مندرجات کا رخ کریں

تذکرہ اسلاف بارہ بنکی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تذکرہ اسلاف بارہ بنکی
تذکرۂ اسلافِ بارہ بنکی کا سرورق
کتاب کا پہلا ایڈیشن (2024ء)
مصنففرحان بارہ بنکوی
ملک بھارت
زباناردو
موضوعتذکرہ نویسی، سوانح، تاریخ، ادب
صنفسوانحی تذکرہ
محل وقوعبارہ بنکی، اتر پردیش
اشاعت2024ء (پہلا ایڈیشن)
ناشرنعمانی پرنٹنگ پریس، لکھنؤ
طرز طباعتطباعت (جلد بند)
صفحات320
رسمِ اجرا: 22 اکتوبر 2024ء، بارہ بنکی، اتر پردیش

تذکرہ اسلاف بارہ بنکی یا تذکرۂ اسلافِ بارہ بنکی ایک اردو تذکرہ و سوانحی کتاب ہے جو بھارتی محقق فرحان بارہ بنکوی کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب ریاست اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی سے تعلق رکھنے والی مذہبی، ادبی، روحانی، سماجی اور سیاسی شخصیات کے مختصر حالات زندگی پر مشتمل ہے۔ کتاب 2024ء میں شائع ہوئی اور اس میں چار ابواب کے تحت تقریباً 170 شخصیات کا تذکرہ شامل ہے۔

پس منظر و محرک

[ترمیم]

مصنف کے مطابق، کتاب کی تالیف کا بنیادی مقصد بارہ بنکی کے ان اہم افراد کی خدمات کو قلم بند کرنا تھا جنھیں تاریخی یا تذکرہ نویسی کے سلسلے میں زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ مصنف نے مختلف مکتوبات، تاریخی کتب، مقامی روایتوں اور برقی ذرائع سے استفادہ کیا۔[1]

مصنف

[ترمیم]

فرحان بارہ بنکوی کا اصل نام محمد فرحان انصاری ہے۔ وہ بارہ بنکی کے رہائشی ہیں اور دارالعلوم دیوبند سے فضیلت و افتا کی تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔ علاوہ ازیں، انھوں نے اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ سے منشی، عالم، کامل اور فاضل کی اسناد حاصل کیں۔ ان دونوں وہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی سے تعلیمی اور مدرسہ دارالرشاد بنکی، بارہ بنکی سے تدریسی وابستگی رکھتے ہیں۔[2][3]

ابواب و مندرجات

[ترمیم]

کتاب کی ترتیب چار مرکزی ابواب پر مشتمل ہے:

صوفیا و اولیا

[ترمیم]

پہلے باب میں پانچویں سے پندرھویں صدی ہجری کے ان 25 صوفیا کا ذکر شامل ہے جو یا تو بارہ بنکی میں پیدا ہوئے یا وہاں آ کر مقیم ہوئے۔ ان میں سید سالار ساہو غازی، غیاث الدین فتح پوری، احمد عبد الحق ردولوی، اسماعیل بن صفی ردولوی، محمد عثمان زید پوری اور دیگر معروف شخصیات شامل ہیں۔[1][2]

علما و قضاۃ

[ترمیم]

اس باب میں بارہ بنکی کے 55 علما و قضاۃ کی دینی خدمات، تدریسی کردار اور تالیفات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ قابل ذکر ناموں میں شہاب الدین اودھی، محمد الیاس بارہ بنکوی اور محمد تقی امینی شامل ہیں۔[4][2]

شعرا و ادبا

[ترمیم]

تیسرے باب میں 72 شعرا و ادبا کے حالاتِ زندگی اور ادبی خدمات کا تذکرہ ہے۔ ان میں مجاز لکھنوی، وارث کرمانی اور دیگر اہم قلمکار شامل ہیں۔ بعض شخصیات کے ناپید یا غیر مطبوعہ کلام کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔[1][2]

ملی، سماجی و سیاسی شخصیات

[ترمیم]

اس حصے میں 17 ملی، سماجی اور سیاسی شخصیات کا اجمالی تعارف دیا گیا ہے۔ ان شخصیات کا تعلق چودھویں اور پندرھویں صدی ہجری سے ہے اور انھوں نے بارہ بنکی کے تعلیمی، ملی اور سیاسی منظرنامے میں اہم کردار ادا کیا۔[5][2]

تنقیدی جائزہ

[ترمیم]

کتاب کو اردو کے علمی حلقوں میں ابتدائی مگر سنجیدہ علمی کاوش کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ ناقدین کے مطابق کتاب مقامی تاریخ نویسی کی کمی کو جزوی طور پر پورا کرتی ہے۔ بعض نقادوں نے حوالہ جات کی نوعیت، اسلوب اور بعض شخصیات کی عدم شمولیت پر تنقید بھی کی ہے۔[1][4]

رسمِ اجرا

[ترمیم]

کتاب کا رسمی اجرا 22 اکتوبر 2024ء کو غیاث الدین قدوائی میموریل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیراہتمام ٹاؤن ہال، بارہ بنکی میں ہوا۔ اس موقع پر سابق وزیر اروند سنگھ گوپ، ایم ایل اے سریش یادو اور متعدد سماجی شخصیات شریک ہوئیں۔[6]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب پ ت ریحانہ شجر (20 نومبر 2024)۔ "تذکرۂ اسلافِ بارہ بنکی: بارہ بنکی کی تاریخ کا ایک روشن باب"۔ ای ٹی وی بھارت نیوز۔ 2025-07-30 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-07-29
  2. ^ ا ب پ ت ٹ نکہت انجم (25 جولائی 2025)۔ "تذکرۂ اسلافِ بارہ بنکی: ایک مختصر جائزہ"۔ بصیرت آن لائن۔ 2025-07-30 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-07-29
  3. قاضی عمر بارہ بنکوی (21 اگست 2024)۔ "مُردوں کا مصنف!"۔ بصیرت آن لائن۔ 2024-11-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-07-30
  4. ^ ا ب محمد طارق ایوبی ندوی (8 دسمبر 2024)۔ "تذکرۂ اسلاف بارہ بنکی (تبصرہ بر کتاب)"۔ اردو دنیا۔ 2025-07-30 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-07-29
  5. ابوشحمہ انصاری (22 اکتوبر 2024)۔ "غیاث الدین قدوائی میموریل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن کی جانب سے ہنر میلہ اور تذکرۂ اسلافِ بارہ بنکی کتاب کا رسمِ اجرا"۔ ہمارا پیام۔ 2024-12-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-07-29
  6. "فرحان بارہ بنکوی کی کتاب 'تذکرۂ اسلافِ بارہ بنکی' کا رسمِ اجرا عمل میں آیا"۔ ای ٹی وی بھارت۔ 23 اکتوبر 2024۔ 2024-11-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-07-29