہ اور ارکان ، باہمی مشورت سے سر انجام دیتے ہیں اور تمام کارکردگی کی رُوداگزشتہ کچھ برس مسجد کی تعمیر کا کام بوجو ہ رُکا رہا اور علامہ اوکاڑوی کی ہدایات و خواہشات کے مطابق صحیح معیار پر تعلیم و تدریس بھی نہ ہوسکی ۔ اپریل ۱۹۹۶ ء سے مسجد و مدرسہ کی تکمیل کے لئے تعمیر کا کام دوبارہ شروع کردیا گیا ہے ۔ مسجد کے صحن کے اطراف برآمدہ ، نیا طہارت خانہ اور وضو خانہ بنایا گیا ہے ۔ مدرسہ کی دو منزلہ عمارت کی تعمیر کا ابتدائی کام مکمل کرلیا گیا ہے۔ اور مسجد کا مینار مسجدِ نبوی کے مینارۂ رئیسی کے ڈیزائن کے مطابق تعمیر کِیا جارہا ہے ۔ علاوہ ازیں تعلیم و تدریس کے لئے انقلابی کاروائیاں کی گئی ہیں ۔

آمدنی و اِخراجات[ترمیم]

مسجد و مدرسہ کی آمدنی کا کوئی مستقل ذریعہ نہیں ، جامع مسجد گل زارِ حبیب کے تعمیری مراحل ، اہلِ محبت کے عطیات سے اور جامعہ اسلامیہ گل زارِ حبیب کے اِخراجات ، احباب کی طرف سے زکوٰۃ و صدقات کی رقم سے پورے کئے جاتے ہیں ۔ گل زارِ حبیب ٹرسٹ کے مراکز ( مسجد و مدرسہ ) کے لئے جمع ہونے والے عطیات اور ان مراکز کے جملہ اخراجات کا مکمل اور بروقت جس طرح اندراج کیا جاتا ہے ، اس طرح اور اتنے اہتمام سے کم ہی کسی دِینی ادارے میں ہوتا ہوگا ، تمام حساب ہر سال باقاعدہ آڈٹ کروایا جاتا ہے ۔

دینی تعلیم کے ساتھ دُنیوی تعلیم ، ایک عصری تقاضا[ترمیم]

مسجد کے صحن اور اس کے اطراف گیلری کی تعمیر کے لئے آر کی ٹیکٹ کی ہدایات کے مطابق کام جاری ہے ۔ مسجد کے آخری حصے کے اطراف بالائی منزلوں پر تعلیم و تدریس کے لئے عمارت تعمیر ہوگی جس میں دِینی تعلیم کا نصاب دُنیوی تعلیم کے ساتھ شامل رکھا جائے گا تاکہ مسلمان سچے جدید عصری تقاضوں کی تکمیل بھی دِینی ہدایات کے مطابق کریں اور علمی ، عملی اور اخلاقی طور پر کام یاب اور بہتر مسلمان ثابت ہوں ۔ گل زارِ حبیب ٹرسٹ کے سربراہ علامہ اوکاڑوی اپنے والدِ گرامی کے خوابوں کی تعبیر کے لئے اپنی تمام تر استعداد بروئے کار لاکر ہمہ جاں مشغول ہیں ۔ ان شاء اللہ وہ دن دُور نہیں جب گل زارِ حبیب ٹرسٹ کے مراکز سے تیار ہونے والے طلبہ و طالبات ہر میدان میں روشنی کا عنوان ہوں گے ۔

جامع مسجد گل زارِ حبیب کی موجودہ عمارت میں روزانہ صبح اور دوپہر دو نشستوں میں بچوں کو اور عشاء کے بعد بچوں کے ساتھ بڑوں کو بھی قرآنِ کریم حفظ و ناظرہ کی مفت تعلیم دی جارہی ہے۔ ارادہ ہے کہ (ان شاء اللہ) بہت جلد سلسلۂ تعلیم کو مزید وسعت دی جائے گی ۔ لڑکیوں اور خواتین کے لئے الگ باپردہ اہتمام کیا گیا ہے ۔ عربی گرامر (صرف و نحو) کے ساتھ ترجمہ قرآن کی صلاحیت پیدا کرنے کے لئے تعلیم و تربیت جاری ہے ۔ اور مردوں کے لئے بھی الگ کلاس دو وقت روزانہ ہورہی ہے ۔ بہت جلد خواتین معلمات کے ذریعہ انہیں اسلامی عقائد اور اسلامی فِقہ کی تعلیم کا نصاب پڑھایا جائے گا ۔ یہ نصاب ترتیب دیا جارہا ہے ۔ بچوں کو دِینی تعلیم کے ساتھ پرائمری اور میٹرک تک مروجہ نصاب بھی پڑھایا جائے گا علاوہ ازیں قرأت و تجوید ، نعت خوانی اور فنِ تقریر کی تربیت کا بھی اہتمام کِیا جائے گا ۔ ادارے میں کمپیوٹر کلاس بھی ہوگی ، درسِ نظامی کی جدید انداز میں نصابی تعلیم کے لئے الگ نشستیں ہوں گی ۔ اس سلسلے میں گل زارِ حبیب ٹرسٹ کے تحت ایک مشاورتی بورڈ تشکیل دیا گیا ہے ، اس کی مشورت کے مطابق بتدریج کارروائی ہوگی ۔ طلبہ کی رہائش کے لئے عمارت کی تعمیر کا ابتدائی کام مکمل ہوگیا ہے اس میں صرف نادار طلبہ کی تعلیم و تربیت اور رہائش کامعقول انتظام ہوگا ۔

