تجربہ بیرون جسم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تجربۂ بیرونِ جسم (out of body experience) کو يحرِّر الجسم اور خروج الجسد بھی کہا جاتا ہے جہاں يحرِّر بمعنی آزادی (جسم سے ) اور خروج بمعنی اخراج کے آتا ہے اور انگریزی میں اس کا اختصار بشکلِ اوائل الکلمات، OBE دیکھنے میں آتا ہے۔ علم نفسیات و طب میں تجربۂ بیرونِ جسم سے مراد اس احساس، کیفیت یا مظہر کی لی جاتی ہے کہ جب کوئی شخصیت اپنا آپ (یعنی ذات) یا یوں کہہ لیں کہ اپنا مرکزِ آگاہی و ادراک اپنے طبیعی جسم (physical body) یعنی مادی وجود سے باہر کسی مقام (جو عام طور پر طبیعی جسم سے کچھ اونچائی پہ بیان کیا جاتا ہے) پر محسوس کرے۔[1] یہاں مرکزِ فہم سے مراد حقیقتاً جسمانی وجود میں سوچ سمجھ (بالفاظ دیگر مذہبی نظریہ کی رو سے روح) کی ہوا کرتی ہے جس کے لیے نفسیاتی اصطلاح، فہم الذات (self-awareness) کی بھی مستعمل ہے جو فی الحقیقت یہاں مذہبی نظریہ کی رو سے، تجربۂ بیرون جسم میں بیان کردہ مرکزِ فہم بمعنی روح سے تھوڑا سا انحراف رکھتی ہے جبکہ ماہرین نفسیات کے نزدیک اس مرکزِ فہم سے مراد وہ مرکز یا شعوری کیفیت (دماغ) ہوتی ہے کہ جو ادراک کرسکے اور ایسا اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ تجربۂ بیرون جسم میں وہ شخصیت خود اپنا جسمانی وجود کسی دوسرے مقام پر کھڑے ہو کر ایسے ہی دیکھتی ہے جیسے کوئی دوسرے انسان کو دیکھتا ہو اور چونکہ وہ شخصیت سوچ سمجھ رہی ہوتی ہے جبکہ اس کا وجود محض مختلف کام کرتا ہوا نظر آتا ہے اس لیے اسے مرکزِ فہم کا جسم سے اخراج کہا جاتا ہے۔

تجربۂ بیرون جسم یعنی OBE کی اصطلاح کو مذہبی اور مابعدالطبیعیاتی رجحانات رکھنے والی اصطلاحات جیسے پرواز روح (astral projection) یا خروج الروج وغیرہ سے الگ نفسیاتی شناخت دینے کے لیے 1971ء میں Robert Monroe نے ڈھالا تھا۔[2] ایک سائنسی اخبار کے مطابق یہ کوئی ایسا معدود الوقوع نہیں اور دس میں سے ایک شخصیت اس تجربے کے ذاتی مشاہدے کا بیان دیتی ہے[3]

خصائص[ترمیم]

ماہرین نفسیات کسی بھی تجربۂ بیرون جسم کو تین مظاہری واقعات کے پائے جانے سے مشروط کرتے ہیں؛ حوالہ

  1. اقتطاعء جسم (disembodiment)؛ یعنی اپنی ذات کو اپنے جسم سے الگ، منقطع یا باہر محسوس کرنا۔
  2. ایک بلند ابصاری-فضائی (visuo-spatial) تناظر کا موجود ہونا؛ یعنی کسی اونچے مقام سے دنیا کا مشاہدہ کرنا۔
  3. مظہر خود بینی (autoscopy) واقع ہونا؛ یعنی اس بلند تناظر سے مشاہدے میں خود اپنا مادی جسم بھی دیگر انسانوں کے درمیان دیکھنا۔

تخلیۃ الروح اور بیرون جسم[ترمیم]

تخلیۂ روح۔

جیسا کہ ابتدائییییہ میں بیان ہوا کہ تجربۂ بیرون جسم کی اصطلاح بنیادی طور؛ روح کی پرواز، آسمانوں کا سفر، سوتے میں انبیا اور اولیاء سے ملاقات، تخلیۃ من الجسم، تخلیۃ الروح اور خروج من الجسد جیسی اصطلاحاتِ مابعدالطبیعیات و روحانیات سے الگ شناخت دینے کے لیے اختیار کی گئی ہے۔ اس بات کو یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ تجربۂ بیرون جسم کی اصطلاح ماہرین و محقیقن نفسیات و علم الاعصاب نے روح کے تصور سے الگ رہتے ہوئے مادی اور یا سائنسی نظریات کے مطابق اس مظہر کی تحقیق کے لیے اختیار کی ہے۔ اگر یہ کہہ دیا جائے تو مناسب ہوگا کہ تجربۂ بیرون جسم اور تخلیۂ روح اصل میں انسانی وجود (بشمول روح و جسم) کے ساتھ رونما ہونے والے ایک ہی مظہر کے بالترتیب دنیاوی اور روحانی پہلو کا نام ہے۔ جدید سائنس اور علم الاعصاب و نفسیات کی ناکافی معلومات کے باعث بہت ایسے بیشتر مظاہر قدرت کو مافوق الفطرت سمجھا جاتا رہا ہے جن کی آج کی سائنس کی رو سے فعلیاتی، نفسیاتی اور امراضیاتی تشریح ممکن ہے۔[4] روحانیت میں انسانی وجود کو پیش آنے والے اس قسم کے تجربات کی متعدد توجیہات بیان کی جاتی ہیں اور اس کے لیے مختلف اصطلاحات ایسی استعمال ہوتی ہیں کہ جن کی تشریح کے دوران ان کے مابین تفریق ناممکن ہو جاتی ہے۔ مثال کے طور پر روحانیت میں اسی تجربۂ بیرون جسم کی کیفیت کو کشف کا نام بھی دیا جا سکتا ہے جس میں وہ مافوق الفطرت شخصیت قبروں کی سیر کر کہ مرنے والوں کا حال جان لاتی ہے یا پھر خالق حقیقی کی بھی خبر لاسکتی ہے اور اسی مظہر کو یعنی تجربۂ بیرون جسم کو اس کیفیت (خواہ فعلیاتی ہو یا امراضیاتی جیسے شیزوفرینیا) میں مبتلا ہونے والی شخصیت خود پر ہونے والا الہام بھی سمجھ سکتی ہے، یہ مظہر ہی خواب میں نفس کی عالم غیب کی سیر بھی کہا جا سکتا ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. The out-of body experience: precipitating factors and neural correlates. Bunning S, Blanke O. Prog Brain Res. 2005;150:331-50
  2. Journeys Out of the Body, 1971, Robert Monroe, ISBN 0-385-00861-9
  3. First Out-of-body Experience Induced In Laboratory Setting Science Daily.
  4. Beyond body experiences: Phantom limbs, pain and the locus of sensation. Wade NJ. Cortex. 2008 Jun 5.