تبسم منصور

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تبسم منصور
 

معلومات شخصیت
مقام پیدائش گورکھپور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش بنغازی   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ معلمہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تبسم منصور (انگریزی: Tabassum Mansoor) گورکھپور، اتر پردیش میں پیدا ہوئیں[1]۔ انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم کے شعبے میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی ہے۔وہ بنغازی، لیبیا میں انڈین انٹرنیشنل اسکول کی منیجنگ ڈائریکٹر اور پرنسپل ہیں۔ وہ لیبیا میں بھارت کی تعلیم، ثقافت، اخلاقیات اور دیگر شعبوں کی ترویج کرتی ہیں۔وہ 40 سالوں سے بنغازی، لیبا میں پرائمری اسکول اور سوشل ویلفیئر کے لیے کام کررہی ہیں۔ انھوں نے لیبیا میں لیبیا، بھارتی اور دیگر غیر ملکی طلبہ کے لیے بھارتی نظام تعلیم متعارف کرایا۔ انھوں نے 2002ء میں 20 طلبہ کے ساتھ اسکول شروع کیا۔ آج اس اسکول میں 1 ہزار سے زائد طلبہ پڑھتے ہیں۔ وہ بنغازی میں اس طرح کے تین اسکول چلا رہی ہیں۔ وہ یونیسیف کے ساتھ مل کر ایک پراجیکٹ ”ایجوکیشن انڈر اٹیک“ کے تحت کام کر رہی ہیں۔ اس پراجیکٹ کے تحت خانہ جنگی سے متاثرہ ملک لیبیا کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنا ہے۔لیبیا کے محکمہ تعلیم نے ملک میں پرائمری تعلیم کے معیار کو بلند کرنے میں ان کے کردار کو سراہا۔ لیبیا کے ڈپٹی وزیر اعظم نے اعزازی طور پر انھیں ایک خصوصی ایڈوائزری کمیٹی کا اعزازی ممبر بنایا، جس کا مقصد لیبیا میں پرائمری تعلیم اور اساتذہ کی تربیت کو بہتر بنایا ہے۔وہ لیبیا میں پہلی غیر ملکی اور واحد بھارتی ہیں، جو اس حکومتی پوزیشن پر کام کر رہی ہیں۔وہ بنغازی میں فارن اسکول ایسوسی ایشن کی صدر ہیں۔ وہ لیبیا کے مشرقی علاقے میں بھارتی سفارتخانے، تریپولی اور تونس کے لیے کوارڈینیٹر بھی ہیں اور مقامی بھارتی لوگوں کے مسائل اور تحفظات دور کرتی ہیں۔ 2011ء میں کرنل قذافی کے خلاف خانہ جنگی کے دوران تریپولی میں بھارتی سفارت خانے نے انھیں بنغازی اور مشرقی لیبیا کے دیگر علاقوں سے 3 ہزار بھارتیوں کو نکالنے کا ذمہ سونپا۔ فون اور انٹرنیٹ سروس کی بندش کے باوجود انھوں نے اسکول بسوں کے ذریعے بھارتی افراد کو جمع کیا اور انھیں لیبیا سے ایک خصوصی بحری جہاز کے ذریعے مصر بھیج دیا۔2014ء میں بھی ایک بحران کے دوران انھوں نے 289 بھارتی شہریوں کو بنغازی سے مالٹا بھیجا۔ 2016 میں انھوں نے 4 بھارتی شہریوں اور 2020 میں انھوں نے 7 بھارتی شہریوں کو لیبیا کے مسلح گروہوں سے بیک چینل رابطوں کے ذریعے آزاد کرایا[2] [3] [4] [5] [6]۔کووڈ 19 کی عالمی وباء کے دوران انھوں نے لیبیا میں بھارتی شہریوں کی فلاح، حفاظت اور تحفظ کو یقینی بنایا۔وبا کے دوران انھوں نے ذاتی طور پر 200 سے زیادہ بھارتی مزدوروں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد کو ضروریات زندگی کی اشیاء فراہم کر کے مدد کی۔


اعزازات[ترمیم]

  • حکومت اترپردیش کی طرف سے اپراواسی بھارتیا رتنا سمان
  • فیسی فلو(Ficci-Flo) کی جانب سے آؤٹ سٹینڈنگ وومن اِن سوشل ورک
  • محکمہ تعلیم کی طرف سے سال کی بہترین پرنسپل

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Kallol Bhattacherjee (2020-10-13)۔ "Tabassum Mansoor, the Gorakhpur-born school principal who negotiated with militants to free Indians in Libya"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0971-751X۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2022 
  2. Arjum، Bano / TNN / Updated: Oct 15، 2020، 11:21 Ist۔ "How Gorakhpur's Tabassum helped free 7 Indians in Libya | Lucknow News - Times of India"۔ The Times of India (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2022 
  3. Editorial Desk۔ "How an Indian born school principal helped in release of 7 Indians abducted in Libya"۔ Indians In Gulf (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2022 
  4. "Seven Indians freed in Libya arrive in Delhi"۔ WION۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2022 
  5. "How Gorakhpur-born school principal helped in securing release of 7 Indians abducted in Libya | India News"۔ www.timesnownews.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2022 
  6. "The principal who won freedom for Indian hostages | Mpositive.in" (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2022