اجتماعات و تقریبات[ترمیم]

حضرت خطیبِ اعظم مولانا اوکاڑوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات اور فیضان سے قائم ہوکر پروان چڑھنے والی احیائے سنت کی عالم گیر تحریک دعوتِ اسلامی کا آغاز بھی جامع مسجد گل زارِ حبیب سے ہُوا اور برسوں ہر جمعرات کو بعد نمازِ مغرب اجتماع ہوتا رہا جو ماہِ صیام ۱۴۱۳ ھ کے آغاز سے دعوتِ اسلامی کے قائم ہونے والے مرکز فیضانِ مدینہ (متصل سابق سبزی منڈی ، کراچی) میں منتقل ہوگیا ۔

جامع مسجد گل زارِ حبیب میں اجتماعِ جمعہ کے علاوہ ہر اتوار بعد نمازِ عشاء ختمِ غوثیہ کا حلقہ ہوتا ہے ، جس میں خطیبِ ملت علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی تصوف کے موضوع پر مختصر خطاب کرتے ہیں اور تمام حاضرین ختمِ غوثیہ کا وِرد کرتے ہیں ۔ ہر ماہ کی دس تاریخ کو گیارہوِیں شب میں ماہانہ گیارہوِیں شریف کا رُوحانی اجتماع ہوتا ہے جس میں علامہ اوکاڑوی کے خطاب کے بعد قصیدہ غوثیہ کا وِرد ہوتا ہے ۔ جامع مسجد گل زارِ حبیب میں خواتین کے لئے جمعہ کے دن درسِ قرآن سننے اور اسلامی تیوہاروں اور تمام اجتماعات کے موقع پر شرکت کے لئے پردے کا معقول انتظام رکھا گیا ہے ۔

ماہِ صیام و قیام مسجد گل زارِ حبیب میں خصوصی اہتمام سے منایا جاتا ہے ۔ ماہِ صیام و قیام میں جامع مسجد گل زارِ حبیب میں روزانہ بعد نمازِ تراویح علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی مختصر پُر اثر درس بیان کرتے ہیں ۔ جامع مسجد گل زارِ حبیب میں ہر سال یکم رمضان المبارک کو یومِ ولادت سیدنا غوثِ اعظم، ۲ رمضان المبارک کو یومِ ولادت حضرت خطیبِ اعظم مولانا اوکاڑوی، ۳ رمضان المبارک کو یومِ مخدو مۂ کائنات حضرت سیدہ فاطمہ زَہرا، ۱۰ رمضان المبارک کو یومِ وصال امّ المؤمنین سیدہ خدیجۃ الکبرٰی او ریومِ باب الاسلام ، ۱۷ رمضان المبارک کو یومِ غزوۂ بدر ، یومِ وصال امّ المؤمنین سیدہ عائشہ صدّیقہ اور یومِ فتحِ مکہ ، ۲۱ رمضان المبارک کو یومِ شہادت سیدنا علی ، ۲۵ رمضان المبارک کو یومِ وصال امام اہلِ سنت علامہ سید احمد سعید کاظمی اور جمعۃ الوداع کو یومِ وصال حضرت گنج کرم سید محمد اسمٰعیل شاہ بخاری پیر صاحب کرماں والے ( رضی اللہ عنہم ) منایا جاتا ہے ۔ جمعۃ الوداع میں خصوصی اجتماع اور خطاب اپنی مثال آپ ہوتا ہے جو شاید ہی کہیں اور ایسا ہوتا ہو ، اسی روز قیامِ پاکستان ( یومِ آزادی ) کی یاد بھی منائی جاتی ہے اور ایمان و تقٰوی کے مطابق بسر کرنے کے لئے یومِ تجدیدِ عہد بھی منایا جاتا ہے ۔ ماہِ صیام کی ۲۱ ، ۲۲ اور ۲۳ وِیں شب میں بعد تراویح نوافل میں حضرت خطیبِ اعظم مولانا اوکاڑوی رحمۃ اللہ علیہ کو ایصالِ ثواب کے لئے سہ روزہ قرآنی شبینہ ہوتا ہے ، ۲۷ وِیں شب رمضان کو جشنِ نزولِ قرآن ، نمازِ تراویح میں ختمِ قرآن اور شبِ قدر کی مکمل شب بیداری کا رُوحانی مثالی اجتماع ہوتا ہے ۔ روزانہ پنج وقتہ نمازوں میں بھی سال بھر ترتیب سے مکمل قرآنِ کریم کی قرأت ہوتی ہے ۔ جامع مسجد گل زارِ حبیب میں ہر سال ماہِ رجب کی تیسری جمعرات و جمعہ کو حضرت خطیبِ اعظم مولانا اوکاڑوی رحمۃ اللہ علیہ کے دو روزہ سالانہ مرکزی عرس کی تقریبات منعقد ہوتی ہیں ۔ ہر سال شبِ میلاد مصطفی (صلی اللہ علیہ وسلم) ، شبِ معراج ، شبِ برأت ، شبِ عاشور کے علاوہ خلفائے راشدین اور اولیائے کاملین کے یومِ وصال پر عرس مبارک کی تقریبات کا انعقاد ہوتا ہے ۔ دنیا بھر کے ممتاز علماء و مشائخ اہلِ سنت کراچی آمد پر جامع مسجد گل زارِ حبیب ضرور تشریف لاتے ہیں ۔

