تدوین حدیث

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تدوین حدیث[ترمیم]

تدوین سے مراد:

٭…امام زہریؒ کے بارے میں علما حدیث کہتے ہیں:

أَوَّلُ مَنْ دَوَّنَ الْعِلْمَ ابْنُ شِہَابٍ الزُّھْرِیُّ۔

سب سے پہلے جس نے علم(حدیث) کو جمع کیا وہ مشہور تابعی امام ابن شہاب الزہریؒ تھے۔ اس عبارت کے لفظ دَوَّنَ سے مستشرقین نے یہ غلط فہمی پھیلائی کہ احادیث کو ابن شہاب زہری ؒ نے خود تصنیف کیا۔حالانکہ یہ لفظ عربوں کے ہاں قدیم سے اسی معنی میں جانا بوجھا تھا۔ جو علما نے دَوَّنَ کہہ کر لیا۔یوں یہ غلط فہمی پھیلا دی گئی کہ احادیث کو اس طرح تصنیف کیا گیا ہے جس طرح میز کو ہلا کر (Gospal Writers)نے اپنے اندازے سے انجیل صدیوں بعد لکھی۔ ظاہر ہے لفظ تدوین کا یہ غلط مفہوم ہے۔تغلیط وتحریف تو اہل کتاب کا خاصہ ہے۔ یہ انہی کی کرم فرمائی ہے کہ اپنی میراث پر ہاتھ صاف کرنے کے بعد یہاں بھی انھوں نے نقب لگانے کی کوشش کی مگر{ إِنَّ رَبَّکَ لَبِالْمِرْصَادِ} بھی ہے۔ علما حدیث نے لفظ تصنیف اور تدوین کا لغوی معنی ومفہوم یہ پیش کیا:

تصنیف :

عربی زبان میں ایک کو دوسرے سے جدا کرنے کو کہتے ہیں۔نیز اس کاوش کو بھی تصنیف کہتے ہیں جس میں چیدہ چیدہ ذاتی معلومات کو اپنے الفاظ میں مرتب کر لیا جائے۔ یعنی یہ معلومات انسان اردگرد سے لے اور پھر انھیں اپنے الفاظ میں ڈھال کرجمع کرلے۔انگریزی میں اس کا معنی(To Compose, to Forge a lie) بھی لکھا ہے۔

تدوین:

ترتیب دینا۔ دیوان بھی اسی سے ہے جس کا معنی ہے : کتب و اشعار وقصائد کا مرتب مجموعہ یا جمع شدہ۔ عرب کہتے ہیں: دَوَّنَہُ أَیْ جَمَعَہُ۔ اس نے معلومات کو جمع ومرتب کر دیا۔ اس میں جامع کے اپنے الفاظ نہیں ہوتے۔انگریزی میں اس کا معنی ( to make a selection of work, Collection)لکھا ہے۔

٭…عربی زبان میں لفظ تدوین باب تفعیل سے ہے جس میں ابتدا کرنا اور مأخذ بنانا کے معنی بھی آتے ہیں۔تدوین سے مراد ترتیب دینا اور رجسٹر تیارکرنا ہے۔ اس سے مراد جمع کرنا یا لکھنا نہیں ہے بلکہ تابعین نے صحابہ کرام کے لکھے مسودات حدیثیہ کو حاصل کیا۔ اور دیگر صحابہ سے سنی احادیث کا ان میں اضافہ کرکے ترتیب دے دیا یہی کام تبع تابعین نے تابعین کے لکھے صحف اورمسودات کو اپنی مسموعہ احادیث کے ساتھ مرتب کر دیا۔[1]