تحصیل ڈھاڈر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تحصیل ڈھاڈر
ملک  پاکستان
صوبہ بلوچستان
ضلع ضلع کچھی
انگریزونکا قلعہ ڈھاڈر کیمپ 1838ء.

تحصیل ڈھاڈر بلوچستان (پاکستان) کے ضلع کچھی کی ایک تحصیل ہے۔[1] اہم شہر ڈھاڈر ہے۔

تحصیل ڈھاڈر[ترمیم]

یہ قصبہ پاکستان کے صوبہ بلو چستان کے تاریخی درہ ضلع کچھی کے دھانے پر واقع ہے، اس کا اصل تلفظ فارسی زبان میں دھانے در ہے، اس کا مطلب درے کا دہانہ ہے، اس کی مناسبت سے یہ نام دھانے در یا ڈھاڈر مشہور ہوا، 1839ء میں ایک انگریز مصنف جیک سن ڈھاڈر کے متعلق لکھتے ہیں، ڈھاڈر ایک بلوچی قصبہ ہے، جو درہ بولان کے دھانے پر وادی میں واقع ہے، اس قصبہ میں پندرہ سو کے قریب گھر ہیں اور تقریباً" چار ہزار افراد آباد ہیں، یہاں کے میدانی علاقے کاشتکاری کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، یہاں کی گرمی بے مثال ہے، یہاں کی خاصیت قصبے کے آغاز پہ موجود ایک مزار ہے، انگریز مصنف جیک سن ڈ ھاڈر کے متعلق مزید لکھتے ہیں کہ میر نصیر خان نے انگریز کے فوجی کیمپ کے موجودگی کی وجہ سے ڈھاڈر کو تباہ کر دیا تھا،

دوپاسی[ترمیم]

حضرت سید خواجہ ابراہیم دوپاسی مودودی چستی کا مزار درہ بولان کے دھانے پروا واقع ہے، آپ دو پاسی کے لقب سے مشہر ہیں قدیم بلو چوں میں گنتی صرف بیس تک ھویی تھی، بلوچی میں بیس کو گیست کہتے ہیں اسی طرح چالیس کودو گیست ساٹھ کو سہ گیست اور سو کو پنچ گیست کہتے یہں، اسی طرح وقت کا پیمانہ بھی گھنٹوں کے حساب سے نہیں ھو تا تھا، بلکہ چوبیس گھنٹے کو آٹھ حصوں میں تقسیم کیا جاتا تھا اور ہر حصّہ ایک پاس کہلا تا تھا، خواجہ صاحب کا لقب دو پاسی اِسی کی منا سبت سے مشہور ہے کہ حاجت مند کی دعا اللہ کے دربار سے صرف دو پاس میں قبول کرواتے، آپ کو اِن اوصاف کی وجہ سے یہاں کے مقامی لوگ دو پاسی کے لقب سے یاد کرنے لگے، آپ کی اولاد خصوصا" ڈھا ڈر اور کچھی کے دوسرے علاقوں میں آباد ہے، آپ کی پسری اولاد میں ایک صاحب کرامت بزرگ سید خواجہ سکندر شاہ گذرے ہیں، جن کا مزار ڈھاڈر قصبے کے اندر واقع ہے اور سید صاحب کا لنگر ان کے نواسے چلاتے ہیں، ڈھڈر کے سادات مستونگ اور کرانی کے چستی سادات کے ہم نسل ہیں، وہ خواجہ میر ہیبت خان کی اولاد ہیں، جو دو پاسی سید تھے جن کا مزار مستونگ میں ہے، ڈھاڈر کے سادات براہوئیوں اور بلوچوں میں قابل احترام سمجھے جاتے ہین، انکا اثر سندھ پھیلا ہوا تھا، وہ ڈھاڈر میں کئی دیہات میں مالیہ معاف زمینوں کے مالک تھے، انکا سر کردہ شخص سید چراغ شاہ اوّل تھا، اس کا بھائی سید بہار شاہ اوّل بولان لیوی سروس سے 50 روپیہ ماہوار وظیفہ حاصل کرتا تھا اور اکثر جرگوں کا رکن نامزد کیا جاتا تھا ،ڈھاڈر کے دیگر با اثر سادات میں سید لعل جان اوّل ایک سرکردہ شخص تھے (جن کی زوجہ بی بی صاحب کے بہت سے مرید تھے جو اپنے شوہر سے زیادہ فضیلت رکھتی تھی ) اور سید تیمور شاہ بھی قابل ذکر شخصیت تھے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "صوبہ بلوچستان کے ڈویژن، اضلاع اور تحصیلوں کی فہرست"