جامع مسجد گل زارِ حبیب میں ہر اذان سے پہلے اور اذان کے بعد اقامت ( تکبیرِ جماعت ) سے پہلے اور فرض نماز کے فوراً بعد بلند آواز سے دُرود شریف پڑھا جاتا ہے اور روزانہ صبح بعد فجر قصیدہ بُردہ شریف کے اشعار کے وِرد سے تدریس کا آغاز کیا جاتا ہے ۔

ہر جمعے نماز کے بعد صلوٰۃ و سلام اور ذکر کے بعد شماروں پر دُرود شریف پڑھنے کا حلقہ ہوتا ہے اور حضرت خطیبِ اعظم مولانا اوکاڑوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے مزار مبارک پر نعت و سلام کا حلقہ بھی ہوتا ہے ۔ اللّٰہ کریم کا فضل و احسان ہے کہ جامع مسجد گل زارِ حبیب ، رشد و ہدایت اور رحمت و برکت کا مخزن و معدن ہے ؂

خوشا مسجد و منبر و خانقا ہے کہ در وَے بوَ د قیل و قالِ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)

نظیریہ مسجد ٹرسٹ ، متصل کالا پُل کا بھی گُل زارِ حبیب ٹرسٹ سے الحاق کردیا گیا ہے ۔ اپیل : اہلِ ایمان ، اہلِ محبت سے گزارش ہے کہ اللہ کریم کی رضا جوئی کے لئے جامع مسجد گل زارِ حبیب اور جامعہ اسلامیہ گل زارِ حبیب کی تعمیر و تکمیل میں تعاون فرمائیں ۔ مسجد و مدرسہ کے لئے آپ کے عطیات صدقۂ جاریَہ ہیں ، جب تک ان اداروں میں اللہ کی عبادت ہوتی رہے گی اور اللہ کے پیاروں کی یاد اور دِین و مسلک کی تبلیغ و تدریس رہے گی اور جس قدر لوگ یہاں سے فیض پاکر آگے نیکیاں پھیلاتے رہیں گے آپکو انشاء اللہ ثواب ہوتا رہے گا ۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ جو زمین پر اللہ کا گھر بناتا ہے اللہ کریم جنت میں اس کے لئے گھر بناتا ہے ۔ اللہ کریم اپنے حبیبِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں سب کو خوب توفیق عطا فرمائے کہ ہم جامع مسجد گل زارِ حبیب کو جلد مکمل کریں اور ثواب و رحمت حاصل کریں ۔

مِن جانب : گل زارِ حبیب ٹرسٹ[ترمیم]

ڈولی کھاتا ، گلستانِ اوکاڑوی (سولجر بازار) کراچی فون نمبر: 6532 3225 021

جامع مسجد گل زارِ حبیب (زیرِ اہتمام گل زارِ حبیب ٹرسٹ) اکاؤنٹ نمبر 7-2024-010، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، کیانی شہید روڈ برانچ:0699، کراچی

زکوۃ و صدقات کے عطیات کے لئے: جامعہ اسلامیہ گل زارِ حبیب (زیرِ اہتمام گل زارِ حبیب ٹرسٹ) اکاؤنٹ نمبر 5-2619-010، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، کیانی شہید روڈ برانچ:0699 ،کراچی

ارکانِ گُل زارِ حبیب ٹرسٹ[ترمیم]

بانی[ترمیم]

خطیبِ اعظم حضرت مولانا محمد شفیع اوکاڑوی رحمۃ اللّٰہ علیہ

چیئرمین[ترمیم]

علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی

ارکان[ترمیم]

  1. مولوی غلام محمد
  2. فضل الہی
  3. میاں جمشید حسین
  4. ڈاکٹر محمد سبحانی اوکاڑوی
  5. صاحب زادہ حامد ربّانی اوکاڑوی
  6. شیخ جاوید اقبال
  7. شیخ محمد نعیم نقش بندی
  8. شیخ خالد رشید نقش بندی

Gulzar-e- Habib Trust Doli Khata, Gulstan-e- Okarvi,(Soldier Bazar), Karachi, Tel: (021) 3225 6532 gulzarehabib@hotmail.com